Showing posts with label Spirituality/ روحانیؔت. Show all posts
Showing posts with label Spirituality/ روحانیؔت. Show all posts

Monday, 25 May 2015

روزانہ پڑھنے کے لئیے مسنون وظائف

اللہ جل و علا نے اپنے حبیب پاک صاحبِ لولاک علیہ الصلاۃ والسلام کے وسیلہ جلیلہ سے ہمیں  اپنی عبادت اور یاد کی طرف   رغبت دلائی ہے۔   اللہ کریم کے ساتھ قربت  بڑھانے ، اس کی محبت کی لذت و چاشنی پانے اور معرفت حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ    اذکار  اور وظائف ہیں۔   اذکار و وظائف ، سلاسلِ طریقت میں جاری اوراد  روحانی تسکین  و  ذہنی  راحت  کا سبب اور دنیوی و اخروی نجات کا باعث ہیں۔     آپ احباب ہمارے سوشل میڈیا کے ذریعے مختلف  دنیاوی مسائل اور پریشانیوں سے نجات پانے  کے لئیے وظائف  حاصل کرتے اور پڑھتے رہتے ہیں۔  ان میں سے اکثر وظائف کا تعلق  وقتی ضروریات سے ہوتا ہے جو کہ علم الاعداد  کی روشنی میں یا قرآن مقدس کی متعلقہ آیات سے لئیے جاتے ہیں،   اور یہ  سائلین کی ضرورت،  مسائل اور پریشانیوں کو سامنے رکھ کر ترتیب دئیے جاتے ہیں۔   تاہم آج کے اس مضمون میں آپ کے لئیے ایسے وظائف پیش کئیے جا رہے ہیں جو فرض نمازوں کے بعد پڑھے جاتے ہیں اور یہ صحیح اسناد سے رسول اللہ ﷺ سے ثابت بھی ہیں  اور  صحابہ کرام علیہم الرضوان  بھی ان کے عامل رہے۔   سبحان اللہ عزوجل۔    یہ وظائف تمام اہلِ  ایمان کو اختیار  کرنے اور حرزِ جان بنانے چاہئیں۔   حضور ﷺ سے منقول کچھ وظائف بمع مختصر وضاحت و  تجاویز   یہاں درج کئیے جا رہے ہیں۔

پانچوں نمازوں کے بعد کے وظائف:

1۔         سب سے اول تسبیحِ فاطمہ رضی اللہ عنہا،  یہ مبارک  ذکر  آقا کریم ﷺ نے  اپنی  شہزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو سکھایا۔  
سبحان اللہ تینتیس مرتبہ، الحمد للہ تینتیس مرتبہ، اللہ اکبر چونتیس مرتبہ آخر میں ایک بار    لَا إِلٰهَ اِلاَّ اﷲُ وَحْدَه لَا شَرِيْکَ لَه. لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ۔
اس دن تمام جہاں میں کسی کا عمل اس کے برابر بلند نہ کیا جائے گا مگر جو اس کے مثل (یعنی یہی عمل یا اس کے برابر کوئی دوسرا عمل) پڑھے۔
(صحیح بخاری)
2۔   ہر نماز  کے بعد یہ استغفار بھی  تین تین  بار پڑھیں۔ (اس میں اسمِ اعظم بھی شامل ہے) ۔ سبحان اللہ عزوجل۔
اَستغِفرُ اللہ الؔذِی لا اِلٰہ الا ھُوَا الحَیُؔ القیوم واتوب الیہ۔
اس کی برکت سے گناہ معاف ہوں گے اگرچہ لشکر سے بھاگا ہوا ہو۔
(جامع ترمذی(
 3۔   ہر فرض نماز کے بعد  پیشانی پر ہاتھ رکھ کر  یہ دعا پڑھیں؛
بسم اللہ الؔذِی لا الہ الا ھو الرحمٰن الرحیم۔ اللھم اَذْھِبْ عَنؔی الْھَمؔ وَالحُزْنَ۔
اس کی برکت سے ہر غم و پریشانی سے بچے گا۔
(مجمع الزوائد، رقم 16971)

صبح و شام کے وظائف

صبح و شام کی تعریف یہ ہے کہ، آدھی رات ڈھلنے  سے سورج  کی پہلی کرن چمکنے تک"  صبح"  ہے ،  اس سارے وقفے میں جو پڑھا جائے گا  اسے صبح میں پڑھنا کہیں گے اور دوپہر  ڈھلے یعنی ابتدائے ظہر سے لے کر  غروبِ آفتاب تک "شام" ہے، اس سارے وقفے میں  جو پڑھا جائے  اسے شام میں  پڑھنا کہیں گے۔  
4۔  سیدِ عالم  حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جس مسلمان میں جمع ہو جائیں وہ جنت میں داخل ہوگا: جو شخص سوتے وقت 33 مرتبہ سُبْحَانَ اﷲِ، 33 مرتبہ الْحَمْدُ ِﷲِ، اور 34 مرتبہ اَﷲُ اَکْبَر کہے اور ہر نماز کے بعد یہ تینوں کلمات دس دس مرتبہ کہے۔‘‘
ترمذی، الجامع الصحيح رقم : 410
5۔  تینوں قُل ( سورہ اخلاص،  الفلق، الناس)  تین تین بار صبح شام  شام پڑھ لیں تو ہر بلا سے حفاظت  ہے۔
(ابو داؤد)
6۔  یہ دعا ایک بار صبح شام پڑھ لیں، غم و الم  سے بچے، اور ادائے قرض کے لئیے گیارہ گیارہ بار صبح شام۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِنَ الھَمِّ وَ الحُزنِ وَ العِجزِ وَ الکَسَلِ وَ الجُبنِ وَ البُخلِ وَ ضَلَعِ الدَّینِ وَ غَلبَۃِ الرِّجَالِ
( ابو داؤد)
7۔  بسم اللہ علٰی دینی، بسم اللہ علٰی نَفؔسِیؔ  و َ وُلؔدِیؔ وَ اَھؔلَیؔ و مَالِیؔ۔  
 تین تین بار صبح شام پڑھیں۔ دین و ایمان، جان و مال اور بچے سب محفوظ رہیں۔
(الوظیفۃ الکریمہ)
8۔  دن بھر میں چلتے پھرتے درود و سلام اور استغفار کی کثرت کریں، اس کی برکت سے گناہوں سے نجات اور نیکی کے کام میں دل لگا رہے گا۔   درود شریف تمام وظیفوں کی اصل ہے۔ اگر اللہ تعالٰی توفیق دے تو رات کو سونے سے قبل مدینہ منورہ کی طرف منہ کر کے خود کو روضہ رسول ﷺ کے سامنے تصور میں پیش کر کے  درود و سلام عرض کرنے کی عادت بنا لیجئیے۔  اسی تصوراتی  عالم میں اپنی مناجات و گزارشات پیش کیجئیے،   اگر یہاں دل جم گیا اور رابطہ قائم ہو گیا تو  ایک نئی دنیا   آشکار ہو جائے گی اور پھر کسی وظیفے  و ریاضت کی حاجت ہرگز نہ رہے گی۔ 
9۔ ہر روز نماز فجر کے بعد  فاتحہ  پڑھنے کی عادت بنائیے اور اس کا ثواب ابو البشر سیدنا آدم علٰی نبینا  و علیہ السلام سے لے کر آج تک  اور قیامت تک آنے والے ہر مومن   کے لئیے ، خصوصاً آقا و مولٰی  ﷺ، آپ کے اصحاب و اہلِ بیت، اولیائے امت اور اپنے والدین ، زندہ و فوت شدگان رشتہ دار سب کو ایصالِ ثواب کیجئیے۔  یہ  میرا مجرب وظیفہ ہے کہ جب مرحومین کو ایصالِ ثواب کریں تو اس کے دنیا میں بے شمار فوائد ظاہر ہوتے ہیں۔
 اللہ تعالٰی ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ اس کی یاد میں مگن رہیں اور ہم سب کا شمار ذاکرین و عابدین میں فرمائے۔ آمین۔
شرعی و روحانی مسائل و احکام جاننے کے لئیے ہمارا فیس بک پیج لائیک کیجئیے۔
آپ ہمیں ای میل بھی کر سکتے ہیں۔

