Friday, 6 December 2013

برکاتِ اسم اعظم 3۔ قضائے حاجات کا خصوصی عمل


الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علٰی   سید الرسل والانبیاء ، وعلٰی اٰلہ واصحابہ اجمعین۔
صد ہزار مرتبہ شکرِ مولا کہ  آج پھر مدینہ  طیبہ کی حاضری نصیب ہوئی،   اس وقت نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعد   مدفونین  جنت البقیع رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقدس و عالی مرتبت بارگاہوں میں سلام عرض کرنے کے بعد یہ مضمون مکمل کرنے بیٹھا ہوں۔   قضائے حاجات کا یہ عمل ایک عرصہ سے میرے ذہن میں تھا،    ای میلز،  پیغامات اور کالز پر  میں نے  محسوس کیا کہ اکثریت  ایک ہی وقت میں مختلف  روحانی مسائل میں مبتلا ہوتی ہے،  لہٰذا  اس سے نجات کے لئیے ایک جامع اور سریع الاثر عمل ترتیب دیا جائے جو ایک ہی وقت میں تمام حاجات کے لئیے مؤثر ہو۔    میں نے نیت کی تھی یہ مضمون بارگاہِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر  خاص سرکار کے  قدمین شریفین میں مکمل کروں گا تاکہ  سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم، شیخین،  اصحاب و آلِ رسول  رضوان اللہ علیہم اجمعین  کی نظرِ کرم اور مدینہ منورہ کی برکات بھی اس میں شامل ہو جائیں۔   غمخوار آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے کرم فرمایا اور یہ دن بھی آ گیا۔  الحمد للہ عزوجل۔

محبینِ کرام!

وظائف سے قبل غور فرمائیے کہ ہماری زبانوں میں تاثیر کیوں نہیں؟  ہم چالیس اور نوے دن کے عمل کرتے ہیں مگر نتیجہ صفر، کیوں؟   ہماری ایک پریشانی ختم نہیں ہوتی تو دوسری نازل ہو جاتی ہے، کیوں؟   کوئی اولاد سے بیزار ہے، کوئی اولاد کی طلب میں  مارا مارا پھر رہا ہے،  کوئی والدین کے رویوں سے تنگ،  مال،  جان،  معاشرہ،  رشتہ داری اور دنیا داری سے تکلیف۔۔۔  وجہ صرف ایک ہے کہ ہم  فنا اور بقا میں فرق نہیں کر رہے،  ہم ان رشتوں،  کاموں اور معاملوں کو ترجیح دیتے ہیں جو عارضی ہیں،  جو فنا ہو جائیں گے،  اس دنیا کے لئیے توانائی صرف کر رہے ہیں مگر اس دنیا کے لئے کچھ نہیں جہاں  ہمیشہ رہنا ہے،  دنیا کے لالچ،  سٹیٹس،  مرتبہ،  ظاہری حسن و جمال اور دنیا کی درجہ بندی نے نکاح میں رکاوٹ،  گھریلو اخراجات میں اضافہ،   رشتوں سے محبت ختم اور اللہ تعالٰی کی بارگاہ سے دور کر دیا ہے۔   ہم حلال اور حرام کے تمیزات کو سمجھتے  ہیں مگر عمل نہیں،  ہم سچ اور جھوٹ کا فرق جانتے ہیں مگر منافقانہ اور جھوٹے قول کہتے ہیں،  غیبت جو زنا سے بد تر گناہ ہے وہ اکثر ہم سے سرزد ہوتا ہے،  ساس بہو،  نند،  دیور،  جیٹھ ،  جیٹھانی  اور بھابھی بھائی کی ناچاقیاں بھی ہماری زبان کے غلط استعمال اور ذاتی عناد کی وجہ سے ہی برپا ہوتی ہیں۔۔۔  اب ایسی زبان جو ہر وقت بد کلامی میں مصروف رہے اس میں تاثیر باقی رہے گی؟؟؟  یہی سمجھنے کی بات ہے۔  جس دن زبان نے برے قول،  جھوٹ اور منافقانہ طرزِ عمل چھوڑ دیا اس دن آپ کی زبان سے جو لفظ نکلے گا وہ قول حق ہو گا اور اس زبان سے مانگی گئی کوئی دعا رد نہیں ہو گی۔

اب وہ عمل حاضر ہے جس کا آپ کو شدت سے انتظار تھا،  یہ بابرکت وظیفہ مدینہ طیبہ کی مقدس سرزمین سے آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں،  کاروبار میں بندش، ملازمت،  نکاح میں رکاوٹ،  قانونی و عدالتی مسائل یا زندگی میں کوئی بھی حاجت در پیش ہو تو اس پر عمل کیجئیے،  اگر کسی پر جادو ،  آسیب یا بد اثرات ہوں تو وہ ہمارا جادو کی کاٹ والا عمل بھی ساتھ کر لے۔
 
  پہلی ترکیب خاص ان لوگوں کے لئیے ہے جو چالیس دن بغیر ناغہ کیئے جاری رکھ سکیں،  کلام و طعام میں حد درجہ پرہیز کر سکیں،  حرام اور خلافِ شرع امور سے بچیں۔  مقررہ وقت اور مقررہ  جگہ پر ہی عمل کریں۔  ناغہ کی اور سستی کی ہرگز کوئی گنجائش نہیں ۔   یہ عمل مرد حضرات ہی کر پائیں گے کہ خواتین کے لئیے چالیس دن مشکل ہے۔   عمل شروع کرنے سے قبل تین دن مسلسل روزے رکھیں۔  ان تینوں دنوں میں بکثرت استغفار و درود پڑھیں۔  یہ عمل اسلامی مہینہ کہ چار تاریخ سے چودہ تاریخ کے درمیان میں شروع کریں اور پھر چالیس دن جاری رکھیں۔  ہر روز عشاء کی نماز کے بعد دو رکعات نمازِ نفل قضائے حاجات کے پڑھیں،  اس کے بعد ایک تسبیح درود شریف کی،  پھر 3125 مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں،  یوں چالیس دن میں اس کی تعداد  سوا لاکھ ہو جائے گی۔ 40 دن کے بعد روزانہ 786 مرتبہ یا 101 مرتبہ یہ عمل ساری زندگی جاری رکھیں۔    ہر روز عمل  کے بعد اس کا ثواب سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم،  خلفائے راشدین،  اہل بیت اطہار اور حضور غوث الاعظم الشیخ عبدالقادر جیلانی رضوان اللہ علیہم کو پیش کریں اور اپنی حاجت کی برآواری کی دعا کریں۔   بہت مناسب اور بہتر ہو گا کہ یہ عمل شروع کرنے سے قبل مجھے  کال کر لیں تاکہ  بہتر انداز میں آپ کی رہنمائی کی جا سکے۔

دوسری ترکیب  آسان ہے اور سب کے لئیے ہے۔  اس عمل کے لئیے بھی پہلے کچھ دن روزے رکھ لیں یا عمل کے ساتھ ساتھ روزے رکھ لیں تاکہ باطنی طہارت نصیب ہو،   اس عمل کے دو اوقات ہیں،  فجر کے وقت  یا عشاء کے بعد۔  لیکن جو وقت  مقرر کر لیا اب اس میں تبدیلی نہیں کرنی۔  اگر فجر میں پڑھنا ہو تو جلدی اٹھیں تاکہ نماز کی ادائیگی کے بعد یا قبل  اتنا وقت ہو  کہ عمل مکمل ہو سکے۔   ایک تسبیح درود شریف ،  اس کے بعد 786 مرتبہ  بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔  جب تک حاجت پوری نہ ہو عمل جاری رکھیں۔  عمل کے آخر میں سورہ حشر کی آخری  تین آیات   3-3 بار پڑھیں اور پھر اوپر لکھے ہوئے طریقہ کے مطابق فاتحہ و ایصالِ ثواب کریں۔

تیسری ترکیب بہت آسان اور خاص ان لوگوں کے لئیے ہے جو اپنی  گڑ بڑ زندگی کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، رزق میں برکت، زوجین میں محبت، معاملات میں آسانی، ناکامیوں سے جان چھڑانا اور زندگی کے کٹھن امتحانات میں کامیاب ہونا وغیرہ وغیرہ۔   اس  عمل کا طریقہ  یہ ہے کہ نماز فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان میں 90 مرتبہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم،  اول آخر 22-22  مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھیں۔  نیز طلوع و غروبِ آفتاب اور زوال کے وقت بھی 90 -90 مرتبہ  اول آخر 22-22 مرتبہ درود شریف کے ساتھ  یہ عمل کریں۔  صوفی اقبال احمد نوری  (بریلی شریف)   رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہ عمل تجویز فرمایا۔

ان تمام وظائف  کے ساتھ ساتھ اپنا اسمِ اعظم ضرور پڑھیں۔  اسمِ اعظم ای میلز، کالز اور کمنٹ باکس سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
میرے تمام وظائف میں میرے مرشدِ کریم شیخ القرآن والحدیث ، نائبِ محدثِ اعظم علامہ  ابو محمد، محمد عبدالرشید قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ، میرے والدِ گرامی اور متعدد مشائخ و علماء کی مشروط اجازت  ہے،  ہر وہ  مرد و عورت جو نبی غیب دان صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین و  اہلِ بیت،   سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر  جیلانی   اور اولیائے کاملین  رضوان اللہ  اجمعین کی عزت و احترام اور ادب کرتا ہے وہ میرے  لکھے گئے تمام وظائف سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
میں سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کے اصحاب و اولاد کی بارگاہوں کے وسیلہ سے دعا گو ہوں کہ رب تعالٰی سب کی حاجات پوری فرمائے، جو کوئی یہ عمل کرے وہ برکات و خیرات پائے۔ آپ سب مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھئیے اور دعا کیجئیے کہ اللہ تعالٰی قرآن و سنت کی روشنی میں ہمارا فی سبیل اللہ روحانی علاج کا سلسلہ جاری رکھنے میں ہماری غائبانہ مدد فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین
غبارِ راہِ طیبہ
افتخار الحسن رضوی
مدینہ طیبہ