Wednesday, 18 June 2014

رزق میں تنگی کے اسباب

الحمد للہ رب العٰلمین۔ والصلاۃ والسلام علٰی سید المرسلین وعلٰی اٰلہ واصحابہ اجمعین ۔
رزق ایک ایسی نعمت ہے جس کی تقسیم کا اختیار و ذمہ مالکِ کائنات نے  اپنے پاس رکھا ہے۔   کوئی شک نہیں کہ وہ ہر انسان کو طیؔب و طاہر اور پاک رزق عطا  فرماتا  ہے اور اس رزق میں اضافہ  و فراخی کے مواقع  بھی بخشتا ہے۔  مگر  اکثر انسانوں کی  فطرت ہے کہ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ رزق کا وعدہ رب تعالٰی کی ذات نے کر رکھا ہے،  لہٰذا وہ   ہماری قسمت میں لکھا گیا دانہ پانی  تقدیر کے مطابق ضرور  عطا فرماتا ہے۔   تاہم کچھ لوگ توکؔل اور یقین کی کمی کا شکار ہو کر قبل از وقت،  ضرورت سے زیادہ طلب کرتے یا لالچ کا شکار ہو کر  بعض اوقات ناجائز و حرام ذرائع  کے استعمال سے اپنا حلال کا رزق بھی کھو دیتے ہیں۔
 اللہ تعالٰی اور اس کے حبیب ﷺ نے ہمیں رزقِ حلال کی طلب،  کمانے کا طریقہ، تجارت اور کاروبار کے مکمل اصول سکھائے اور بتائے ہیں۔   یہ اٹل حقیقت ہے کہ جب تک ہم اسلامی حدود اور شرعی تعلیمات کے مطابق ملازمت،   کاروبار اور تجارت  کرتے ہیں تب تک سب کچھ ٹھیک  رہتا ہے۔  جب ہم شرعی حدود سے تجاوز  اور احکام الٰہی کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں تو رزق میں سے برکت اٹھنا شروع ہو جاتی ہے اور یوں بڑی بڑی فیکٹریوں اور کارخانوں کے مالک بھی  بھکاری بن جایا کرتے ہیں۔
رزق کی کمی یا کشادگی کے بارے رب تعالٰی کا فرمان بہت واضح ہے۔
إِنَّ رَبَّكَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ إِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِيرًا بَصِيرًا۔ (اسرا:۳۰(
ترجمہ: بیشک تمہارا رب جسے چاہے رزق کشادہ دیتا ہے اور جسے چاہے کم دیتا ہےبےشک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا (اوراُن کے احوال کو) دیکھتا ہے۔
دوسری آیتِ کریمہ میں فرمایا۔
قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ۔ (سبا:۳۶(
ترجمہ: اے محبوب!  فرمادیجئے کہ بےشک میرا رب رزق وسیع کرتا ہے جس کے لیے چاہے اور تنگی فرماتا ہے (جس کے لیے چاہے) لیکن زیادہ تر لوگ نہیں جانتے ۔
کاروبار کے اسلامی اصول  الگ موضوع ہے اور   یہاں پر ایک عام انسان کی زندگی میں کاروبار،  رزق اور مال میں کمی کے اسباب اور نحوست کی وجوہات بیان کرنا مطلوب ہے ۔
مثال سے بات واضح ہو جاتی اور اچھی طرح سے ذہن نشین ہو جاتی ہے اس لئیے میں آپ کے سامنے ہمیشہ ذاتی تجربات پر مبنی  کچھ باتیں لکھتا ہوں،  جس سے عبرت و نصیحت کا سامان بنتا ہے۔    پاکستان،  ہندوستان،  متحدہ عرب امارات سمیت دیگر خلیجی و یورپی ممالک میں مقیم کئی افراد   نے مجھے اپنے مسائل سنائے۔   ایک عام مزدور کی حیثیت سے کام شروع کرنے والے ان لوگوں نے حلال کمایا،  محنت سے ترقی کی،  پھر اللہ تعالٰی نے انہیں بین الاقوامی مارکیٹ میں کاروبار کا موقع بخشا،  فیکٹریاں لگ گئیں۔۔۔  ۔      پیسے کا لالچ،  اپنے اثاثہ جات میں اضافہ،  کاروبار میں توسیع اور مال کی زیادتی کے مقابلے نے نہیں  ان ممالک میں موجود  سودی بینکاری کا محتاج بنا دیا!!!   بہت ساروں کو  اپنے کاروبار،  ملین اور بلین کے بینک بیلنس اور فیکٹریاں چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔ ۔۔  اور آج ان کی زندگی اس مزدور سے بھی پتلی ہو گئی جس کی حیثیت سے انہوں نے کام شروع کیا تھا۔
صرف سود ہی  کاربار میں بربادی اور  بے برکتی کا سبب نہیں ہے،  اس کے علاوہ   درجنوں ایسی بری حرکات،  صغیرہ  و کبیرہ گناہ    جو   ہمیں   رحمتِ الٰہی سے دور کر دیتے  ہیں  اور آہستہ آہستہ ہم  بربادیوں کی عمیق  گہرائیوں میں ڈوب جاتے ہیں۔  میں نے ایک پرانے کالم میں "جادو ، جنؔات  اور شیطانی اثرات کے اسباب"  لکھے تھے۔  رزق کی تنگی میں وہ تمام  چیزیں کارفرما ہیں جو جادو اور نحوست کو دعوت دیتی ہیں اور ان دونون مسائل کے اسباب تقریباً ملتے جلتے ہیں ۔    اس کے ساتھ ساتھ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ ہم لوگ رزق کے بے قدری بہت کرتے ہیں،  تھوڑی ضرورت کے باوجود زیادہ پکا لینا،  پھر اس کا ضائع کرنا۔  عرب ممالک کے بارے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ وہاں سالانہ کئی ملین کا اناج  کوڑے کے ڈھیروں پر جاتا ہے۔   پاک رزق کو ناپاک جگہ پر پھینکنا بے حرمتی ہے۔  کوشش کریں بچ جانے والا کھانا پرندوں کو یا جانوروں کو کھلا دیں۔    امؔ المؤمنین سیدتنا   عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ  تعالٰی عنہا سے مروی ایک حدیث شریف کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ   رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ و الہ واصحابہ وسلم سلم کاشانہِ نبوت پر  تشریف لائے تو  روٹی کا ٹکڑا زمین پر پڑا ہو ادیکھا،  ھادی ِ عالم ﷺ نے اسے  اٹھا یا ،  صاف کیا اور تناول  فرما لیا۔    غریب پرور آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سیدتنا عائشہ  صدیقہ  رضی اللہ تعالٰی  عنہا سے   فرمایا اچھی چیز کا احترام  کرو  ،  روٹی جب کسی سے بھا گتی ہے تو لو ٹ کر نہیں آتی ۔  ( اچھی چیز سے  مراد  اللہ  عزوجل کی دی ہوئی تمام نعمتیں ہیں) جو چیز زائد معلوم ہو کسی حقدار کو دے دیا کر و ۔

رزق میں تنگی ،  کمی اور نحوست  کے چند اسباب درج کر رہا ہوں جو کہ  فرامینِ رسالت ﷺ،  اور اقوال و مشاہدات ِ  حکماء    و    علماء اور   مشائخ و اولیاء پر مبنی ہیں ۔
1)   فرض عبادات یعنی نماز،  روزہ،  زکوٰۃ  و  حج وغیرہ کا  ادا نہ کرنا۔  2)  بے وضو  کام پر جانا۔  3)   کھانے  سے قبل ہاتھ نہ دھونا۔   4)  ناپاک حالت میں کھانا۔  5)  بے وضو یا ناپاکی کی حالت میں کھانا پکانا۔   6 )  کھانے سے قبل بسم اللہ شریف نہ پڑھنا کہ شیطان شریکِ طعام ہو جاتا ہے۔    7)   اندھیرے میں بیٹھ کا کھانا۔  8)  راستے میں بیٹھ کر کھانا۔   9)   کھڑے ہو کر کھانا ۔  10)   سونے کی جگہ پر بیٹھ کر  اور بغیر دستر خوان کے کھانا۔   11)    کھانا سامنے آ جانے پر دیر سے کھانا۔   12)   کھانے کے دوران دنیا کی  باتوں میں مصروف رہنا۔   13)  الٹے ہاتھ سے کھانا۔   14) ننگے سر کھانا۔   15)     مکروہ اشیاء کھانا مثلاً اوجڑی وغیرہ۔    16)    دانتوں سے کُتر کر یا  کاٹ کاٹ کر کھانا۔  17 )  برتنوں میں کھانا بچا دینا۔  18)   کھانے کے برتن میں ہی ہاتھ دھونا۔   18)    کھانا کُھلا چھوڑ دینا یعنی اسے ڈھانپ کر رکھنا چاہئیے۔   19)   ٹوٹے ہوئے برتن میں کھانا ۔  20)   بغیر دھلے یا  داغدار برتن میں کھانا۔    21)     ماں باپ کی نافرمانی کرنا۔   22)  غیبت کرنا۔  23 )  چغلی کرنا۔   24)  جھوٹ بولنا۔  25)  میاں بیوی کا ایک دوسرے کے حقوق  میں  شرعی خلاف ورزی کا مرتکب ہونا۔   26 )  بد کلامی اور فضول گوئی۔   27)  رشتہ داروں سے بلا عذرِ شرعی  قطع تعلؔقی کرنا ۔   28)   قبلہ شریف کے طرف منہ یا پیٹھ کر کے پیشاب کرنا۔  29 )  سایہ دار  درخت کے نیچے پیشاب کرنا ۔   30)  بیت الخلا میں ننگے سر جانا۔   31)  غسلِ فرض ہونے کی صورت میں  طہارت میں تاخیر کرنا۔   32)  موسیقی کو روح کی غذا سمجھنا کہ اگر اس پر  وکالت و دلالت کرے تو یہ حدِؔ کفر تک لے جانے والا عمل ہے۔   33)   شراب  پینا اور نشہ آور  اشیاء کھانا۔  34)  حرام گوشت و خوراک کھانا۔  35)    مالِ حرام کھانا۔   36)  جھوٹی گواہی دینا اور جھوٹی قسم  کھانا۔  37)   الزام و بہتان لگانا۔   38)  قرآن پاک  کی تلاوت نہ کرنا۔  39)  یہ جانتے ہوئے داڑھی منڈوانا کہ  یہ سنتِ مؤکدہ ہے۔   40)   کسی پر جادو کرنا یا کروانا۔   41)  کسی مسلمان کو اپنی زبان یا ہاتھ سے نقصان پہنچانا یا ایسا ارادہ رکھنا۔  42)  کسی کا راز فاش کرنا۔  43)  زیادہ سونا۔   44)  فجر کے وقت سوتے رہنا۔  45)  رات دیر تک دنیاوی کاموں کے لئیے جاگتے رہنا۔   46)  رات تاخیر سے اپنے گھر یا قیام گاہ میں آنا۔   47)  بغیر سلام کے گفتگو کا آغاز کرنا۔   48)   گھر میں  آتے جاتے افرادِ خانہ کو سلام نہ کرنا۔  49)   اپنے استعمال کے کپڑوں سے منہ وغیرہ صاف کرنا مثلاً کف  یا قمیص کے پہلو سے منہ دھونے کے بعد خشک کرنا وغیرہ۔   50)    پھٹے ہوئے اور گندے لباس پہننا۔   51)  والدین  کی حیات میں ان کے لئیے خیریت کی دعا  نہ کرنا اور بعد از وفات ان کی مغفرت کی دعا نہ کرنا۔   52)  خود نیک بننے کی کوشش اور اہلِ خانہ کو برائیوں سے نہ روکنا۔   53)  گناہ اور برائی کو شرعی طریقہ سے نہ روکنا جب کہ وہ آپ کی استطاعت میں ہو۔   54)  زنا کرنا۔   55)  غیر محرموں سے دوستی  و تعلق رکھنا۔  56)  اپنی اولاد کو غیر اسلامی ماحول میں رکھنا۔ )  اپنی اولاد کو بد دعا دینا خواہ وہ دل سے نہ ہی ہو۔  عورتیں بچوں کو ڈانٹتی ہیں،  بعد میں ان بچوں کی بد تمیزی کا شکوہ کرتی ہیں یہ بھی نحوست کا سبب ہے۔   57)  ننگے سونا۔  58)   شرعی لباس کی حدود سے مختلف لباس پہننا ۔ 59)   بیٹھ  کر پگڑی/عمامہ باندھنا ۔   60 )  کھڑے کھڑے شلوار یا پاجامہ پہننا۔   61)  استغفار نہ کرنا اور چھوٹے گناہ نیز عمومی بری عادتوں کو نظر انداز کرنا۔   61)   گھر میں جالے وغیرہ صاف نہ کرنا نیز گھر میں  صفائی کا مناسب انتظام نہ کرنا۔    62)  خواتین کا حیض و نفاس والے کپڑے دیر تک گھر میں ہی رکھنا اور  خون بند ہونے پر نہانے میں تاخیر کرنا۔   63)  جنسی تعلقات میں غیر شرعی طریقہ  اختیار کرنا وغیرہ وغیرہ  
مذکورہ تمام اسباب میں بہت سارے احکام ایسے ہیں جو صریحاً احادیث رسول اللہ ﷺ میں مذکور  ہیں۔  اسی طرح متعدد احکام و مشاہدات علماء و اتقیاء کے اقوال و مشاہدات سے ثابت ہیں ۔
یہاں میں ایک بات انتہائی  زور دے کر عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے دنیا کے کئی ممالک سے رابطہ کرنے والے افراد  کی شکایات و سوالا ت سنے۔   یہ  خواتین و حضرات رزق میں تنگی،  کمی ،  کاروبار میں  رکاوٹ وغیرہ  کے مسائل لے کر آتے ہیں۔  میں نے اوپر جو وجوہات لکھیں وہ ان تمام لوگوں میں کہیں نہ کہیں درست ثابت ہوئیں۔   جب کوئی پریشان حال کسی عامل کے پاس اپنا  دُکھڑا  سنانے جاتا ہے تو عامل  اسے تعویذ،  دم،  وظائف کا انبار،  سلیمانی لوح،   نقوش اور نہ جانے کون کون سے  طریقوں سے لوٹنے کی کوشش کرتا ہے۔  بعض کو فائدہ  ہوتا بھی ہے کہ پیسے لے لینے سے عمل اور وظیفہ کا  اثر تو ختم  نہیں ہو جاتا مگر  یہ فائدہ جزوی یا عارضی ہوتا ہے کیونکہ وظیفہ دینے والا صرف "عامل"  اور طالبِ دنیا  ہوتا ہے (الؔا ماشاء اللہ عزوجل) ،  اس کے پاس شرعی علم نہیں  ہوتا ہے۔  میری کوشش اور تحریک اسی جہالت کے خلاف ہے۔  میں اپنے تمام محبین،  بہنوں اور بھائیوں سے یہی التما س کرتا ہوں کہ اپنی عادات بدلیں،  علمِ دین حاصل کریں اور ایسی   وجوہات جانیں جن کی وجہ سے رزق تنگ ہو گیا۔   یہی وجہ ہے کہ میں اپنے تمام ملنے والوں کو  تعلیم دینے کی کوشش کرتا ہوں کہ ٹونے اور ٹوٹکے  نہ کریں بلکہ ذاتِ خدا پر توکل اور بارگاہ مصطفیٰ  کریم ﷺ  کا قرب ہی ان مسائل کا حل ہے اور یہ منزل پانے کے لئیے شریعتِ مطہرہ کی پابندی کرنی ہو گی۔
اگر آپ یا آپ کے آس پاس کوئی  بھی فرد ان مسائل کا شکار ہو تو  فی سبیل اللہ عزوجل روحانی مسائل کا حل پانے کے لئیے رجوع فرمائیں۔  آپ  کی اس مدد سے کسی کا ایمان بچ سکتا ہے،  اجڑتی  ہوئی زندگی میں رونق آسکتی ہے اور بالیقین یہ ایک بہترین عبادت اور خدمت ہے۔ 
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ سرکارِ  مکؔہ و  مدینہ  ﷺ کے ہر امتی کو دنیاوی پریشانیوں سے نجات عطا فرما کر قلبی و روحانی سکون عطا فرمائے۔   ہماری  روحانی خدمات بالکل مفت و فی سبیل اللہ عزوجل ہیں۔ کسی قسم کا کوئی ہدیہ نذرانہ وغیرہ نہیں ۔  ان خدمات کے عوض آپ سے مغفرت اور خیریت کی دعا درکار ہے۔
وصل اللہ علی النبی الامی والہ واصحابہ وبارک وسلم


Friday, 6 December 2013

برکاتِ اسم اعظم 3۔ قضائے حاجات کا خصوصی عمل


الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علٰی   سید الرسل والانبیاء ، وعلٰی اٰلہ واصحابہ اجمعین۔
صد ہزار مرتبہ شکرِ مولا کہ  آج پھر مدینہ  طیبہ کی حاضری نصیب ہوئی،   اس وقت نمازِ فجر کی ادائیگی کے بعد   مدفونین  جنت البقیع رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مقدس و عالی مرتبت بارگاہوں میں سلام عرض کرنے کے بعد یہ مضمون مکمل کرنے بیٹھا ہوں۔   قضائے حاجات کا یہ عمل ایک عرصہ سے میرے ذہن میں تھا،    ای میلز،  پیغامات اور کالز پر  میں نے  محسوس کیا کہ اکثریت  ایک ہی وقت میں مختلف  روحانی مسائل میں مبتلا ہوتی ہے،  لہٰذا  اس سے نجات کے لئیے ایک جامع اور سریع الاثر عمل ترتیب دیا جائے جو ایک ہی وقت میں تمام حاجات کے لئیے مؤثر ہو۔    میں نے نیت کی تھی یہ مضمون بارگاہِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر  خاص سرکار کے  قدمین شریفین میں مکمل کروں گا تاکہ  سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم، شیخین،  اصحاب و آلِ رسول  رضوان اللہ علیہم اجمعین  کی نظرِ کرم اور مدینہ منورہ کی برکات بھی اس میں شامل ہو جائیں۔   غمخوار آقا علیہ الصلاۃ والسلام نے کرم فرمایا اور یہ دن بھی آ گیا۔  الحمد للہ عزوجل۔

محبینِ کرام!