بمطابق 3 صفر المظفر 1435 ہجری۔ 6 دسمبر 2013 عیسوی بروز یومِ سعید جمعۃ المبارک

Skype ID: rizvionline.com

Friday, 8 November 2013

برکاتِ اسمِ اعظم (2) مجموعہ خیر و برکت



الحمد للہ رب العالمین ۔ الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ وعلٰی اٰلک واصحابک یا رحمۃ اللعالمین۔

اسمِ اعظم حاصل کرنے والوں کے تعداد بہت ہے، ای میلز، پیغامات اور کالز کے ذریعے احباب رابطہ کرتے ہیں،  جب میرے مضامین پڑھتے ہیں تو سبھی کو شوق ہوتا ہے کہ وہ اوراد و وظائف  حاصل کریں مگر  وظائف کا اہتمام و احترام بہت کم لوگ کر پاتے ہیں۔  نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وظائف کا بھر پور فائدہ حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔   جب ہم دنیا کے کسی افسر کے سامنے پیش ہوں تو ہم صاف لباس، خاموش زبان، نیچی نظریں اور ادب و احترام کا عملی نمونہ بن جاتے ہیں۔۔۔ مگر۔۔۔  جب اللہ تعالٰی کا ذکر کریں تو ہم جان چھڑاتے ہیں اور اجازت چاہتے ہیں کہ مصلٰی پر بیٹھنے کی بجائے چلتے پھرتے پڑھ لیں، وقت بھی مقرر نہ ہو اور تعداد بھی کم از کم ہو،   پھر توجہ اور ارتکاز سے ذہن بھی خالی۔۔۔  ایسی حالت میں وظائف کے بھرپور فوائد کی امید نہ رکھیں۔

جب تک جسمانی طہارت نہ ہو گی روحانی  طہارت بھی نصیب نہیں ہو سکتی، وضو تمام عبادات کی کنجی ہے، غسل اور وضو کے مکمل احکام سیکھئیے تاکہ آپ جو عبادت کریں وہ قبول ہو۔   امام المسلمین سیدنا امام الشاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ  نے  لکھا ہے کہ جو فرض عبادات ادا نہ کرے اس کی نفل عبادات قبول نہیں ہوتیں۔  لہٰذا پہلے پانچ فرض نمازیں ادا کریں پھر وظائف اور نوافل کی طرف جائیں۔

وظائف کوئی ایسی چیز نہیں ہیں جس سے پیٹ بھرا جاسکے اور نہ ہی یہ بھوک مٹانے کے کام آتے ہیں۔  اس لئیے زیادہ وظائف طلب نہ کریں ۔  میں کئی ایسے بزرگوں کو جانتا ہوں جو فرض عبادات کے علاوہ صرف چند ایک تسبیحات کرتے ہیں اور اسی سے اپنی اور اپنے چاہنے والوں کی زندگیوں میں فیض لٹا رہے ہیں۔  قرآن کریم کی کوئی ایک آیت یا اسمأ الحسنٰی میں سے کوئی ایک اسم ہی تمام حاجات کے لئیے کافی ہو سکتا ہے مگر اس کے لئیے ارتکاز، توجہ، یقین اور اعتماد درکار ہے۔ 

 برکاتِ اسمِ اعظم کے اس سلسلہ میں آج جن اسمأ کا ذکر میں کر رہا ہوں یہ کسی بھی مسلمان کی زندگی کی تمام حاجات و مسائل کے لئیے کافی و شافی ہیں۔   خاندانِ قادریہ رضویہ  کا معمول ہے ۔  ا مام المسلمین،  نائبِ غوث الاعظم،  امامِ عشق و محبت، کشتہ عشقِ رسالت، مجدؔدِ دین و ملت میرے آقائے نعمت سیدنا الشاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے تمام مریدین کے لئیے یہ وظائف تجویز فرمائے ہیں۔  الوظیفۃ الکریمہ میں بھی درج فرمایا ہے۔  میں نے کئی اسلامی بھائیوں اور بہنوں کو یہ وظائف دئیے، شادی، نکاح، صحت، روزگار، اولاد، فساد و فتنہ الغرض ہر حاجت و مشکل میں کافی و شافی اور مؤثر پایا۔  الحمد للہ عزوجل
دشمنوں پر غلبہ پانا، رزق میں فراوانی، اٹکے ہوئے کاموں کا نمٹانا، جادو و بد اثرات، خاندانی جھگڑا و فساد،  اولاد کے مسائل، نکاح میں رکاوٹ، اہلِ خانہ و مخلوق میں عزت کا حصول، اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول، گناہوں سے نجات الغرض انسان کی پیدائش سے لے کر موت تک اور پھر قبر میں پیش آنے والے مراحل تک۔۔۔  ہر کام میں یہ وظائف مجرب و مؤثر ہیں۔   جو کوئی ان وظائف کو اپنا معمول بنا لے گا اس کے ہر کام کا سبب غیب سے پیدا ہو گا، حاجات کی برآوری ہو گی، ذہنی و قلبی سکون و طہارت ملے گی، اللہ تعالٰی کی معرفت نصیب ہو گی،  دین و  دنیا میں اقبال بلند ہو گا اور  اس کی زندگی  مجمع خیر و برکات ہو گی بفضلہ تعالٰی عزوجل۔

وظائف کی ترکیب یہ ہے۔
نمبر1: نمازِ فجر کے بعد  یہ  وظیفہ ایک سو بار پڑھیں۔ یہ سرکار اعظم ﷺ کا عطا کردہ تحفہ ہے۔ اس سے بڑھ کر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ استغفر اللہ۔

نمبر2: نماز فجر سے قبل یا بعد  ایک سو مرتبہ کلمہ طیبہ اس ترتیب سے پڑھیں۔
لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ۔ صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ واصحابہ وسلم
اس سے کلمہ شریف کے ساتھ ساتھ ایک سو بار درود شریف کا ثواب بھی پائیں گے۔ انشأ اللہ عزوجل۔

نمبر3: پنج گنج قادریہ۔ پانچوں نمازوں کے بعد کے اسمأ الحسنٰی۔

فجر کے بعد: یا عزیز یا اللہ۔۔۔ ایک سو بار

ظہر کے بعد: یا کریم  یا اللہ۔۔۔ ایک سو بار

عصر کے بعد: یا جبؔار یا اللہ۔۔۔ ایک سو بار

مغرب کے بعد : یا ستؔار یا  اللہ ایک سو بار۔ اور مغرب کے بعد ایک بار سورہ واقعہ۔ فاقہ ، رزق سے نجات اور گھر میں برکت کا نزول۔

عشأ کے بعد: یا غفؔار  یا  اللہ۔۔۔ ایک سو بار

یہ وظائف اپنی زندگی کا معمول بنا لیں، پھر دیکھیں ہر بگڑا ہوا کام کیسے بنتا ہے، انوار و رحمت کے نظارے آپ خود کریں گے مگر۔۔۔ ایک بات یاد رکھیں۔۔۔ وظائف  کسی لالچ میں نہ کریں۔ کوئی صلہ یا جزا نہ مانگیں۔۔۔ خالق و مالک کی رضا پیش نظر رکھیں۔۔۔ بس اس کا نام حرزِ جاں بنا لیجئیے باقی کے معاملات اس کی رحمت پر چھوڑ دیں اور یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بندے کے ساتھ  ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے، اس بات کی سمجھ آ گئی آپ کو؟

ایک گزارش  ہے کہ بہت سارے لوگ ای میلز یا پیغامات سے اپنے روحانی مسائل کا حل طلب  کرتے ہیں، بعض اوقات جواب میں تاخیر ہو جاتی ہے، اس پر آپ سے معافی کا طلبگار ہوں۔   میرے ایڈمنز و معاونین کو دعاؤں میں یاد رکھیں  جو اپنے قیمتی وقت کا عطیہ کرتے ہیں اور روحانی مشن میں میری معاونت فرماتے ہیں۔


ہماری روحانی خدمات مکمل طور پر مفت، فی سبیل اللہ ہیں، کسی قسم کی قطعاً کوئی فیس طلب نہیں کی جاتی الحمد للہ۔ یہی طریقہ ہمارے شیخِ کامل رحمۃ اللہ علیہ کا تھا، آپ دعا فرمائیں کہ یہ خدمت جاری و ساری رہے اور ہم مزید احسن انداز میں اسے جاری رکھ سکیں۔ آمین

Thursday, 31 October 2013

سردی کے نزلے اور الرجی سے نجات


موسم سرما شروع ہوتے ہی کئی لوگوں کو نزلہ، زکام، الرجی اور چھینکیں شروع ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے آنکھوں اور ناک سے پانی کا بہاؤ، سر میں درد اور گلہ بھی خراب ہو جاتا ہے۔ ان تمام علامات میں درجَ ذیل تراکیب اور علاج مفید ہے۔

١- تیس دن تک مچھلی کا تیل، ایک چھوٹا چمچ روزانہ ناشتہ کے بعد پی لیں۔ شیر خواروں کو دن میں تین قطرے تین بار پلائیں۔
٢- بھنے ہوئے چنے مٹھی بھر روزانہ کھائیں، نزلہ و الرجی سے نجات کے لئیے مفید و مؤثر ہیں۔
٣- بہتے ہوئے ناک، چھینکیں اور الرجی کی علامات میں زیتون کا تیل ٢ چمچ سونے سے قبل نیم گرم دودھ کے ساتھ پی لیں، ماتھے اور بیرونی ناک پر مالش کریں۔ ناک کی داخلی سطح پر بھی زیتون کا تیل لگائیں۔
٤- ٤ عدد ہریڑ مربہ سونے سے قبل نیم گرم دودھ کے ساتھ لیں۔
مندرجہ بالا تراکیب الرجی، نزلہ اور کیرا سے نجات کے لئیے بہت مفید و معاون ہیں۔ مجرب المجرب ہیں۔

ہمارا فیس بک پیج:
https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
سکائپ کال:
mi.hasan
ای میل:
mi.hasan@outlook.com

دل کی بند شریانیں کھولنے کا نسخہ


Wednesday, 23 October 2013

ہائی بلڈ پریشر کا علاج



محترم قارئینِ کرام!
کچھ ذاتی  مصروفیات کی بنا پر  لکھنے کا سلسلہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہے۔  اس پر معذرت خواہ ہوں۔

بلند فشارِ خون جس عرفِ عام میں  ہائی بلڈ پریشر اور انگریزی میڈیکل اصطلاح میں Hypertension کہا جاتا ہے، یہ ایک عام بیماری ہے۔ اس کی عمومی وجوہات میں موٹاپا، بازاری خوراکیں، شراب و سگریٹ نوشی، حرام خوراکیں ،  تیز مرچ، نمک اور مسالے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ذہنی ، کاروبای اور معاشی پریشانیاں بھی اس کا سبب بنتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں دل کا دورہ، دماغی شریانوں کا پھٹ جانا، گردوں کے امراض اور دیگر کئی طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس حوالے سے میڈیکل سائنس نے بہت ترقی کی ہے اور بہت سارے علاج دریافت ہو چکے ہیں تاہم اس کا اصل علاج ان علامات اور اسباب سے بچنا ہے جو میں نے  اوپر ذکر کر دی ہیں۔   کچھ مدد گار اور آسان نسخے یہاں پیش کر رہا ہوں،  اس نیت سے اللہ تعالٰی کی مخلوق کو فائدہ پہنچے اور اس کے بندے صحت و عافیت کے ساتھ اس کی عبادت اور زندگی کا لطف اٹھا سکیں۔

نسخہ نمبر 1:

"تریاقِ فشار" تیار کردہ ہمدرد دواخانہ۔ ۔۔ 14 گرام نہار منہ پانی کے ساتھ
"صافی" تیار کردہ ہمدرد دواخانہ۔۔۔ 2 چمچ صبح شام پئیں۔
یہ نسخہ ابتدائی فشارِ خون/بلڈ پریشر میں مفید ہے۔  انشاء اللہ


نسخہ نمبر2:


سرخ گلاب ایرانی اصلی،  چھوٹی چندن،  گوند کیکر، کشنیز خشک،  صندل سفید،  تخم کاہو مقشر،  الائچی دانہ ۔

تمام اجزاء   50 -50 گرام۔  اچھی طرح سے صاف کریں،  خشک کریں،  باریک پیس کر سفوف بنا لیں اور ارجن کی چھال کے پانی  کی مدد سے  چنے برابر گولیاں بنا لیں۔  اگر  ارجن کی چھال دستیاب  نہ ہو تو جیلاٹن کے کیپسول بنا لیں۔ 2 گولیاں دن میں 3 بار  پانی کے ساتھ۔ کھانے سے ایک گھنٹہ قبل لیں۔

ہائی بلڈ پریشر کے تمام مریض نہار منہ کم از کم سوا لیٹر پانی پئیں اور دو کلو میٹر تک پیدل چلیں۔ اگر پانی اور واک کی عادت بن گئی تو یہ مسئلہ بہت جلد خود بخود ٹھیک ہو جائے گا۔ انشاء اللہ

محترم قارئین! یاد رکھیں کہ جو نسخہ جات  میری طرف سے شائع ہوتے ہیں  وہ مفادِ عامہ  کی نیت سے ہوتے ہیں۔  ان میں کچھ میرے ذاتی تجربات و مشاہدات،  کچھ میرے بزرگ حکماء کے اور بعض دیگر اطباء سے بھی منقول ہوتے ہیں۔  میڈیا پر صرف انہی نسخہ جات کی اشاعت ہوتی ہے جو ایک عام انسان کی سمجھ میں آجائیں اور وہ تیار بھی کر سکے۔   تاہم اگر کسی قسم کی پیچیدگی ہو تو طبیب سے مشورہ ضرور کریں۔   میں اپنے تمام مریضوں  اور ملنے والوں سے یہی گذارش کرتا ہوں کہ میڈیکل سائنس بہت ترقی کر چکی ہے اس لئیے جدید سہولیات اور تکنیک سے فائدہ اٹھائیں،  ہمیشہ مستند و صحیح علاج کروائیں۔

میری گزارش ہے کہ جب بھی مجھ سے میڈیکل علاج کےلئیے رابطہ کریں تو اپنی میڈیکل رپورٹس ضرور ارسال کریں تاکہ اچھی طرح سے مشاہدہ کیا جا سکے۔


اللہ تعالٰی ہم سب کو خیریت اور عافیت والی زندگی عطا فرمائے اور ہم سب  اس دنیا کی تمام نعمتوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ آمین

ہمارا فیس بک پیج: https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
ای میل: mi.hasan@outlook.com
سکائپ کال: mi.hasan

بلڈ پریشر کا علاج


Monday, 7 October 2013

بواسیر کا تعارف اور علاج۔۔ قسط 2




گذشتہ سے پیوستہ: یہ مضمون دیگر ذرائع پر شائع ہو چکا ہے، ریکارڈ کے لئیے بلاگر پر پوسٹ کیا جا رہا ہے۔





ہمارے معاشرے میں ہیلتھ ایجوکیشن کی کمی تمام بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔ بواسیر کی اولین وجہ بھی یہی ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے ظاہری حسن و جمال کے لئیے اطباء اور ڈاکٹروں سے مشاورت کرتے ہیں تاہم اس خطرناک بیماری کے بارے میں شرمندگی ان کے آڑے آتی ہے اور نتیجتاً یہ شرمندگی ان کے لئیے وبالِ جان بن جاتی ہے۔ تکلیف اور بیماری جب شدید ہو جائے پھر طبیب سے رجوع کرتے تو ہیں مگر مکمل معائینہ کروانے سے پھربھی گریزاں نظر آتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ اس بیماری کو ایک عیب سمجھتے ہیں او ر اس سے متعلق بات کرنے کو اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔ جبکہ یہ ایک بیماری ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اچھی اور بری تقدیر کا مالک وہی ہے۔

اب مزید پڑھئیے۔
پہلی قسط میں ہم نے اپنی بساط کے مطابق بواسیر کا تعارف، اقسام اور اس کی علامات تحریر کی تھیں۔ آج کے اس مضمون میں ہم اس کے اسباب اور علاج پر کچھ رقم کرنے کے سعی کریں گے۔

بواسیر کے اسباب:
ہمارا مضمون چونکہ اردو زبان میں ہے، لہٰذا اس بیماری کے اسباب اردو کے چلن والے علاقوں کے تناظر میں ہی تحریر کیئے جا رہے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے لوگ تیزابی غذا بہت زیادہ کھاتے ہیں۔ نظامِ زندگی میں تواتر، تسلسل، ربط اور توازن کا فقدان اس بیماری کا ایک بڑا سبب ہے۔ لوگ نہیں جانتے کہ عمر کے کس حصے میں انہیں کیسی خوراک کھانی چاہئیے۔ مختلف اشیاء خورد و نوش کی کیا اہمیت و نقائص ہیں۔ معاشرتی تغیر و تبدل، طبقاتی نظام، امیر و غریب کا فرق اور احساس کمتری وغیرہ کا اس مرض سے براہِ راست تعلق ہے۔ اس کا ثبوت اسی مضمون میں آگے چل کر آپ پڑھیں گے۔

بواسیر کے دیگر اسباب اور پرہیز مندرجہ ذیل ہیں۔

غیر متوازن خوراک، وقت بے وقت کھاتے رہنا، بغیر بھوک کے کھانا۔
پانی تھوڑی مقدار میں پینا۔
ذہنی پریشانیاں یا ڈیپریشن۔
یرقان کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے کہ یرقان میں جگر تازہ خون نہیں بناتا۔
ذیابیطس/شوگر کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے۔
زیادہ دیر تک کرسی پر بیٹھے رہنا۔
قبض اس کی سب سے پہلی علامت ہے۔ قبض سے ہی بات آگے بڑھتی ہے۔
خواتین میں حمل کے دوران سستی اور کاہلی کی وجہ سے جسمانی حرکت کا نا کرنا۔
دوران حمل خواتین کام کرنا نقصان دہ سمجھتی ہیں، غیر ضروری آرام حمل میں بواسیر کا سبب بنتا ہے۔
نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں مجامعت اور جلق بھی اس کا ایک اہم سبب ہے (معاذاللہ)۔
تنہائی پسند، خاموش طبع لوگ جو ہر وقت اندھیرے میں رہنا پسند کریں، وہ بھی اس مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔
بڑھاپے میں جسمانی حرکت میں کمی اور تازہ خون کی عدم پیداوار۔
غیر فطری جنسی عمل اور اس کی زیادتی بھی ایک سبب ہے ۔
بازاری کھانے۔ خصوصاً ریڑیوں پر لگے ہوئے کھانے، کہ ان میں حفظانِ صحت کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہوتی ہے۔ ہوٹلوں اور ریستورانوں کے اکثر کھانے باسی ہوتے ہیں۔ تازہ اجزاء سے تیار نہیں کئیے جاتے۔
تیل اور گھی سے بھرپور کھانے۔ مثلاً پکوڑا، سموسہ، کچوری، بازاری نان/کلچہ اور پراٹھا وغیرہ۔ یہ تمام چیزیں بواسیر کے مریض کے لئیے زہر قاتل ہیں۔
کالی اور سرخ مرچ، مصالحہ جات۔
مچھلی، بازاری مرغی اور دیگر تمام بھنے ہوئے گوشت۔ مثلاً چکن اور مٹن کی ہانڈی و کڑاہی وغیرہ۔ تاہم شوربہ و یخنی بغیر مرچ مصالحہ کے استعمال کی جاسکتی ہے۔