وظائف سے قبل غور فرمائیے کہ ہماری زبانوں میں تاثیر کیوں نہیں؟  ہم چالیس اور نوے دن کے عمل کرتے ہیں مگر نتیجہ صفر، کیوں؟   ہماری ایک پریشانی ختم نہیں ہوتی تو دوسری نازل ہو جاتی ہے، کیوں؟   کوئی اولاد سے بیزار ہے، کوئی اولاد کی طلب میں  مارا مارا پھر رہا ہے،  کوئی والدین کے رویوں سے تنگ،  مال،  جان،  معاشرہ،  رشتہ داری اور دنیا داری سے تکلیف۔۔۔  وجہ صرف ایک ہے کہ ہم  فنا اور بقا میں فرق نہیں کر رہے،  ہم ان رشتوں،  کاموں اور معاملوں کو ترجیح دیتے ہیں جو عارضی ہیں،  جو فنا ہو جائیں گے،  اس دنیا کے لئیے توانائی صرف کر رہے ہیں مگر اس دنیا کے لئے کچھ نہیں جہاں  ہمیشہ رہنا ہے،  دنیا کے لالچ،  سٹیٹس،  مرتبہ،  ظاہری حسن و جمال اور دنیا کی درجہ بندی نے نکاح میں رکاوٹ،  گھریلو اخراجات میں اضافہ،   رشتوں سے محبت ختم اور اللہ تعالٰی کی بارگاہ سے دور کر دیا ہے۔   ہم حلال اور حرام کے تمیزات کو سمجھتے  ہیں مگر عمل نہیں،  ہم سچ اور جھوٹ کا فرق جانتے ہیں مگر منافقانہ اور جھوٹے قول کہتے ہیں،  غیبت جو زنا سے بد تر گناہ ہے وہ اکثر ہم سے سرزد ہوتا ہے،  ساس بہو،  نند،  دیور،  جیٹھ ،  جیٹھانی  اور بھابھی بھائی کی ناچاقیاں بھی ہماری زبان کے غلط استعمال اور ذاتی عناد کی وجہ سے ہی برپا ہوتی ہیں۔۔۔  اب ایسی زبان جو ہر وقت بد کلامی میں مصروف رہے اس میں تاثیر باقی رہے گی؟؟؟  یہی سمجھنے کی بات ہے۔  جس دن زبان نے برے قول،  جھوٹ اور منافقانہ طرزِ عمل چھوڑ دیا اس دن آپ کی زبان سے جو لفظ نکلے گا وہ قول حق ہو گا اور اس زبان سے مانگی گئی کوئی دعا رد نہیں ہو گی۔

اب وہ عمل حاضر ہے جس کا آپ کو شدت سے انتظار تھا،  یہ بابرکت وظیفہ مدینہ طیبہ کی مقدس سرزمین سے آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں،  کاروبار میں بندش، ملازمت،  نکاح میں رکاوٹ،  قانونی و عدالتی مسائل یا زندگی میں کوئی بھی حاجت در پیش ہو تو اس پر عمل کیجئیے،  اگر کسی پر جادو ،  آسیب یا بد اثرات ہوں تو وہ ہمارا جادو کی کاٹ والا عمل بھی ساتھ کر لے۔
 
  پہلی ترکیب خاص ان لوگوں کے لئیے ہے جو چالیس دن بغیر ناغہ کیئے جاری رکھ سکیں،  کلام و طعام میں حد درجہ پرہیز کر سکیں،  حرام اور خلافِ شرع امور سے بچیں۔  مقررہ وقت اور مقررہ  جگہ پر ہی عمل کریں۔  ناغہ کی اور سستی کی ہرگز کوئی گنجائش نہیں ۔   یہ عمل مرد حضرات ہی کر پائیں گے کہ خواتین کے لئیے چالیس دن مشکل ہے۔   عمل شروع کرنے سے قبل تین دن مسلسل روزے رکھیں۔  ان تینوں دنوں میں بکثرت استغفار و درود پڑھیں۔  یہ عمل اسلامی مہینہ کہ چار تاریخ سے چودہ تاریخ کے درمیان میں شروع کریں اور پھر چالیس دن جاری رکھیں۔  ہر روز عشاء کی نماز کے بعد دو رکعات نمازِ نفل قضائے حاجات کے پڑھیں،  اس کے بعد ایک تسبیح درود شریف کی،  پھر 3125 مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھیں،  یوں چالیس دن میں اس کی تعداد  سوا لاکھ ہو جائے گی۔ 40 دن کے بعد روزانہ 786 مرتبہ یا 101 مرتبہ یہ عمل ساری زندگی جاری رکھیں۔    ہر روز عمل  کے بعد اس کا ثواب سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم،  خلفائے راشدین،  اہل بیت اطہار اور حضور غوث الاعظم الشیخ عبدالقادر جیلانی رضوان اللہ علیہم کو پیش کریں اور اپنی حاجت کی برآواری کی دعا کریں۔   بہت مناسب اور بہتر ہو گا کہ یہ عمل شروع کرنے سے قبل مجھے  کال کر لیں تاکہ  بہتر انداز میں آپ کی رہنمائی کی جا سکے۔

دوسری ترکیب  آسان ہے اور سب کے لئیے ہے۔  اس عمل کے لئیے بھی پہلے کچھ دن روزے رکھ لیں یا عمل کے ساتھ ساتھ روزے رکھ لیں تاکہ باطنی طہارت نصیب ہو،   اس عمل کے دو اوقات ہیں،  فجر کے وقت  یا عشاء کے بعد۔  لیکن جو وقت  مقرر کر لیا اب اس میں تبدیلی نہیں کرنی۔  اگر فجر میں پڑھنا ہو تو جلدی اٹھیں تاکہ نماز کی ادائیگی کے بعد یا قبل  اتنا وقت ہو  کہ عمل مکمل ہو سکے۔   ایک تسبیح درود شریف ،  اس کے بعد 786 مرتبہ  بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔  جب تک حاجت پوری نہ ہو عمل جاری رکھیں۔  عمل کے آخر میں سورہ حشر کی آخری  تین آیات   3-3 بار پڑھیں اور پھر اوپر لکھے ہوئے طریقہ کے مطابق فاتحہ و ایصالِ ثواب کریں۔

تیسری ترکیب بہت آسان اور خاص ان لوگوں کے لئیے ہے جو اپنی  گڑ بڑ زندگی کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، رزق میں برکت، زوجین میں محبت، معاملات میں آسانی، ناکامیوں سے جان چھڑانا اور زندگی کے کٹھن امتحانات میں کامیاب ہونا وغیرہ وغیرہ۔   اس  عمل کا طریقہ  یہ ہے کہ نماز فجر کی سنتوں اور فرضوں کے درمیان میں 90 مرتبہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم،  اول آخر 22-22  مرتبہ درود شریف کے ساتھ پڑھیں۔  نیز طلوع و غروبِ آفتاب اور زوال کے وقت بھی 90 -90 مرتبہ  اول آخر 22-22 مرتبہ درود شریف کے ساتھ  یہ عمل کریں۔  صوفی اقبال احمد نوری  (بریلی شریف)   رحمۃ اللہ علیہ نے بھی یہ عمل تجویز فرمایا۔

ان تمام وظائف  کے ساتھ ساتھ اپنا اسمِ اعظم ضرور پڑھیں۔  اسمِ اعظم ای میلز، کالز اور کمنٹ باکس سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
میرے تمام وظائف میں میرے مرشدِ کریم شیخ القرآن والحدیث ، نائبِ محدثِ اعظم علامہ  ابو محمد، محمد عبدالرشید قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ، میرے والدِ گرامی اور متعدد مشائخ و علماء کی مشروط اجازت  ہے،  ہر وہ  مرد و عورت جو نبی غیب دان صلی اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین و  اہلِ بیت،   سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر  جیلانی   اور اولیائے کاملین  رضوان اللہ  اجمعین کی عزت و احترام اور ادب کرتا ہے وہ میرے  لکھے گئے تمام وظائف سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
میں سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم، آپ کے اصحاب و اولاد کی بارگاہوں کے وسیلہ سے دعا گو ہوں کہ رب تعالٰی سب کی حاجات پوری فرمائے، جو کوئی یہ عمل کرے وہ برکات و خیرات پائے۔ آپ سب مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھئیے اور دعا کیجئیے کہ اللہ تعالٰی قرآن و سنت کی روشنی میں ہمارا فی سبیل اللہ روحانی علاج کا سلسلہ جاری رکھنے میں ہماری غائبانہ مدد فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین
غبارِ راہِ طیبہ
افتخار الحسن رضوی
مدینہ طیبہ

بمطابق 3 صفر المظفر 1435 ہجری۔ 6 دسمبر 2013 عیسوی بروز یومِ سعید جمعۃ المبارک

Skype ID: rizvionline.com

Friday, 8 November 2013

برکاتِ اسمِ اعظم (2) مجموعہ خیر و برکت



الحمد للہ رب العالمین ۔ الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ وعلٰی اٰلک واصحابک یا رحمۃ اللعالمین۔

اسمِ اعظم حاصل کرنے والوں کے تعداد بہت ہے، ای میلز، پیغامات اور کالز کے ذریعے احباب رابطہ کرتے ہیں،  جب میرے مضامین پڑھتے ہیں تو سبھی کو شوق ہوتا ہے کہ وہ اوراد و وظائف  حاصل کریں مگر  وظائف کا اہتمام و احترام بہت کم لوگ کر پاتے ہیں۔  نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وظائف کا بھر پور فائدہ حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔   جب ہم دنیا کے کسی افسر کے سامنے پیش ہوں تو ہم صاف لباس، خاموش زبان، نیچی نظریں اور ادب و احترام کا عملی نمونہ بن جاتے ہیں۔۔۔ مگر۔۔۔  جب اللہ تعالٰی کا ذکر کریں تو ہم جان چھڑاتے ہیں اور اجازت چاہتے ہیں کہ مصلٰی پر بیٹھنے کی بجائے چلتے پھرتے پڑھ لیں، وقت بھی مقرر نہ ہو اور تعداد بھی کم از کم ہو،   پھر توجہ اور ارتکاز سے ذہن بھی خالی۔۔۔  ایسی حالت میں وظائف کے بھرپور فوائد کی امید نہ رکھیں۔

جب تک جسمانی طہارت نہ ہو گی روحانی  طہارت بھی نصیب نہیں ہو سکتی، وضو تمام عبادات کی کنجی ہے، غسل اور وضو کے مکمل احکام سیکھئیے تاکہ آپ جو عبادت کریں وہ قبول ہو۔   امام المسلمین سیدنا امام الشاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ  نے  لکھا ہے کہ جو فرض عبادات ادا نہ کرے اس کی نفل عبادات قبول نہیں ہوتیں۔  لہٰذا پہلے پانچ فرض نمازیں ادا کریں پھر وظائف اور نوافل کی طرف جائیں۔

وظائف کوئی ایسی چیز نہیں ہیں جس سے پیٹ بھرا جاسکے اور نہ ہی یہ بھوک مٹانے کے کام آتے ہیں۔  اس لئیے زیادہ وظائف طلب نہ کریں ۔  میں کئی ایسے بزرگوں کو جانتا ہوں جو فرض عبادات کے علاوہ صرف چند ایک تسبیحات کرتے ہیں اور اسی سے اپنی اور اپنے چاہنے والوں کی زندگیوں میں فیض لٹا رہے ہیں۔  قرآن کریم کی کوئی ایک آیت یا اسمأ الحسنٰی میں سے کوئی ایک اسم ہی تمام حاجات کے لئیے کافی ہو سکتا ہے مگر اس کے لئیے ارتکاز، توجہ، یقین اور اعتماد درکار ہے۔ 

 برکاتِ اسمِ اعظم کے اس سلسلہ میں آج جن اسمأ کا ذکر میں کر رہا ہوں یہ کسی بھی مسلمان کی زندگی کی تمام حاجات و مسائل کے لئیے کافی و شافی ہیں۔   خاندانِ قادریہ رضویہ  کا معمول ہے ۔  ا مام المسلمین،  نائبِ غوث الاعظم،  امامِ عشق و محبت، کشتہ عشقِ رسالت، مجدؔدِ دین و ملت میرے آقائے نعمت سیدنا الشاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے تمام مریدین کے لئیے یہ وظائف تجویز فرمائے ہیں۔  الوظیفۃ الکریمہ میں بھی درج فرمایا ہے۔  میں نے کئی اسلامی بھائیوں اور بہنوں کو یہ وظائف دئیے، شادی، نکاح، صحت، روزگار، اولاد، فساد و فتنہ الغرض ہر حاجت و مشکل میں کافی و شافی اور مؤثر پایا۔  الحمد للہ عزوجل
دشمنوں پر غلبہ پانا، رزق میں فراوانی، اٹکے ہوئے کاموں کا نمٹانا، جادو و بد اثرات، خاندانی جھگڑا و فساد،  اولاد کے مسائل، نکاح میں رکاوٹ، اہلِ خانہ و مخلوق میں عزت کا حصول، اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول، گناہوں سے نجات الغرض انسان کی پیدائش سے لے کر موت تک اور پھر قبر میں پیش آنے والے مراحل تک۔۔۔  ہر کام میں یہ وظائف مجرب و مؤثر ہیں۔   جو کوئی ان وظائف کو اپنا معمول بنا لے گا اس کے ہر کام کا سبب غیب سے پیدا ہو گا، حاجات کی برآوری ہو گی، ذہنی و قلبی سکون و طہارت ملے گی، اللہ تعالٰی کی معرفت نصیب ہو گی،  دین و  دنیا میں اقبال بلند ہو گا اور  اس کی زندگی  مجمع خیر و برکات ہو گی بفضلہ تعالٰی عزوجل۔

وظائف کی ترکیب یہ ہے۔
نمبر1: نمازِ فجر کے بعد  یہ  وظیفہ ایک سو بار پڑھیں۔ یہ سرکار اعظم ﷺ کا عطا کردہ تحفہ ہے۔ اس سے بڑھ کر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم وبحمدہ استغفر اللہ۔

نمبر2: نماز فجر سے قبل یا بعد  ایک سو مرتبہ کلمہ طیبہ اس ترتیب سے پڑھیں۔
لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ۔ صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ واصحابہ وسلم
اس سے کلمہ شریف کے ساتھ ساتھ ایک سو بار درود شریف کا ثواب بھی پائیں گے۔ انشأ اللہ عزوجل۔

نمبر3: پنج گنج قادریہ۔ پانچوں نمازوں کے بعد کے اسمأ الحسنٰی۔

فجر کے بعد: یا عزیز یا اللہ۔۔۔ ایک سو بار

ظہر کے بعد: یا کریم  یا اللہ۔۔۔ ایک سو بار

عصر کے بعد: یا جبؔار یا اللہ۔۔۔ ایک سو بار

مغرب کے بعد : یا ستؔار یا  اللہ ایک سو بار۔ اور مغرب کے بعد ایک بار سورہ واقعہ۔ فاقہ ، رزق سے نجات اور گھر میں برکت کا نزول۔

عشأ کے بعد: یا غفؔار  یا  اللہ۔۔۔ ایک سو بار

یہ وظائف اپنی زندگی کا معمول بنا لیں، پھر دیکھیں ہر بگڑا ہوا کام کیسے بنتا ہے، انوار و رحمت کے نظارے آپ خود کریں گے مگر۔۔۔ ایک بات یاد رکھیں۔۔۔ وظائف  کسی لالچ میں نہ کریں۔ کوئی صلہ یا جزا نہ مانگیں۔۔۔ خالق و مالک کی رضا پیش نظر رکھیں۔۔۔ بس اس کا نام حرزِ جاں بنا لیجئیے باقی کے معاملات اس کی رحمت پر چھوڑ دیں اور یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ وہ اپنے بندے کے ساتھ  ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے، اس بات کی سمجھ آ گئی آپ کو؟

ایک گزارش  ہے کہ بہت سارے لوگ ای میلز یا پیغامات سے اپنے روحانی مسائل کا حل طلب  کرتے ہیں، بعض اوقات جواب میں تاخیر ہو جاتی ہے، اس پر آپ سے معافی کا طلبگار ہوں۔   میرے ایڈمنز و معاونین کو دعاؤں میں یاد رکھیں  جو اپنے قیمتی وقت کا عطیہ کرتے ہیں اور روحانی مشن میں میری معاونت فرماتے ہیں۔


ہماری روحانی خدمات مکمل طور پر مفت، فی سبیل اللہ ہیں، کسی قسم کی قطعاً کوئی فیس طلب نہیں کی جاتی الحمد للہ۔ یہی طریقہ ہمارے شیخِ کامل رحمۃ اللہ علیہ کا تھا، آپ دعا فرمائیں کہ یہ خدمت جاری و ساری رہے اور ہم مزید احسن انداز میں اسے جاری رکھ سکیں۔ آمین

Monday, 2 September 2013

برکاتِ اسمِ اعظم (1)



اسمِ اعظم پر محققین اور معتبر علمی شخصیات  کے 
مقالے اور تحاریر کتب و رسائل  ،  اخبارات اور انٹرنیٹ پر  بکثرت موجود ہیں۔   جن فورمز پر میں لکھتا ہوں وہاں بھی اس حوالے سے آپ کو عاملین  اور محققین   کا  کام نظر آتا ہے۔   روحانی علوم اور وظائف کے بارے ایک بات  یاد رکھیں کہ  کتب میں جو کچھ لکھا ہوتا ہے ضروری نہیں کہ لکھنے والا ان تمام وظائف کا عامل ہو،  یا اس نے اس عمل یا وظیفہ کی زکوٰۃ لازمی ادا کی ہو،   آج کل کی اکثریت تو نقل کرتی ہے جیسا کہ پچھلے دنوں میرا ایک طبی مضمون اول تا آخر   ایک صاحب نے  اپنی فیس بک پر  کاپی کر دیا ،  وہ تو بھلا ہو  ایک عزیز کا جس نے  اسے  مثبت انداز  میں سمجھایا  ۔۔۔  روحانیت میں عامل  اگر واقعی صالح ہو  نسبت  و اجازت والا  ہو اور  شریعت مطہرہ کا پابند ہو تو پھر دورانِ مطالعہ و ریاضت  الہامی طور پر بھی  اسے رہنمائی ملتی ہے۔  روحانیت  کے طالب پر مخلوقِ خدا کی بھلائی کی تراکیب و وظائف  کا روحانی نزول ہوتا ہے جس سے رشد و ہدایت کے راستے کھلتے ہیں۔  اسمِ اعظم مخلوقِ خدا کی بھلائی،  ہدایت،  حصولِ رحمت،  قضائے حاجات اور مشکلات کے حل کا ذریعہ ہے،   اہلِ اسلام کا ازل سے اس پر عمل رہا ہے۔