بواسیر کا علاج:
علاج کے سلسلے میں ہم یہاں کسی دوائی کا نام نہیں لکھیں گے، کیونکہ ہم "نیم حکیم" کے بہت خلاف ہیں۔ اگر کوئی نسخہ مرتب کر دیا تو ہو سکتا ہے قارئین کو خود سے بنانے میں مشکل پیش آئے اور تجربہ کرتے ہوئے نقصان نا ہو جائے۔ ادویاتی مرکبات کی تیاری صرف اور صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو اس کی اثرات، استعمالات اور اجزائے ترکیبی کے تمام خواص سے آگاہ ہو۔ اس لئیے ہمارا مشورہ ہے کہ جب تک آپ کو کسی بھی دوا کے بارے مکمل معلومات نا ہوں، آپ ہرگز استعمال کریں نا تیار کریں۔ ہمیشہ کسی ماہر سے مشاورت کے بعد ہی کوئی دوا استعمال کریں۔ لہٰذا ہم غذا کے ذریعے سادہ اور عام فہم علاج آپ کے لئیے پیش کرتے ہیں۔

بواسیر کے علاج کے لئیے ضروری ہے کہ اوپر لکھے گئے اس کے اسباب کا رد اور تدارک کریں۔ اس بیماری کی وجوہات جو ہم نے پہلے رقم کر دی ہیں ان پر غور کریں اور ان اسباب و وجوہات کو اپنے نزدیک نا آنے دیں۔ ذیل میں کچھ علاج کے لئیے کچھ تارکیب ہیں۔

تازہ اور صاف پانی سوا لیٹر یعنی 1250 ملی لیٹر نہار منہ پینے کی عادت اپنائیں۔ کچھ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ اتنی مقدار میں پانی پینے سے پیٹ میں درد اٹھتا ہے۔ نہار منہ پانی کے استعمال کا بھی خاص طریقہ ہے۔ آپ صبح شتاب اٹھیں۔ اٹھنے کے فوری بعد ایک گلاس پئیں، پھر وضو یا غسل کے بعد پئیں، نمازِ فجر ادا کریں پھر پئیں، یوں وقفے سے پیتے رہیں۔ ایک ہفتے میں سوا لیٹر پانی پینا آپ کا معمول بن جائے گا۔ اس عمل کا سب سے بڑا فائد یہ ہو گا کہ آپ کا پیٹ بشمول معدہ ، جگر اور مثانہ ایک دم صاف ستھرا اور تازہ دم ہو جائے گا۔ ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ اس عمل کی برکت سے آپ کی پرانی سے پرانی قبض بیس سے پچیس دنوں میں کاملاً ختم ہو جائے گی۔ اور قبض ہی بواسیر کی بنیادی وجہ ہے۔ پانی کی اس ترکیب سے شوگر، یرقان ، مثانہ و پتے کی پتھری کا علاج بھی کامیابی سے کیا جا چکا ہے۔ خواتین جن کو حیض اور رحم کی تکالیف ہوں، پانی کو اسی ترکیب سے استعمال کریں۔

ہری سبزیاں، خصوصاً پالک، شلجم اور گاجر بھی مفید ہے۔ پودینہ کے پتے اور اس کی چٹنی بہت مفید ہے کہ اس سے معدہ کو تقویت ملتی ہے۔

بواسیر کے مریضوں کے لئیے انجیر ایک نعمت بے بہا ہے۔ کائنات کے سب سے بڑے حکیم و طبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے انجیر کی یہاں تک تعریف فرمائی کہ اسے جنت کا میوہ قرار دیا۔ چنانچہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ “انجیر کھایا کرو۔ اگر مجھ سے کہا جائے کہ کیا کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ ہاں یہی ہے۔ یہ بلاشبہ جنت کا پھل ہے اسے کھایا کرو کہ یہ بواسیر کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے اور گھنٹیا میں مفید ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ بواسیر پُرانی قبض، جگر کی خرابیاں اور پیٹ کے آخری حصہ میں خون کی نالیوں میں دوران خون سست پڑ جانے سے پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ ان کا علاج ہے تو مطلب یہ ہوا کہ انجیر قبض کو دور کرتی ہے۔ جگر کے لئے مصلح ہے اور خون کی نالیوں میں دوران خون کو دُرست کرتی ہے۔

انجیر کی ساخت میں موجود چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ میں جاکر پھول جاتے ہیں۔ ان کا اسبغول کی مانند پھولنا بھی قبض کو دور کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔رات سونے سے قبل انجیر پانچ عدد انجیر خشک گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ جب تک مکمل افاقہ نا ہو جائے جاری رکھیں۔ بلکہ معدہ کی درستگی کے لئیے ہمیشہ استعمال کریں گے تو بہت نافع پائیں گے۔

ہڑ ہڑ جس کو ہریڑ بھی کہا جاتا ہے، اس کا مربہ رات سونے سے قبل پانچ عدد گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ یاد رکھیں انجیر یا ہریڑ بیک وقت استعمال کرنا ٹھیک نہیں۔ اگر دونوں کا استعادل کرنا ہو تو کسی ایک کو دوپہر کے کھانے کے بعد اور دوسری کو رات کے وقت ۔

زیتون اللہ تعالیٰ کے عظیم نعمت ہے۔ اس کا تیل بواسیر میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر بواسیر کے مسؔے اور دانے بن جائیں تو زیتون کا تیل ان کے اوپر لگائیں۔ دن میں کم از کم تین بار تواتر کے ساتھ مقعد پر لگائیں۔ جلن، خارش اور درد میں افاقہ ہو جائے گا۔ کھانے میں زیتون کا تیل استعمال کریں۔ صبح یا شام میں کسی ایک وقت چائے کا ایک چمچ زیتون تیل پی لیں۔ قبض کشا اور مقوی معدہ و آنت ہے۔

کھانے میں دلیہ بہت مفید ہے۔ طبیبوں کے طبیب اللہ تعالیٰ کے حبیب صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم نے فرمایا " یہ پیٹ کو اس طرح صاف کر دیتا ہے کہ جیسے تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت کو اتار دیتا ہے"۔

یہ ایک بڑی خوبصورت مثال ہے کہ کیونکہ جو میں باریک ریشہ کثیر مقدار میں ہوتا ہے۔ یہ پیٹ میں جاکر پھولتا ہے اور آنتوں میں بوجھ کی کیفیت پیدا کرکے اجابت کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ جو میں لحمیات کے اجزاء بھی ہوتے ہیں جو جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں۔ اگر کسی کو کمزوری کی وجہ سے قبض محسوس ہو رہی ہو تو جو کھانے سے اس کا مداوا بھی ہو جائے گا۔

ناشتہ میں جو کا دلیا آنتوں کو صاف کرتا اور بواسیر میں مفید ہے۔

آٹا چھان کر نہ پکایا جائے کیونکہ اس کی بھوسی قبض اور دل کا علاج ہے۔

ہمیں کامل یقین ہے کہ اس مضمون میں لکھے گئے پرہیز اور علاج کے پچیس فیصد پر بھی اگر عمل کر لیا جائے تو بواسیر سے نجات مل جائے گی۔ تاہم پھر بھی اگر آپ کو کوئی مشکل درپیش ہو تو بذریعہ ای میل آپ پوچھ سکتے ہیں۔ یہ کام فی سبیل اللہ اور دینی ، ملؔی و معاشرتی خدمت کے جذبے سے کیا جا رہا ہے۔ آپ ہمارے فیس بک پیج میں داخل کر ہو کر صحت کے دیگر موضوعات سے بھی واقفیت حاصل کر سکتے ہیں۔ 

فیس بک پیج کا لنک: https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
Email: mi.hasan@outlook.com
Skype: mi.hasan


Thursday, 3 October 2013

زنانہ و مردانہ بانجھ پن اور جنسی مسائل کے اسباب

اولاد کا حصول اور  خاندان کی نسلی ترقی  ہر انسان کی ضرورت اور مقدس  خواہش ہوتی ہے۔   ایک شادی شدہ جوڑے کی ازدواجی خوشیاں اس وقت تک ادھوری رہتی ہیں جب تک ان کی گود میں  اولاد جیسی نعمت  موجود نہ ہو۔   اولاد رحمتِ الٰہی کا ذریعہ ہے اور بحیثیت مسلمان ہمارا یمان اور یقین ہے کہ اچھی اور صالح اولاد اپنے والدین کے لئیے  مغفرت و بخشش کا ذریعہ ہے۔
 
بے اولادی کا جب بھی ذکر آئے تو  ہمارے ذہنوں میں یہی خیال  آتا ہے کہ اس کی وجہ عورت ہے۔  اسی وجہ سے بہت سارے خاندان پریشان ہیں اور خواتین کا معاشرتی استحصال بھی ہوتا ہے۔   جب کہ یہ ہرگز ضروری نہیں کہ بے اولادی کی وجہ عورت ہو،  موجودہ  دور میں  میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ بے اولادی کے اکثر   مسائل کی وجہ مرد ہیں۔  جس کا سبب ان کا بانجھ ہونا،  مردانہ  کمزوری،  تولیدی جرثوموں کی  پیدائش نہ ہونا  یا  مطلوبہ مقدار سے کم ہونا اور غیر اسلامی حرکات افعال و حرکات کا مرتکب ہونا ہے۔

میں یہاں  اس مسئلہ کو آسان سے آسان تر زبان میں لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں  اور میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ انگریزی یا دیگر زبانوں میں موجود مواد کو آسان ترجمہ یا اصطلاحات میں پیش کروں اور مجھے یقین ہے کہ اگر ان بنیادی مسائل کو آپ سمجھ جائیں گے تو اس مسئلہ سے نجات کے لئیے آپ کو بہت مدد مل سکتی ہے۔

بانجھ پن  کیوں ہوتا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
محققین اور اطبأ کے نزدیک   میاں بیوی کے درمیان ایک سال تک  عمومی وظیفہ زوجیت اور تعلق قائم رہنے کے باوجود اولاد کا نہ ہونا بانجھ پن  کہلاتا ہے۔

    مردوں میں بانجھ پن  کی بنیادی طبی وجوہات میں   موروثی مسائل،   تولیدی جرثوموں کی کمی یا عدم موجودگی،  سرعت ِ انزال،  ضعفِ باہ،   کثرتِ مباشرت،      معدہ کی خرابیوں کی بنا پر    جنم لینے والی جنسی بیماریاں جن میں جریان اور احتلام سرِ فہرست ہیں۔ 

اس طرح کچھ نفسیاتی وجوہات ہیں،  کاروباری  یا مالی پریشانی،   کسی مقدمہ یا عدالت کا خوف،   دشمن کا خوف،    کسی  اہم رشتہ یا چیز کا چھن جانا اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی ذہنی پریشانی،   گھریلو ناچاکی ،  میاں بیوی کے باہمی تعلقات میں عدم استحکام و اتفاق،   یا کسی بھی دوسرے غم کی وجہ سے ذہنی مریض بن جانا۔  یہ تمام علامات مرد کے تولیدی عمل میں شدید پریشانی اور رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں اور جدید سائنس اس سے پوری طرح متفق ہے۔

معاشرتی وجوہات میں غلط  اور بے راہ روی کے شکار لوگوں کے ساتھ دوستی،  شراب نوشی،  تمباکو و سگریٹ نوشی،   لواطت و مشت زنی،   عریاں و فحش مواد کا مطالعہ ،  انٹرنیت اور ویڈیوز میں  بے حیائی پر مبنی   مواد دیکھنا،  اپنی منکوحہ  یا منکوح  کو چھوڑ کر غیر عورتوں یا مردوں  سے تعلقات کا استوار کرنا وغیرہ وغیرہ۔

مذکورہ تمام اسباب و علامات نامکمل ہیں۔   لکھنے کا مقصد صرف ان کی سنجیدگی اور  ان سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی طرف توجہ دلانا ہے۔   ان تمام علامات کے نتیجے میں  مردوں میں پیدا ہونے والے مسائل میں  وقت سے پہلے انزال کا ہو جانا،   یا مادہ منویہ کا  انتہائی   ناقص و غیر فعال ہو جانا  یا تولیدی جرثوموں کا خاتمہ ہو جانا ہے۔  مسلسل اس عمل کی وجہ سے جنسی خواہش بھی کمزور پڑ جاتی ہے اور انسان زندگی سے مایوس ہو جاتا ہے۔

خواتین میں  بعض اوقات بانجھ پن کی علامات ابتدائی بلوغت سے ہی  پائی جاتی ہیں،  معاشرتی،  نفسیاتی اور طبی وجوہات کی بنا پر  پیچیدگیاں خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہیں۔  خواتین میں لیکوریا اور حیض کی خرابیاں انتہائی خطرناک اور پریشان کن ہوتی ہیں۔  جن برائیوں کی وجہ سے مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں بالکل وہی برائیاں خواتین میں بھی پائی جاتی ہیں،  سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ماحول نے معاشرتی برائیاں اس قدر عام کر دی ہیں کہ کوئی گھر اس سے محفوظ نہیں۔  الا ماشأ اللہ۔   خواتین میں ایام کی خرابیوں کا معدہ  سے براہ راست تعلق ہے۔   شادی میں تاخیر،  یا شادی کے بعد شوہر سے علیحدگی یا کسی وجہ سے دور رہنا ایام حیض کی خرابی اور لیکوریا کا باعث بن سکتا ہے۔   خلاف فطرت جنسی عمل،  اس میں زیادتی اور  اعتدال کی خلاف ورزی کے نتیجے میں رحم اور بچہ دانی کے امراض،  ساتویں یا  آٹھویں مہینہ میں اسقاطِ حمل،  یا حمل کا بالکل نہ ٹھہرنا،  یا ابتدأ میں ہی ضائع ہو جانا،   یا بچوں کا پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں مر جانا وغیرہ  عمومی مسائل ہیں۔

بعض خواتین میں بیضہ دانی یا بچہ دانی کے درجہ حرارت میں خرابی کا مسئلہ بھی درپیش ہوتا ہے،    اندرونی  خرابیوں کی وجہ سے  بچہ دانی  کا داخلی  درجہ حرارت   غیر موافق ہو جاتا ہے اور یہ بیضہ  بننے کا عمل خراب کر دیتا ہے جس کی عام طور پر لوگوں کو سمجھ نہیں آتی اور وہ مردانہ یا زنانہ کمزوریوں کا علاج شروع کر دیتے ہیں،  نتیجہ صفر۔۔۔  کیونکہ اصل مسئلہ تو  داخلی درجہ حرارت اور اس کی موافقت کا ہوتا ہے۔  ان تمام مسائل کی وجہ سے عورت کو فولاد،  کیلشئم کی کمی ہو جاتی ہے اور ٹانگوں میں درد،  سر کا چکرانا،   نظر کی کمزوری، سستی اور کاہلی،  لیکوریا اور ایام کی شدید بے ترتیبی جیسے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔

مردوں میں ان تمام علامات و مسائل کی موجودگی کے بعد،  جریان،  پیشاب کے بعد قطرے،  جنسی خواہش کا بڑھ جانا مگر انجام نہ دے پانا،  یا جنسی خواہش کا  انتہائی فقدان،   سر درد،  چڑچڑا پن،  کام میں دل نہ لگنا،  ڈر اور خوف کا رہنا،  اعتماد کی کمی،  شکوک و شبہات کا پیدا ہو جانا وغیرہ عام مسائل ہیں۔

بانجھ پن،  مردانہ یا زنانہ کمزوری کا علاج سو فیصد ممکن ہے۔   ڈاکٹر یا طبیب سے رجوع کرنے سے قبل،  آپ اس کی وجوہات پر غور کیجئیے،  عزم کریں کہ جن وجوہات کی بنا پر ان مسائل نے جنم لیا آپ ان سے اجتناب کریں گے۔   اپنی خوراک اچھی کریں اور دل و دماغ میں  سکون حاصل کرنے کے لئیے جسمانی طہارت حاصل کریں اور  اللہ تعالٰی کا ذکر کثرت سے کریں تاکہ آپ کو سکون ملے اور آپ اس پریشانی سے نجات پائیں۔   کسی نیم حکیم یا  غیر مستند معالج کے پاس ہرگز نہ جائیں کہ اس طرح کے لوگ آپ کی بچی کھچی صحت کا بھی بیڑہ  غرق کر دیں گے۔   بنیادی طور پر کسی یورالوجسٹ سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کے مثانہ،  گردہ اور نظامِ بول کا مکمل معائنہ کرے۔  اب اگر ضرورت پیش آئے تو گائناکولوجسٹ کی مدد لیں۔  مکمل لیبارٹری ٹیسٹ،  الٹراساؤنڈ،  پیشاب کے ٹیسٹ اور تولیدی اعضأ کا معائنہ کروائیں۔   یہی بہترین طریقہ ہے۔  سستے علاج کو ترجیح نہ دیں بلکہ مستند و  صحیح علاج کا انتخاب کریں کہ صحت سب سے بڑی دولت ہے۔

اس سلسلہ میں رجوع کرنے والے  کئی افراد روایتی انداز میں مجھ سے معجونات یا نسخہ لکھ دینے کی فرمائش کرتے ہیں،    اگر میں بھی ایسا کرنا شروع کر دوں تو پھر  وہ لوگ جن کی علمی خیانت اور نیم حکیمی  کا ہمیشہ میں رد کرتا ہوں،  ان میں اور مجھ میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔  میں تمام خواتین و حضرات کو یہی مشورہ دیتا ہوں کہ پہلے مکمل معائنہ اور میڈیکل ٹیسٹ کروائیں تاکہ علاج کی سمت کا تعین کیا جاسکے۔  اس کے بعد میں اپنی رائے یا علاج  کے لئیے خدمات پیش کرتا ہوں  بصورتِ دیگر میں کسی سینئر پروفیسر یا معالج یا بزرگ کے پاس جانے کا مشورہ دیتا ہوں۔ اور کسی کو صحیح مشورہ دینا یا علاج کے لئیے سمت درست کر دینا  بھی کوئی  چھوٹی بات نہیں۔۔۔ اگر آپ اسے سمجھیں تو۔۔۔
اللہ تعالٰی آپ سب کو خوشیوں اور رحمتوں والی زندگی عطا فرمائے۔ آسانیاں اور سعادتیں عطا کرے۔ آمین۔

جب بھی میڈیکل علاج کے لئیے رابطہ کریں، مکمل تفاصیل اور ٹیسٹ رپورٹس کے ساتھ رابطہ کریں۔   نا مکمل ای میل اور پیغامات کا جوابات نہیں دیا جاتا۔  رابطہ کے ذرائع ذیل میں ہیں۔

Skype: mi.hasan (Iftikhar Ul Hassan)
Email: mi.hasan@outlook.com

Saturday, 7 September 2013

سانپ تیرے رکھوالے



کائنات کے نقشے پر دو ریاستیں ایسی ہیں جو خالصتاً مذہبی اور نظریاتی بنیادوں پر معرضِ وجود میں آئیں۔   ایک کا نام اسرائیل ہے جو فرزندانِ توحید کے قبلہ اوّل فلسطین اور اہلِ قدس کے خون سے کھیل کر زبردستی بنائی گئی اور دوسری ریاست مدینہِ ثانی  اسلامی جمہوریہ پاکستان۔   اسرائیل  کو یہودیت اور نصرانیت  کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئیے اہلِ مغرب کی غیر مشروط حمایت حاصل رہی اور پاکستان کو  پہلے دن سے ہی خطرات،  عدمِ استحکام اور قتل و غارت گری کا مرکز بنانے کی کامیاب کوششیں۔   جو قومیں اپنی داخلی صفوں میں منتشر ہو جائیں ان کے ہتھیاروں کی چمک ضرور قائم رہتی ہے مگر  ان کے ہاتھوں میں ہمت ختم ہو جاتی ہے۔  فرقہ پرستی اور شدت پسندی  پاکستان کے وجود سے پہلے ہی ہندوستان کے مسلمانوں میں  رچ بس چکی تھی،   صدیوں سے جاری روایات،  علمأ و مشائخِ حرمین طیبین اور اسلاف  کے عقائد پر  مذموم حملے  مسلمان کہلوانے والے  مولویوں نے ہی کئیے مگر انگریز کی گود میں بیٹھ کر۔   انگریز نے یہ جنگ  بیک وقت حجازِ مقدس،  خلیج عرب اور ہندوستان کی ریاستوں میں منظم انداز سے شروع کی،  اسی  سازش کے نتیجے میں  سعودی عرب قائم ہوا،  پھر بالا کوٹ کی جنگ،   اسلام کو  جھوٹی تقویت دینے کے لئیے کتب کی تصنیف،  اہلِ حق کو مشرک و بدعتی،   نبی آخر الزمان ﷺ کے بارے میں اسلاف کے متفقہ عقائد پر حملہ،  ختمِ نبوت کے عقیدے کو مشکوک کئیے جانے،   اور غیر مقلدیت  جیسے فتنوں نے سر اٹھایا۔  دعوت و توحید  کے لئیے انگریز سرکار سے  سرٹیفیکیٹ حاصل کئیے گئے۔