اسمِ اعظم کا مطلب واضح ہے،   اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے  اس کا انتخاب ہوتا ہے۔  میری معلومات اور مطالعہ کے مطابق  علمأ و محققین کسی ایک نام پر متفق نہیں ہیں  جسے حتمی طور پر اسمِ اعظم کہا جا سکے۔  بعض نے یا حی یا قیوم  کو اسمِ اعظم لکھا ہے تو بعض نے اسمِ ذات یعنی اللہ کو اسمِ اعظم قرار دیا ہے۔  اسمِ اعظم نام کے اعداد  کے حساب سے اخذ کیا جاتا ہے،   اس میں بھی محققین کا اپنا اپنا طریقہ ہے،  جیسا کہ علمِ جفر،  رمل اور ابجد وغیرہ۔    کچھ  لوگ  مزید باریکیوں میں جا کر مفرد،  مرکب،  شمسی اور قمری  حساب سے بھی  نکالتے ہیں۔    میں نے اپنے بزرگوں کو علمِ ابجد سے ہی کام لیتے دیکھا ہے اور جمہور مشائخ و علمأ اسی سے کام لیتے ہیں۔  امام المسلین ،  اعلٰی حضرت الشاہ احمد رضا خان ،  مفتیِ اعظم ہند الشاہ مصطفٰی رضا  اور میرے شیخِ کامل شیخ الحدیث والتفسیر،  نائبِ محدثِ اعظم پاکستان علامہ مفتی محمد عبد الرشید قادری رضوی رحمۃ اللہ علیم اجمعین حسب ضرورت  علمِ ابجد  سے ہی کام لیتے تھے۔    اسی پر میرا عمل ہے۔   علمِ ابجد میں جس کا اسمِ اعظم درکار ہو،  اس کے نام کے اعداد نکال لئیے جاتے ہیں،  پھر ان اعداد کے مطابق اللہ تعالٰی کے اسمائے حسنیٰ میں سے ایک دو یا تین یا حسبِ ضرورت جتنے اسمائے حسنیٰ اس نام کے اعداد کے برابر ہوں،  انتخاب کر لیتے ہیں۔   پھر حاجت اور مراد کے پیشِ نظر سمِ اعظم کو نام کے مجموعی اعداد کے برابر،  دو گنا،  تین گنا یا عامل  کی تجویز کے مطابق عمل کیا جاتا ہے۔

بعض اوقات  مخصوص اسمأ  بمطابق نام کےساتھ کچھ اضافی اسمأ  بھی شامل کئیے جاتے ہیں،  اس کا انحصار حالات و ہدف پر ہوتا ہے۔  اگر کسی کے گناہوں سے پردے اٹھ رہے ہوں اور ذلت و رسوائی   کا خطرہ ہو تو اسمِ اعظم کے ساتھ یا ستّار (اے گناہ چھپانے والے)،   اگر کسی پر سختی کرنا مقصود ہو تو یا قھّار (اے قہر نازل کرنے والے)،   یا  گناہوں کی کثرت ہو جائے اور توبہ کی توفیق ملے تو یا غفار (اے بخشنے والے) لگا کر دئیے جاتے ہیں۔
   
ایک عام فہم بات ہے کہ  انسان جس چیز کا نام بار بار پکارے  یا کوئی نام اس کی زبان پر جاری ہو جائے تو وہ چیز یا اس کا وجود انسان کے دل میں قرار پاتا ہے۔  جب ہم کسی مصیبت یا حاجت میں اللہ تعالٰی کو اس کے صفاتی ناموں سے پکارتے ہیں تو اس کی رحمت عود کر آتی ہے۔   حق تعالٰی خود فرماتا اور ترغیب دلاتا ہے کہ میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا،   صبح شام میرا ذکر کرو،  میرے ذکر  میں دلوں کا سکون ہے،   تم مجھ سے مانگوں میں قبول کروں گا۔۔۔  تو اس سے بہتر اور کیا طریقہ ہو گا کہ حسب موقع و حالت ہم اللہ  تعالٰی  کے اسمائے گرامی میں سے انتخاب کریں،  پھر اس کی مداومت کریں،  اس کی بارگاہ میں  جھک جائیں ،  اپنی غلطیوں،  بدکاریوں،  بد اعمالیوں اور گناہوں کو  یاد کریں،  پھر اس  خالق و مالک کی بارگاہ میں ندامت سے آنسو نکل آئیں اور آنکھوں کو غسلِ طہارت  کا سامان ملے ۔  یہی مقصد ہے اسمِ اعظم  کے ورد کا،  روحانیت بھی اسی کا نام ہے،   اولیأ اللہ  یہی سبق دیتے ہیں کہ جب کوئی پریشان حال ہو،  دنیاوی و مادی معاملات کی وجہ سے  مصائب میں گر جائے تو اسے اللہ کے ذکر کے ذریعے اللہ تعالٰی کے قریب کر دو۔   اسمِ اعظم   آپ کی ہر طرح کی حاجات و مسائل کا حل ہے، رزق میں برکت و اضافہ، مقدمہ میں کامیابی، شادی و نکاح، اولاد ،  ملازمت، ذہنی  ونفسیاتی مسائل، گھریلو جھگڑے الغرض  پیدائش سے لے کر موت تک   پیش آنے والے معاملات میں اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔

روحانی علاج کے لئیے رابطہ کرنے والے تمام لوگوں کو میں کسی نہ کسی صورت اسمِ اعظم ضرور دیتا ہوں،  مثلاً  حصولِ خیر و برکت کے لئیے خاندانِ عالیہ قادریہ رضویہ  کا معمول پنج گنج قادریہ ہے جو کہ اسمِ اعظم کی برکات کا منہ بولتا ثبوت ہے،  پانچوں نمازوں کے بعد کے وظائف میں اللہ تعالٰی کے  اسمأ شامل ہیں،  جو تمام ضروریات زندگی  کی کفایت کے لئیے ہیں۔   اعلٰحضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نے وظیفۃ الکریمہ میں اسے شامل  فرمایا ہے جو حجۃ الاسلام الشاہ حامد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ مبارک سے لکھے ہوئے مقدمہ کے ساتھ دستیاب ہے۔

اسی طرح کلمہ طیبہ  اسمِ اعظم کا منبع ہے۔   اس میں تو اسمِ ذات اللہ موجود ہے۔  خالق کائنات کا  ذاتی نام یہی ہے باقی صفاتی اسمأ  ہیں۔  اپنے شیخِ طریقت رحمۃ اللہ علیہ کی تعلیمات و معمولات کے مطابق میں نے  اپنے محبین کو نمازِ فجر کے بعد کلمہ طیبہ بشمول درود شریف ایک سو مرتبہ تجویز کیا ہے،  الحمد للہ نفسیاتی و ذہنی مسائل سے نجات کے لئیے مجرب پایا۔   اس میں شہادت و رسالت، اسمِ اعظم اور درود شریف  کا مجموعہ ہے۔

اسم اعظم کے برکات و فضائل پر  سلسلہ وار مضامین ترتیب دینے کا ارادہ ہے،  جس میں  مختلف مسائل و مشکلات کے حل کے لئیے اسمائے الٰہیہ سے وطائف پیش کئیے جائیں گے۔  انشأ اللہ۔ ۔ ۔  اپنی حاجات اور مسائل کے حل کے لئیے کمنٹ باکس میں اپنا نام لکھ دیں یا ای میل 
اور فیس بک کے ذریعہ بھی رابطہ فرما سکتے ہیں۔

Email: mi.hasan@outlook.com

Skype: mi.hasan


Saturday, 15 June 2013

دعوتِ اسلامی کی روحانی علاج خدمات



فیضانِ دعوت اسلامی





دعوتِ اسلامی کی روحانی علاج خدمات


"دعوتِ اسلامی"  کا تعارف لکھنے کی حاجت نہیں ہے۔  ایک غیر سیاسی اور تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر تحریک ہے۔ سو کے قریب ممالک میں  دعوتِ اسلامی کا کام موجود ہے۔  امیرِ دعوتِ اسلامی حضرت مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم القدسیہ عصرِ حاضر  کے چند ایسے اولیاء و بزرگانِ دین میں سے ہیں جن کی بات حجت کا درجہ رکھتی ہے۔ کروڑں دلوں کا چین اور قرار ہیں۔ ان کی عاجزی، انکساری اور عشقِ رسول ﷺ  کا یہ حال ہے کہ مدنی چینل پر لاکھوں لوگ انہیں دیکھ رہے ہوتے ہیں مگر اس کے باوجود وہ اپنی روایتی سادگی، اتباعِ سنت اور  درویشانہ رویہ میں تبدیلی نہیں آنے دیتے۔ یہ کوئی تصنّع نہیں بلکہ  ایک حقیقت ہے۔

دعوتِ اسلامی  نے زبانی تبلیغ کے ساتھ ساتھ دورِ جدید کے ہر محاذ پر کام کیا۔ نئی ٹیکنالوجی اور میڈیا کا بھرپور استعمال کیا۔  دعوتِ اسلامی اس وقت  دنیا کی واحدجماعت ہے جس کا نظم و ضبط اور  انتظام و انصرام جدید دور کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔   ہر ہر شعبہ میں مستند و ماہر اسلامی بھائیوں کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔  تبلیغ، تحقیق، تفتیش، فقہ ، حدیث، تفسیر، سائنس، گونگے بہرے لوگوں کے مراکز، جیل خانہ جات میں تربیت، تعلیمِ بالغاں، اسلامی بہنوں کے مراکز، ہسپتال و شفاء خانے، غرباء و مستحقین کی خدمت،  اسلامی  مدنی یونیورسٹی کا قیام،  جدید خطوط پر طباعت و اشاعت کا کام،  پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا میں مدنی چینل  جیسے سارے کام  دعوتِ اسلامی کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔  

انہیں خدمات میں سے ایک اہم خدمت جو وقت اور معاشرہ کی ضرورت ہے وہ  "روحانی علاج" ہے ۔   دعوت ِ اسلامی نے اس کام کو جدید اور مربوط انداز میں پیش کیا ہے۔  یہ روحانی علاج کا سلسلہ اپنی مثال آپ ہے۔  دنیا بھر میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔   امتِ مسلمہ اپنے ہاتھوں کئیے ہوئے گناہوں کی وجہ سے مبتلائے مصیبت ہے۔  کوئی بیمار لاچار ، کوئی اولاد کے ہاتھوں بیزار، کوئی صحت کی وجہ سے پریشان اور کوئی کاروبار  میں نقصان کی وجہ سے سکون کھو بیٹھا ہے۔ دعوتِ اسلامی  کے امیر قبلہ  شیخِ طریقت مولانا محمد الیاس قادری حفظہ اللہ تعالٰی  کو متعدد مشائخ و بزرگان نے اجازت و خلافت سے نوازا تاہم آپ طریقت میں سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ  کے مبارک خاندان  ہی کی تعلیمات پر عمل فرماتے ہیں۔   پاکستان کے ہر ضلع اور تحصیل کی سطح پر "تعویذاتِ عطاریہ" کے نام سے  بستے/سٹال قائم ہیں جہاں عمومی طور پر  سوائے جمعۃ المبارک  روزانہ عصر تا مغرب روحانی علاج کی خدمات پیش کی جاتی ہیں۔ اس سلسلہ میں قطعاً کوئی  فیس یا پیسہ وصول نہیں کیا جاتا۔  دعوتِ اسلامی کے مراکز میں صرف اسلامی بھائیوں کو ہی روحانی علاج کے لئیے جانے کی اجازت ہے۔ اسلامی بہنیں یہ خدمت اپنے کسی محرم کو بھجوا کر حاصل کر سکتی ہیں۔   میں چشم دید گواہ ہوں میری گلی میں رہنے والا ایک لڑکا جو پیدائشی گونگا اور بہرہ تھا اللہ تعالٰی نے اسے دعوتِ اسلامی کی برکت سے سننے اور بولنے پر قدرت عطا فرما دی۔  الحمدللہ علٰی احسانہ۔ 

دعوتِ اسلامی کی یہ خدمت آنلائن بھی دستیاب ہے۔ اس سے اسلامی بہنیں بھی فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ آنلائن خدمت کے ذریعے آپ دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر جا کر فارم پر کرکے بھجوا دیں، مرکز والے آپ کو ای میل کے ذریعے روحانی علاج ارسال کر دیں گے۔ اس میں کچھ تاخیر بھی ہو سکتی ہے کیونکہ ہزاروں ای میلز کا جواب دینا آسان کام نہیں ہوتا۔
دعوتِ اسلامی کی آنلائن  روحانی خدمات کے حصول کے لئیے  اس لنک پر رابطہ کریں۔

اسی طرح روزانہ صبح نو بجے تا اگلی صبح پانچ بجے تک (پاکستان ٹائم) ٹیلی فون پر بھی استخارہ کیا جاتا ہے۔ اسلامی بہنیں کال نہ کریں بلکہ اپنے کسی محرم کے ذریعے کال کریں۔ ٹیلی فون  پر استخارہ کے لئیے  دعوتِ اسلامی کراچی مرکز کے اس نمبر پر رابطہ کیا جا سکتا ہے: 00922134858711

یہ   لنک اور نمبر میں نے اس لئیے   لکھ دئیے کہ بہت سارے اسلامی بھائی اور بہنیں روحانی علاج کے لئیے جب مجھ سے رابطہ کرتے ہیں تو  وہ ملاقات  کا وقت مانگتے ہیں، یا رابطہ نمبر مانگتے ہیں۔ میں پاکستان سے باہر مقیم ہوں۔ اس لئیے نہ ہی ملاقات ممکن ہوتی ہے اور نہ ہی رابطہ نمبر عام کیا  جاسکتا ہے۔ لہٰذا میں نے دعوتِ اسلامی  سے رابطہ کی تفاصیل یہاں درج کر دیں۔ کیونکہ میرا  بھی اسی روحانی خاندان سے تعلق ہے جس سے دعوتِ اسلامی فیض  تقسیم کر رہی ہے۔ مقصد بھی ایک ہے۔ وہ بھی فی سبیل اللہ اور رضائے الٰہی کے حصول کے لئیے کام کر رہے ہیں اور میرے مرشد کریم رحمۃ اللہ علیہ کی بھی یہی تعلیمات ہیں۔

ایک انتہائی اہم بات  واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں دعوتِ اسلامی کی کسی مجلس کا رکن نہیں تاہم  میرے شیخِ کریم نائبِ محدثِ اعظم پاکستان، شیخِ الحدیث التفسیر  ، صاحبِ رشد و ہدایت پیر مفتی علامہ محمد عبد الرشید قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ  دعوتِ اسلامی اور امیرِ دعوتِ اسلامی سے بہت بہت محبت فرمایا کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ملتان شریف کے اجتماع میں امیرِ دعوتِ اسلامی  انہیں محبت سے بیان کرنے کی دعوت دیتے اور آپ رحمۃ اللہ علیہ وہاں بیان فرماتے اور امیرِ دعوتِ اسلامی بھی آپ سے محبت فرماتے۔  حضرت صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے دارلعلوم غوثیہ رضویہ مظہر ِ اسلام سمندی شریف میں  نوٹس بورڈ پر واضح حروف میں حکماً لکھوایا تھا کہ  مدرسہ کے تمام طلباء   اپنی زندگی دعوتِ اسلامی کی مدنی ماحول میں گزاریں۔  اپنے شیخِ کریم کے حکم کی تعمیل میں آج ہم بھی دعوتِ اسلامی سے محبت کا یہ رشتہ نبھا رہے ہیں۔

دعوتِ اسلامی یا امیرِ دعوتِ اسلامی کی طرف سے کسی  کو روحانی علاج کی اجازت نہیں ہوتی۔ صرف مخصوص مراکز پر دعوتِ اسلامی کے تعینات کردہ اسلامی بھائی ہی یہ کام کرتے ہیں۔  دعوتِ اسلامی میں نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی کوئی گنجائش نہیں۔ کچھ لوگ خود کو مولانا  محمد الیاس قادری صاحب کا مرید، دعوتِ اسلامی کا رکن وغیرہ وغیرہ بتا کر  کام کر رہے ہیں۔  یہ مثالیں پاکستان اور بیرونِ پاکستان موجود ہیں۔ یہ بات با لکل واضح ہے کہ جو کوئی دعوتِ اسلامی کے  ماحول اور نظم و ضبط سے ہٹ کر کام کرنے کی کوشش کرے  اس سے دعوتِ اسلامی بیزار ہے۔ پاکستان کے اعلٰی درجے کے نعت خوان اور کئی مفتیانِ کرام  دعوتِ اسلامی کے مراکز سے ہی فارغ التحصیل ہیں مگر جب انہوں نے وضع قطع، لباس اور معاملات میں دعوتِ اسلامی کے طریقہ کی خلاف ورزی کی تو انہیں بغیر کسی خوف اور لالچ کے فارغ کر دیا گیا۔  اب وہ لوگ اپنے کاموں میں دعوتِ اسلامی کا نام استعمال نہیں کر سکتے۔

اسی طرح  اس بات کا یقین کر لیں کہ شیخِ طریقت مولانا محمد الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ کی طرف سے کسی  ایسے بندے کو جس کے لباس، وضع قطع اور زندگی میں دعوتِ اسلامی کے نظم و ضبط  کی پاسداری نہ ہو اسے دعوتِ اسلامی کا کوئی کام بشمول روحانی علاج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔    میں جو روحانی علاج کی خدمات پیش کر رہا ہوں اس میں مجھے اپنے پیر خانہ اور بزرگوں کی تائید حاصل ہے۔ مجھے بھی دعوتِ اسلامی کے مرکز کی طرف سے  اجازت نہیں ، نہ میں نے حاصل کرنے کی کوشش کی اور  نہ ہی میں کسی بھی جگہ پر دعوتِ اسلامی کا نام استعمال کرتاہوں۔ باقی  بہت سارے بزرگانِ دین کے آستانے موجود ہیں جہاں وہ اپنے اپنے طریقے کے مطابق دین  وسنت کی خدمت 
کے ساتھ ساتھ لوگوں کی روحانی تربیت بھی کر رہےہیں۔

مجھ فقیر کی استطاعت میں جو ہے وہ اپنے شیخِ کریم کے قدموں کی دھول کا صدقہ پیش کر رہا ہوں، اس میں میرا کوئی کمال نہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کی تعداد میں  احباب کا رابطہ ہوتا ہے۔ ای میلز  اور فیس بک  پیغامات کے جواب دینےمیں بعض اوقات تاخیر ہو جاتی ہے۔ اس پر میں آپ سے معافی مانگتا ہوں۔ صبر کا دامن تھامے رکھیں تاکہ یہ فی سبیل اللہ خدمت جاری رہے۔   سکائپ  پر مفت کال ہوتی ہے۔ اس کے ذریعہ رابطہ جلدی اور مسئلہ کی آسانی سے سمجھ بھی آجاتی ہے۔ میری رابطہ تفاصیل  یہ ہیں۔
Email: mi.hasan@outlook.com
Skype: mi.hasan