یہ بات اب گھس پٹ چکی ہے مگر ہم اسے نظر انداز اس لئیے نہیں کر سکتے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔  آج پاکستان کے حکومتی ایوانوں میں بڑی توندوں والے مولویوں کے اجداد  نے تحریکِ پاکستان  کی  کھلے عام مخالفت کی،  کافرستان،  کافر اعظم اور گناہِ کبیرہ سے پاکستان کو تشبیہ دی گئی تو کسی نے بعدِ مرگ پاکستان میں دفن نہ کئیے جانے کی وصیت  کی۔  آج انہی کی اولاد ڈیزل  کے پرمٹ،  سستے داموں زمین،  لمبی لگزری گاڑیوں اور اسلام آباد کی اصل رونق بن چکی ہے۔   فطری طور پر شاطر المزاج،  منافق اور علمأ سؤ  کی اس  نسل کے بڑوں نے تحریک پاکستان کی مخالفت کی تو آج ان کی فکری اولاد وجود پاکستان مٹانے کے در پر ہے۔   کسی نے ریال جمع کئیے تو کسی نے ڈالر اور یورو کی پوجا کی،  کوئی جہاد کے لئیے چندے جمع کرتا رہا اور کچھ نے ویلفئیر فاؤنڈیشنز بنا کر پیٹ بڑا کیا۔   امن وسلامتی  والے دیس میں  جہاد جیسے عظیم  کام کو فساد اور فتنہ کے ذریعے داغدار کر دیا،  افغانستان  کے جہاد کے نام پر ضیأالحق کا ساتھ دے کر ان مولویوں نے اگلے دس سالوں کی روٹیاں جمع کیں،  جب  اناج ختم ہو گیا تو جہادِ کشمیر کے نام پر پھر  چندہ جمع کرنا شروع کیا۔     کشمیر کو ٓزادی تو نصیب نہ ہوئی البتہ   صورتحال پہلے سے ابتر ضرور ہو گئی۔   جب بین الاقوامی ایجنسیوں کے دباؤ پر اور کنٹرول  لائن پر سخت حفاظتی اقدامات کی وجہ سے ان دہشت گردوں کا کشمیر میں داخلہ بند ہوا تو پاکستان کے اندر محاذ کھول دئیے گئے اور اب ان دہشت گردوں کو تحریکِ طالبان کے جدید نام سے جانا جاتا ہے۔

6 ستمبر پاکستان کا یومِ دفاع منایا جاتا ہے،  اسلام آباد اور راولپنڈی کی سڑکوں پر  خوفناک شکلوں کے ساتھ یہ سابقہ جہادی موجود تھے۔    جو افواجِ پاکستان کی حمایت میں نعرے  لگا رہے تھے،   تاریخ کا ایک طالبعلم ہونے کے ناطے میں نہیں بھولا  کہ  اس گروہ میں سمیع الحق نام کے ایک صاحب  موجود تھے  جو پاکستان کی سیاسی و مذہبی  دنیا میں سرگرم رہتے ہیں،  یہ صاحب خود کو طالبان کا باپ کہتے ہیں،  تو پھر ان کی اولاد افواجِ پاکستان اور عوام  پاکستان کے خون سے کیوں کھیل رہی ہے؟   حافظ سعید کی لشکر طیبہ کہاں گئی؟  حرکۃ الجہاد،  سپاہِ صحابہ،  لشکر جھنگوی اور دیگر کئی کالعدم تنظیموں کی نمائندگی اس جلوس میں تھی،   سابق جرنیل حمید گل کی روح بھی وہیں دھکے کھا رہی تھی،  حمید گل صاحب جب آپ  آئی ایس آئی کے سربراہ تھے اس وقت پاکستان کے دفاع میں کون سے رکاوٹ تھی جو اب آپ کو  جہاد کے شوق  نصیب ہوئے؟   یا پھر آپ کو بھی کیمرہ کے سامنے رہنے کا شوق ہے؟    مذکورہ سطور میں جتنی تنظیموں یا ان کے نمائندوں کا میں نے ذکر کیا  یہ سب کے سب کشمیر   آزاد کروانا چاہتے ہیں مگر  منافق ہمیشہ دو مونہا ہوتا ہے،  یہ آزاد ملکِ شام کو امریکہ کے حوالے کرنا چاہتے ہیں،   جہاں سے ان کی ڈور ہلتی اور امداد ملتی ہے وہ      امریکہ کے ترلے اور منتیں کر رہے ہیں کہ شام پر حملہ کیا جائے۔  میرا سوال یہ ہے کہ  تم مجاہد بھی ہو،  دلیر بھی ہو،  تمہارے پاس ریال بھی ہیں اور دینار بھی،  ڈیزل بھی ہے اور پٹرول بھی،  جنگی سامان و آلات بھی ہیں تو خود کیوں نہیں لڑتے شام میں؟   کشمیر اور پاکستان کے لئیے تمہارا معیار الگ ہے اور شام کے لئیے الگ؟؟؟


اے اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والو!
یاد رکھو،  ریال اور دینار دائمی نہیں ہیں،   پٹرول کو بقا نہیں ہے،  ڈیزل ختم ہو جانے والا ہے،   مظلوم کی بد دعا تمہیں لے ڈوبے گی،  تم نے افغانستان اور کشمیر کے نام پر اسلامیانِ پاکستان   کا مستقبل تاریک کر دیا،   مگر۔۔۔ یہ خوارج کا تکفیری   گروہ ہے،   ہندوستان کے بعد اب مصر اور شام کے مسلمان بھی مشرک نظر آنے لگے ہیں،  وہاں بھی تمہیں بدعتی نظر آنے لگے ہیں،  اب مدفونینِ جنت البقیع کی طرح  شام،  مصر اور لیبیا میں مدفون مشائخ و صالحین کی قبور شہید کی جائیں گی،   مزارات شہید ہوں گے،  مساجد منہدم ہوں گی،   نظریہ ضرورت کے تحت سگی بہنوں سے تم نکاح جائز قرار دو گے،   نکاحِ مسیار جائز ہو گا  ( یہی نکاح اگر اہل تشیع کریں تو متعہ کہہ کر حرام  ہوتا ہے)،   اب تم اہلِ عرب کو کافر  مشرک کہو گے اور  ۔۔۔  یوں اسلام اور مسلمان  لڑ لڑ کر مٹیں گے  ۔۔۔  مگر ۔۔۔  اسرائیل مضبوط ہو گا،  کافر خوش ہو گا، تمہاری یہودی آقا یہی چاہتے ہیں،   تم یورپی محبوباؤں کو ہیرے کے ہار پہناؤ،  خلیجِ عرب میں بلا کر اپنی  جوان بیٹیوں کے رقص دکھاؤ، جام چھلکاؤ ،    یورپ کے ٹھنڈے ساحلوں پر موج کرو ،   اپنے  ذاتی جہاز خریدو،  درجنوں  بیویاں رکھو، بیسیوں شہزادوں اور شہزادیوں      کے باپ بنو مگر فلسطین جلتا رہے گا،   قبلہ اول آباد نہیں ہو گا،  کشمیر کی جنت میں ہندو کا راج رہے گا،  برما میں بدھ مت کے ظلم کا جواب تم نہیں دو گے،  بنگلہ دیش کی سڑکوں پر  بہتا ہوا خون تم  نہیں دیکھو گے،   غربت کی وجہ سے مسلمان بیٹیاں اپنے والدین کے گھر بیٹھی بوڑھی ہو جائیں گی تمہارے محلات میں خدام کی تنخواہیں ڈالروں میں  ہوں گی مگر عین اسی لمحے تمہارے ہی دیس کے کسی کونے میں ایک مسلمان بیٹی تمہاری فکری اولاد کی درندگی کا شکار بن رہی ہوتی ہے ۔۔۔  تم یہ سب کچھ کر سکتے ہو کیونکہ تمہیں لے پالک مولویوں کی تائید حاصل ہے،   یہ مولوی بغیر دیکھے اور غیر مشروط  تعاون پیش کر رہے ہیں،  ان کی لالچ گاہ تو   ریالوں سے بھری پڑی ہے۔

اے سادہ لوح مسلمانو!
تمہارے لئیے لمحہ فکریہ ہے،  وہ جہاد نہیں عین ِ فساد ہے کہ جس کا معیار شام میں الگ ہو اور کشمیر میں الگ،   جو دفاع پاکستان کی ریلی تو نکالے مگر اپنی اولاد طالبان کو نہ روکے،   جو اسلام کے نفاذ کا علم تو اٹھائے مگر اہلِ اسلام کو کافر و مشرک قرار دے،   جو شہادت کی ترغیب تو دلائے مگر شہدأ کی قبور کی بے حرمتی کرے،  جو محافظ کی شکل میں ڈاکو بن جائے،   جو اپنے وطن کی عزت پر ریال کو ترجیح دے،  جو ڈالر لے کر حکمرانی کے خواب دیکھے ۔۔۔  یہ سب ہمارے محافظ نہیں ہیں سانپ ہیں ۔۔۔۔  سانپ ۔۔۔۔  میٹھے زہر والے ۔۔۔۔  جاگ مسلمان ۔۔۔  اپنے اس میٹھے زہر والے سانپ کا سر کچل دے ۔۔۔  سانپ تیرے رکھوالے بنے ہوئے ہیں،  سانپ مسخر ہو جانے کے بعد بھی دشمن ہی ہے۔ 

Monday, 2 September 2013

برکاتِ اسمِ اعظم (1)



اسمِ اعظم پر محققین اور معتبر علمی شخصیات  کے 
مقالے اور تحاریر کتب و رسائل  ،  اخبارات اور انٹرنیٹ پر  بکثرت موجود ہیں۔   جن فورمز پر میں لکھتا ہوں وہاں بھی اس حوالے سے آپ کو عاملین  اور محققین   کا  کام نظر آتا ہے۔   روحانی علوم اور وظائف کے بارے ایک بات  یاد رکھیں کہ  کتب میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے ضروری نہیں کہ لکھنے والا ان تمام وظائف کا عامل ہو،  یا اس نے اس عمل یا وظیفہ کی زکوٰۃ لازمی ادا کی ہو،   آج کل کی اکثریت تو نقل کرتی ہے جیسا کہ پچھلے دنوں میرا ایک طبی مضمون اول تا آخر   ایک صاحب نے  اپنی فیس بک پر  کاپی کر دیا ،  وہ تو بھلا ہو  ایک عزیز کا جس نے  اسے  مثبت انداز  میں سمجھایا  ۔۔۔  روحانیت میں عامل  اگر واقعی صالح ہو  نسبت  و اجازت والا  ہو اور  شریعت مطہرہ کا پابند ہو تو پھر دورانِ مطالعہ و ریاضت  الہامی طور پر بھی  اسے رہنمائی ملتی ہے۔  روحانیت  کے طالب پر مخلوقِ خدا کی بھلائی کی تراکیب و وظائف  کا روحانی نزول ہوتا ہے جس سے رشد و ہدایت کے راستے کھلتے ہیں۔  اسمِ اعظم مخلوقِ خدا کی بھلائی،  ہدایت،  حصولِ رحمت،  قضائے حاجات اور مشکلات کے حل کا ذریعہ ہے،   اہلِ اسلام کا ازل سے اس پر عمل رہا ہے۔

اسمِ اعظم کا مطلب واضح ہے،   اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے  اس کا انتخاب ہوتا ہے۔  میری معلومات اور مطالعہ کے مطابق  علمأ و محققین کسی ایک نام پر متفق نہیں ہیں  جسے حتمی طور پر اسمِ اعظم کہا جا سکے۔  بعض نے یا حی یا قیوم  کو اسمِ اعظم لکھا ہے تو بعض نے اسمِ ذات یعنی اللہ کو اسمِ اعظم قرار دیا ہے۔  اسمِ اعظم نام کے اعداد  کے حساب سے اخذ کیا جاتا ہے،   اس میں بھی محققین کا اپنا اپنا طریقہ ہے،  جیسا کہ علمِ جفر،  رمل اور ابجد وغیرہ۔    کچھ  لوگ  مزید باریکیوں میں جا کر مفرد،  مرکب،  شمسی اور قمری  حساب سے بھی  نکالتے ہیں۔    میں نے اپنے بزرگوں کو علمِ ابجد سے ہی کام لیتے دیکھا ہے اور جمہور مشائخ و علمأ اسی سے کام لیتے ہیں۔  امام المسلین ،  اعلٰی حضرت الشاہ احمد رضا خان ،  مفتیِ اعظم ہند الشاہ مصطفٰی رضا  اور میرے شیخِ کامل شیخ الحدیث والتفسیر،  نائبِ محدثِ اعظم پاکستان علامہ مفتی محمد عبد الرشید قادری رضوی رحمۃ اللہ علیم اجمعین حسب ضرورت  علمِ ابجد  سے ہی کام لیتے تھے۔    اسی پر میرا عمل ہے۔   علمِ ابجد میں جس کا اسمِ اعظم درکار ہو،  اس کے نام کے اعداد نکال لئیے جاتے ہیں،  پھر ان اعداد کے مطابق اللہ تعالٰی کے اسمائے حسنیٰ میں سے ایک دو یا تین یا حسبِ ضرورت جتنے اسمائے حسنیٰ اس نام کے اعداد کے برابر ہوں،  انتخاب کر لیتے ہیں۔   پھر حاجت اور مراد کے پیشِ نظر سمِ اعظم کو نام کے مجموعی اعداد کے برابر،  دو گنا،  تین گنا یا عامل  کی تجویز کے مطابق عمل کیا جاتا ہے۔

بعض اوقات  مخصوص اسمأ  بمطابق نام کےساتھ کچھ اضافی اسمأ  بھی شامل کئیے جاتے ہیں،  اس کا انحصار حالات و ہدف پر ہوتا ہے۔  اگر کسی کے گناہوں سے پردے اٹھ رہے ہوں اور ذلت و رسوائی   کا خطرہ ہو تو اسمِ اعظم کے ساتھ یا ستّار (اے گناہ چھپانے والے)،   اگر کسی پر سختی کرنا مقصود ہو تو یا قھّار (اے قہر نازل کرنے والے)،   یا  گناہوں کی کثرت ہو جائے اور توبہ کی توفیق ملے تو یا غفار (اے بخشنے والے) لگا کر دئیے جاتے ہیں۔
   
ایک عام فہم بات ہے کہ  انسان جس چیز کا نام بار بار پکارے  یا کوئی نام اس کی زبان پر جاری ہو جائے تو وہ چیز یا اس کا وجود انسان کے دل میں قرار پاتا ہے۔  جب ہم کسی مصیبت یا حاجت میں اللہ تعالٰی کو اس کے صفاتی ناموں سے پکارتے ہیں تو اس کی رحمت عود کر آتی ہے۔   حق تعالٰی خود فرماتا اور ترغیب دلاتا ہے کہ میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا،   صبح شام میرا ذکر کرو،  میرے ذکر  میں دلوں کا سکون ہے،   تم مجھ سے مانگوں میں قبول کروں گا۔۔۔  تو اس سے بہتر اور کیا طریقہ ہو گا کہ حسب موقع و حالت ہم اللہ  تعالٰی  کے اسمائے گرامی میں سے انتخاب کریں،  پھر اس کی مداومت کریں،  اس کی بارگاہ میں  جھک جائیں ،  اپنی غلطیوں،  بدکاریوں،  بد اعمالیوں اور گناہوں کو  یاد کریں،  پھر اس  خالق و مالک کی بارگاہ میں ندامت سے آنسو نکل آئیں اور آنکھوں کو غسلِ طہارت  کا سامان ملے ۔  یہی مقصد ہے اسمِ اعظم  کے ورد کا،  روحانیت بھی اسی کا نام ہے،   اولیأ اللہ  یہی سبق دیتے ہیں کہ جب کوئی پریشان حال ہو،  دنیاوی و مادی معاملات کی وجہ سے  مصائب میں گر جائے تو اسے اللہ کے ذکر کے ذریعے اللہ تعالٰی کے قریب کر دو۔   اسمِ اعظم   آپ کی ہر طرح کی حاجات و مسائل کا حل ہے، رزق میں برکت و اضافہ، مقدمہ میں کامیابی، شادی و نکاح، اولاد ،  ملازمت، ذہنی  ونفسیاتی مسائل، گھریلو جھگڑے الغرض  پیدائش سے لے کر موت تک   پیش آنے والے معاملات میں اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

روحانی علاج کے لئیے رابطہ کرنے والے تمام لوگوں کو میں کسی نہ کسی صورت اسمِ اعظم ضرور دیتا ہوں،  مثلاً  حصولِ خیر و برکت کے لئیے خاندانِ عالیہ قادریہ رضویہ  کا معمول پنج گنج قادریہ ہے جو کہ اسمِ اعظم کی برکات کا منہ بولتا ثبوت ہے،  پانچوں نمازوں کے بعد کے وظائف میں اللہ تعالٰی کے  اسمأ شامل ہیں،  جو تمام ضروریات زندگی  کی کفایت کے لئیے ہیں۔   اعلٰحضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نے وظیفۃ الکریمہ میں اسے شامل  فرمایا ہے جو حجۃ الاسلام الشاہ حامد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ مبارک سے لکھے ہوئے مقدمہ کے ساتھ دستیاب ہے۔

اسی طرح کلمہ طیبہ  اسمِ اعظم کا منبع ہے۔   اس میں تو اسمِ ذات اللہ موجود ہے۔  خالق کائنات کا  ذاتی نام یہی ہے باقی صفاتی اسمأ  ہیں۔  اپنے شیخِ طریقت رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات و معمولات کے مطابق میں نے  اپنے محبین کو نمازِ فجر کے بعد کلمہ طیبہ بشمول درود شریف ایک سو مرتبہ تجویز کیا ہے،  الحمد للہ نفسیاتی و ذہنی مسائل سے نجات کے لئیے مجرب پایا۔   اس میں شہادت و رسالت، اسمِ اعظم اور درود شریف  کا مجموعہ ہے۔

اسم اعظم کے برکات و فضائل پر  سلسلہ وار مضامین ترتیب دینے کا ارادہ ہے،  جس میں  مختلف مسائل و مشکلات کے حل کے لئیے اسمائے الٰہیہ سے وطائف پیش کئیے جائیں گے۔  انشأ اللہ۔ ۔ ۔  اپنی حاجات اور مسائل کے حل کے لئیے کمنٹ باکس میں اپنا نام لکھ دیں یا ای میل 
اور فیس بک کے ذریعہ بھی رابطہ فرما سکتے ہیں۔