Monday, 3 June 2013

دشمن سے حفاظت کے وظائف



دشمن سے حفاظت کے وظائف


یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری ہر خرابی کی بنیاد  اللہ تعالٰی کے احکام کی خلاف ورزی اور  اسوہِ رسول ﷺ سے قطع نظر کرنا ہے۔   جب اللہ تعالٰی نے اپنے  سب سے پیارے محبوب ﷺ کو اس دنیا میں  ہماری رہبری کے لئیے ظاہر و مبعوث فرمایا اس وقت ہر برائی  موجود تھی بلکہ بہت ساری ایسی قباحتیں بھی تھیں جو آج کے معاشرے میں ناپید ہو چکی ہیں۔   اخلاقی، معاشرتی، مذہبی ، سیاسی و اجتماعی برائیوں کا مقابلہ اس وقت بھی ایک مشکل کام تھا مگر شارعِ اسلام ﷺ نے اپنے قول، فعل اور عمل سے ہر برائی کو روکا اور انسانیت کو  فلاح کا راستہ دکھایا۔   اکثریت  نے اس پیغام کو قبول کر لیا اور کامیاب و 
کامران ہو گئے اور بہت سوں نے  انکار بھی کیا۔

بنیادی طور پر تو ہم سب آدم کی اولاد ہیں۔   دنیا کے اس سفر میں  ارتقائی مراحل سے گزرتے ہوئے  رنگ و نسل کا فرق آگیا۔   عقائد و نظریات بھی مختلف ہو گئے اور یہ سلسلہ ہابیل اور قابیل  کے لڑائی سے بھی ملتا جلتا ہے جو کہ اس سے قبل میں ایک کالم میں لکھ چکا ہوں۔   شیطان نے اس بات کا مستقل عزم کیا  ہوا ہے کہ وہ اولادِ آدم کو ہر وہ کام کرنے پر مجبور کرے  گا اور ورغلائے گا جس میں انسان و انسانیت کا نقصان ہو۔  یہی وجہ ہے کہ آج  سگے بھائی، ماں باپ، میاں بیوی اور انتہائی قریبی رشتہ دار ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہیں۔   ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔  نسل در نسل قتل و غارت کا سلسلہ جاری ہے۔  ایک چھوٹے سے گھریلو مسئلے سے شروع ہونے والا اختلاف  ایک خاندان کے خون کی ندیاں بہانے پر منتج ہوتا ہے۔   جوں جوں قیامت قریب آ رہی ہے لڑائی اور دشمنی کے انداز بھی بدل  رہے ہیں۔  کبھی نمبرداری، چوہدراہٹ،  حویلی اور ووٹ  کی بنیاد پر دشمنی ہوتی تھی مگر   آج کا مسلمان اخلاقی لحاظ سے اس قدر کمزور ہو چکا ہے کہ معاشرے میں موجود دشمنیوں کی وجوہات سن کر سر شرم سے جھک جاتا ہے۔   کئی بار یہ تجربہ بھی ہوا کہ  "روحانی علاج" کے سلسلہ میں ای میل اور کالز موصول ہوئیں کہ میں ایک لڑکی کو پسند کرتا تھا اس نے کہیں اور شادی کر لی ہے،  آپ مجھے وظیفہ دیں کہ وہ طلاق لے ورنہ میں اسے قتل کر دوں گا وغیرہ وغیرہ۔۔۔  یاد رکھیں یہ ایک ایسی سوچ اور عمل ہے جو براہِ راست خدائے بزرگ و برتر سے ٹکر  لینے کے مترادف ہے۔   ذہنی پستی، گھر کے ماحول کی بے برکتی،  ٹی وی ڈراموں اور فلموں میں دیکھے جانے والے مناظر ہماری اولادوں کی جڑیں کھوکھلی کر نے میں بنیادی کردار ہیں۔

اس ساری صورتحال میں یقیناً ہمیں اپنے جان و مال کی حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے۔   دشمنی تو سگے بھائی سے بھی ہو سکتی ہے۔  خاندانی دشمنی، مذہبی دشمنی، سیاسی دشمنی اور پھر روحانی دشمنی۔۔۔  بہر حال اللہ تعالٰی سے خیر طلب کی جانی چاہئیے۔  جو آپ کا  برا  چاہے اس کی بھلائی کی دعا کریں کہ اللہ اسے ہدایت عطا کرے۔   معاف کرنے والے کے لئیے اللہ اور اس کے حبیب ﷺ نے بے شمار انعام رکھے ہیں۔  آج دنیا میں کسی کے گناہ معاف  کریں گے تو روزِ قیامت اللہ ہمارے معاملات آسان فرما دے گا۔

دشمن سے نجات کے وظائف کی اکثر نوبت آتی رہتی ہے۔  جب جان، مال، اولاد اور عزت محفوظ نہ رہے تو پھر منہ بند کرنا بھی ضروری ہوتا ہے ورنہ  شریر انسان  بے لگام ہو کر دوسروں کے لئیے بھی نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔  مگر پھر بھی میرا آپ کے لئیے مشورہ ہے کہ حتی الوسع  درگزر کی کوشش کریں۔   اولیائے کاملین کا بھی یہی طریقہ تھا اور ہے۔  بعض ایسے معاملات جس میں  فتنہ و فساد کا  اندیشہ ہو وہاں  دشمن   کا خاتمہ ضروری ہوتا ہے۔

دشمن اور حاسدین سے نجات کے متعدد وظائف ہیں۔  بات عمل اور یقین کی ہے۔  جب یقین اپنے عروج کو پہنچ جاتا ہے پھر زبان سے کچھ کہنے یا پڑھنے کی حاجت بھی باقی نہیں رہتی۔  اللہ کے ولی تو  تصور میں ہی ایسا گرا دیتے ہیں کہ  دشمن ساری زندگی  ذلت و رسوائی میں مبتلا رہے۔   میں یہاں پر حفاظت کے کچھ وظائف پیش کر رہا ہوں، عام فہم ہیں اور ہر کوئی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔  پیچیدہ اور  مشکل وظائف اس طرح عام نہیں کئیے جا سکتے کہ بہت سارے لوگ ان وظائف و عملیات کو پڑھنے، آداب اور طریقہ سے ناواقف ہوتے ہیں۔  اس لئیے انہیں میں سے حسبِ ضرورت انتخاب کر لیجئیے۔
وظائف پڑھتے وقت دشمن کی ہلاکت کا تصور نہ کریں بلکہ اس کے شر، حملے سے بچنے کی نیت کریں اور اللہ سے اس کے لئیے ہدایت طلب کریں تاکہ وہ بھی ایک اچھا مسلمان بن کر ندگی گزارے۔

عمل نمبر1-  روزانہ بعد نمازِ عشاء ایک سو ایک مرتبہ یہ دعا پڑھ لیں۔

  اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ، وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِم 

ہر نماز کے بعد 11 بار اپنے ورد میں رکھیں۔ انشاء اللہ دشمن کے حملے اور شر سے حفاظت ہوگی۔

عمل نمبر 2-  ہر نماز کے بعد تین بار یہ دونوں دعائیں اپنے ورد میں رکھیں۔
اَعُوذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہ التَّامَّاتِ مِن شَرِّ مَاخَلَقَ

بِسْمِ الله الّذِي لا يَضُرّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ في الأرْضِ وَلا في السّمَاءِ وَهُوَ السّمِيعُ العَلِيمُ،


عمل نمبر3- آخری تینوں قل فجر اور عصر کےبعد  پڑھیں۔ ہر نماز کے بعد آیۃ الکرسی۔  سونے سے قبل سورہ فاتحہ، پھر آیۃ الکرسی، پھر آخری تینوں قل پڑھیں، سب سے آخر میں سورہ الکافرون پڑھ کر اپنی دائیں ہتھیلی پر دم کر کے سو جائیں۔ 

عمل نمبر 4۔  اگر دشمن کے ساتھ کسی معاملہ میں مقدمہ ، پنچایت اور عدالت  کا سامنا ہو تو یہ والے دونوں عمل کر لیں۔

سجد ہ میں طاق تعداد میں یہ آیت پڑھیں۔   رَبَ أَنِّي مَغْلُوبٌ فَانْتَصِرْ

زیادہ سے زیادہ طاق تعداد میں پڑھیں اور پڑھتے ہوئے دشمن کا تصور کریں، اللہ سے عاجزی کے ساتھ تصوراتی اور قلبی طور پر دعا کریں کہ اے اللہ عزوجل میں کمزور ہوں، تو طاقت و عظمت والا ہے ، میں مغلوب ہوں تو میری مدد فرما۔

روزانہ نمازِ فجر سے قبل یا بعد چار سو بار  حَسبُنَا اللَّهُ وَنِعمَ الوَكيلُ وَنِعمَ المَولیٰ وَنِعمَ النَّصیر پڑھیں۔

 

عمل نمبر 5۔ روزانہ بعد نمازِ عشاء  101 بار سورہ "القریش" پڑھیں۔

 

مندرجہ بالا وظائف میں سے ہر ایک عمل اور وظیفہ مجرب و مبارک ہے۔ تیر بہدف ہے، مگر اس کی بنیاد  اخلاص، یقین، ادب و احترام اور آپ کی نیت و گمان پر ہے۔  ہر وظیفہ کے اول آخر 11 بار درود شریف پڑھیں۔ آخر میں خلوص سے دعا کریں۔

 

اگر معاملہ مزید پیچیدہ ہو تو ہماری فی سبیل اللہ روحانی خدمات آپ کے لئیے حاضر ہیں۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو ایک دوسرے کے لئیے آسانیاں پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ انسان، جنات اور شیاطین کے وسواس و حملوں سے حفاظت عطا فرمائے۔ آمین


Email: iftikhar.abu.hasaan@gmail.com
Skype: mi.hasan