Email: mi.hasan@outlook.com

Skype: mi.hasan


Monday, 26 August 2013

شوگر کا روحانی علاج





علم وہ دولت ہے جو استعمال کرنے سے بڑھتا ہے، اور اگر علمِ نافع ہو تو اس علم کی برکات و خیرات  سیکھنے   اور سکھانے والے کو برابر ملتی ہیں۔   ہمارے آقا و مولاﷺ کا تعلیمات بھی یہی ہیں کہ جو اپنے لئیے پسند کرو وہی دوسرے  مسلمان کے لئیے پسند کرو،  اسی نیت  کو ذہن میں رکھتے ہوئے  میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے دامن میں اللہ تعالٰی کے کرم اور اس کے حبیب ﷺ کے صدقے میں جو کچھ ہے وہ دوسروں تک پہنچا دوں۔  اس کے بدلے میں قارئین اور احباب کی 
دعائیں میری مغفرت و نجات کا ذریعہ بنیں۔


میرے مضامین پڑھنے کے بعد خواتین و حضرات کی ای میلز اور پیغامات آتے ہیں کہ آپ کا کلینک کہاں ہے یا رابطہ نمبر دیں یا ملاقات کے لئیے وقت وغیرہ وغیرہ۔۔۔  میں اس سے قبل ایک مضمون میں عرض کر چکا ہوں کہ بے شک میں نے ہومیو پیتھک اور طب کی مروجہ تعلیم حاصل کی مگر  اسے بطور پیشہ اختیار نہ کر سکا اور میں بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم پا کر اسی شعبہ سے وابستہ ہو گیا۔۔۔    ہومیو پیتھک اور حکمت کا معیار پاکستان میں شرمناک حد تک  گرا ہوا ہے۔  یہ انسانی جانوں کا مسئلہ تھا اس لئیے جس کام میں تحقیق کے پیمانے درست نہ ہوں وہاں نقصان کا اندیشہ موجود رہتا ہے۔   جتنے پر مجھے عبور حاصل ہے وہ پیش کر دیتا ہوں، جس مرض کی سمجھ نہ آئے کھلے دل اور ادب سے کسی مستند طبیب  سے رجوع کا مشورہ دیتا ہوں۔   ملاقات یا کلینک اس لئیے ممکن نہیں کہ میں پاکستان سے باہر  مقیم ہوں۔  تاہم جز وقتی مشاورت کے لئیے حسبِ موقع و محل بالمشافہ ملاقات بھی کر لیتا ہوں۔   لہذا میں جس ریاست یا علاقہ میں جاؤں تو وہاں کے زمینی حقائق کے مطابق لوگوں کو مطلع کر دیتا ہوں اور یوں ملاقات کا ذریعہ بن جاتا ہے اور مخلوقِ خدا کی بھلائی کا کام سر انجام پاتا ہے۔

کچھ لوگ ای میلز یا پیغامات میں انتہائی پیچیدہ مسائل کا حل طلب کرتے ہیں، کیونکہ ای میل یا فیس بک  کے استعمال پر کوئی خرچہ نہیں ہے،  دو وقت کا کھانا میسر آئے نہ آئے فیس بک لازم و ملزوم ہو چکی ہے تو لوگ مفت سمجھ کر  بے تکے قسم کے مسائل بھی لکھ بھیجتے  ہیں جس کی  کوئی تفصیل منسلک نہیں ہوتی۔   آپ سب قارئین و محبین سے التجا ہے کہ روحانی مسائل کے لئیے آپ جو بھی ای میل کریں گے ہم اس کا جواب دیں گے مگر صحت سے متعلقہ کسی بھی پیغام یا ای میل کا جواب اسی صورت میں دیا جاتا ہے جب مرض کی سمجھ آجائے۔  اس لئیے ضروری ہے کہ ای میل کرتے وقت متعلقہ  میڈیکل لیبارٹری  ٹیسٹ اور ہسٹری مختصر انداز میں مگر جامع طور  لکھ کر بھجوائیں۔ موجودہ حالت اور علاج،  استعمال شدہ ادویات ، عمر، جنس، ازدواجی حالت وغیرہ بھی ارسال کریں۔ اور سب سے بہتر طریقہ سکائپ کال  ہے جس پر آپ مجھ سے براہِ راست بات بھی کر سکتے ہیں اور فی الفور مشورہ بھی۔ سکائپ پر طبی مشاورت کی کوئی فیس نہیں ہے۔

اب آئیے آج کے موضوع کی طرف،  ذیابیطس یا شوگر ایک پیچیدہ اور  پریشان کن بیماری ہے۔  اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، ہمارے معاشرہ میں ایک بڑی انسانی تعداد اس مرض کی وجہ سے پریشان زندگی گزار رہی ہے۔  میں یہاں پر صرف شوگر کا روحانی   علاج  لکھنے پر اکتفا کروں گا کیونکہ اس کا طبی علاج مجھ سے بہتر ڈاکٹرز اور حکمأ  کر رہے ہیں یا پھر کسی الگ مضمون اس کے طبی پہلو ذکر کروں گا۔     بہت سارے خواتین و حضرات کی طرف سے اس کا علاج طلب کیا گیا ہے۔  شوگر کے اسباب پر  مستقبل میں  کچھ لکھنے کی کوشش کروں گا۔
شوگر  میں مبتلا افراد سب سے پہلا کام یہ کریں کہ نہار منہ تازہ اور صاف پانی  پئیں۔ ایک گلاس سے شروع کریں اور آہستہ آہستہ  سوا لیٹر یعنی 1250 ملی لیٹر تک لے جائیں۔    اس کی مدد سے جسم کے تمام اندرونی اعضأ کی قدرتی صفائی اور ان کو فطری تزکیہ ملے گا۔  دورانِ خون کو معمول میں لائے گا۔

پانچوں نماز  کے وضو کے ساتھ سنت سمجھ کر مسواک  کریں۔ مسواک کے فوائد و برکات کثیر ہیں۔

صاف پانی کی ایک بوتل بھر لیں، روزانہ  کم از کم ایک مرتبہ درجِ ذیل طریقہ سے اس پر دم کریں۔

درودِ شفأ  گیارہ مرتبہ۔  
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَولَانَا مُحَمَّدٍ   طِبِّ   القُلُوبِ    وَ دَوَائِھَا    وَعَافِیَةِ   الاَبدَانِ    وَشِفَائِھَا    وَنُورِ    الاَبصَارِ    وَضِیَائِھَا   وَعَلٰی   آلِہ  وَصَحبِہ    وَبَارِک وَسَلِّم ۔


بسم اللہ الرحمان الرحیم گیارہ مرتبہ

گیارہ مرتبہ بِسْمِ  اللهِ  الّذِيْ  لَا  يَضُرُّ  مَعَ  اسْمِهِ  شَيْءٌ  فِيْ  الأَرْضِ   وَلَا   فِيْ   السَّمَاءِ   وَهُوَ   السَّمِيْعُ   العَلِيْمُ۔

  گیارہ مرتبہ  سورہ اسرائیل کی آیت نمبر 80 کا یہ حصہ ۔۔۔   رَبِّ    أَدْخِلْنِي  مُدْخَلَ    صِدْقٍ   وَأَخْرِجْنِي   مُخْرَجَ   صِدْقٍ   وَاجْعَل   لِّي   مِن   لَّدُنكَ   سُلْطَانًا نَّصِيرًا ۔

گیارہ مرتبہ سورہ یٰسین کی آیت نمبر  58  سَلَامٌ     قَوْلاً    مِن    رَّبٍّ    رَّحِيمٍ

مذکورہ تمام وظائف پڑھ کر پانی پر دم کر لیں، روزانہ یہ پانی پئیں، جب کم ہونے لگے تو مزید پانی شامل کریں، اسی طرح یہ دم کھانے کی دیگر اشیأ پر بھی کر سکتے ہیں۔  اگر مریض خود نہ پڑھ سکے تو گھر کا کوئی بھی فرد جو وضو اور غسل کے احکام جانتا ہو وہ کر دے۔

اس روحانی علاج پر ذرا غور فرمائیے کہ اس میں درود و سلام شامل ہے، اس نبی پر درود جس نے یثرب (بیماریوں کا مرکز) پر قدم رکھا تو وہ مدینہ بن گیا اور پھر اس مدینہ کی مٹی کو شفا کا درجہ مل گیا،  اس میں بسم اللہ شامل ہے جو قرآن کریم کا آغاز ہے۔ اس میں وہ دعا شامل جس کی تلاوت  کر لی جائے تو زہر بھی اثر نہ کرے اور پھر اس میں قرآن کریم کی دیگر دو آیات شام ہیں جو انسان کی روح اور جسم کی طہارت، دافع بلیات،  شفأ     و صحت اور حصول رحمت و سلامتی کا ذریعہ ہیں۔  قرآن کریم اور وظائف اپنے اثرات سے بھرپور ہیں،  اگر کسی کو شفا نہ ملے تو وہ یہی سمجھے کہ اس کے  پڑھنے میں کمی ہے، حق تعالٰی کے کلام اور اس کے حبیب ﷺ کے فرامین میں کوئی کمی نہیں۔  اللہ پر کامل یقین رکھیں اور ان وظائف کو مستقل پڑھیں۔

جسمانی ورزش، مضر خوراک سے پرہیز اور دیگر طبی آرأ کو ہمیشہ ملحوظِ خاطر رکھیں۔


اللہ تعالٰی اپنے حبیب کریم ﷺ کے شہرِ مدینہ کی خاکِ شفأ کے صدقے میں سب احباب کو ان وظائف سے فیض یاب فرمائے۔ دنیا کی بیماریوں سے  نجات عطا فرمائے۔۔۔ ہر وہ کلمہ گو جو نبی رحمتﷺ، خلفائے راشدین و تمام اصحابِ رسول، اہل بیت اطہار و اولیائے کاملین رضوان اللہ علیہم و رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کا ادب و احترام کرتا ہے وہ میرے  بتائے گئے  وظائف کی اجازت رکھتا ہے۔

ہمارا فیس بک پیج:   https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
ای میل: mi.hasan@outlook.com
سکائپ:mi.hasan