Showing posts with label طب و صحت. Show all posts
Showing posts with label طب و صحت. Show all posts

Thursday, 31 October 2013

سردی کے نزلے اور الرجی سے نجات


موسم سرما شروع ہوتے ہی کئی لوگوں کو نزلہ، زکام، الرجی اور چھینکیں شروع ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے آنکھوں اور ناک سے پانی کا بہاؤ، سر میں درد اور گلہ بھی خراب ہو جاتا ہے۔ ان تمام علامات میں درجَ ذیل تراکیب اور علاج مفید ہے۔

١- تیس دن تک مچھلی کا تیل، ایک چھوٹا چمچ روزانہ ناشتہ کے بعد پی لیں۔ شیر خواروں کو دن میں تین قطرے تین بار پلائیں۔
٢- بھنے ہوئے چنے مٹھی بھر روزانہ کھائیں، نزلہ و الرجی سے نجات کے لئیے مفید و مؤثر ہیں۔
٣- بہتے ہوئے ناک، چھینکیں اور الرجی کی علامات میں زیتون کا تیل ٢ چمچ سونے سے قبل نیم گرم دودھ کے ساتھ پی لیں، ماتھے اور بیرونی ناک پر مالش کریں۔ ناک کی داخلی سطح پر بھی زیتون کا تیل لگائیں۔
٤- ٤ عدد ہریڑ مربہ سونے سے قبل نیم گرم دودھ کے ساتھ لیں۔
مندرجہ بالا تراکیب الرجی، نزلہ اور کیرا سے نجات کے لئیے بہت مفید و معاون ہیں۔ مجرب المجرب ہیں۔

ہمارا فیس بک پیج:
https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
سکائپ کال:
mi.hasan
ای میل:
mi.hasan@outlook.com

دل کی بند شریانیں کھولنے کا نسخہ


Wednesday, 23 October 2013

ہائی بلڈ پریشر کا علاج



محترم قارئینِ کرام!
کچھ ذاتی  مصروفیات کی بنا پر  لکھنے کا سلسلہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہے۔  اس پر معذرت خواہ ہوں۔

بلند فشارِ خون جس عرفِ عام میں  ہائی بلڈ پریشر اور انگریزی میڈیکل اصطلاح میں Hypertension کہا جاتا ہے، یہ ایک عام بیماری ہے۔ اس کی عمومی وجوہات میں موٹاپا، بازاری خوراکیں، شراب و سگریٹ نوشی، حرام خوراکیں ،  تیز مرچ، نمک اور مسالے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ذہنی ، کاروبای اور معاشی پریشانیاں بھی اس کا سبب بنتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں دل کا دورہ، دماغی شریانوں کا پھٹ جانا، گردوں کے امراض اور دیگر کئی طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس حوالے سے میڈیکل سائنس نے بہت ترقی کی ہے اور بہت سارے علاج دریافت ہو چکے ہیں تاہم اس کا اصل علاج ان علامات اور اسباب سے بچنا ہے جو میں نے  اوپر ذکر کر دی ہیں۔   کچھ مدد گار اور آسان نسخے یہاں پیش کر رہا ہوں،  اس نیت سے اللہ تعالٰی کی مخلوق کو فائدہ پہنچے اور اس کے بندے صحت و عافیت کے ساتھ اس کی عبادت اور زندگی کا لطف اٹھا سکیں۔

نسخہ نمبر 1:

"تریاقِ فشار" تیار کردہ ہمدرد دواخانہ۔ ۔۔ 14 گرام نہار منہ پانی کے ساتھ
"صافی" تیار کردہ ہمدرد دواخانہ۔۔۔ 2 چمچ صبح شام پئیں۔
یہ نسخہ ابتدائی فشارِ خون/بلڈ پریشر میں مفید ہے۔  انشاء اللہ


نسخہ نمبر2:


سرخ گلاب ایرانی اصلی،  چھوٹی چندن،  گوند کیکر، کشنیز خشک،  صندل سفید،  تخم کاہو مقشر،  الائچی دانہ ۔

تمام اجزاء   50 -50 گرام۔  اچھی طرح سے صاف کریں،  خشک کریں،  باریک پیس کر سفوف بنا لیں اور ارجن کی چھال کے پانی  کی مدد سے  چنے برابر گولیاں بنا لیں۔  اگر  ارجن کی چھال دستیاب  نہ ہو تو جیلاٹن کے کیپسول بنا لیں۔ 2 گولیاں دن میں 3 بار  پانی کے ساتھ۔ کھانے سے ایک گھنٹہ قبل لیں۔

ہائی بلڈ پریشر کے تمام مریض نہار منہ کم از کم سوا لیٹر پانی پئیں اور دو کلو میٹر تک پیدل چلیں۔ اگر پانی اور واک کی عادت بن گئی تو یہ مسئلہ بہت جلد خود بخود ٹھیک ہو جائے گا۔ انشاء اللہ

محترم قارئین! یاد رکھیں کہ جو نسخہ جات  میری طرف سے شائع ہوتے ہیں  وہ مفادِ عامہ  کی نیت سے ہوتے ہیں۔  ان میں کچھ میرے ذاتی تجربات و مشاہدات،  کچھ میرے بزرگ حکماء کے اور بعض دیگر اطباء سے بھی منقول ہوتے ہیں۔  میڈیا پر صرف انہی نسخہ جات کی اشاعت ہوتی ہے جو ایک عام انسان کی سمجھ میں آجائیں اور وہ تیار بھی کر سکے۔   تاہم اگر کسی قسم کی پیچیدگی ہو تو طبیب سے مشورہ ضرور کریں۔   میں اپنے تمام مریضوں  اور ملنے والوں سے یہی گذارش کرتا ہوں کہ میڈیکل سائنس بہت ترقی کر چکی ہے اس لئیے جدید سہولیات اور تکنیک سے فائدہ اٹھائیں،  ہمیشہ مستند و صحیح علاج کروائیں۔

میری گزارش ہے کہ جب بھی مجھ سے میڈیکل علاج کےلئیے رابطہ کریں تو اپنی میڈیکل رپورٹس ضرور ارسال کریں تاکہ اچھی طرح سے مشاہدہ کیا جا سکے۔


اللہ تعالٰی ہم سب کو خیریت اور عافیت والی زندگی عطا فرمائے اور ہم سب  اس دنیا کی تمام نعمتوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ آمین

ہمارا فیس بک پیج: https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
ای میل: mi.hasan@outlook.com
سکائپ کال: mi.hasan

بلڈ پریشر کا علاج


Monday, 7 October 2013

بواسیر کا تعارف اور علاج۔۔ قسط 2




گذشتہ سے پیوستہ: یہ مضمون دیگر ذرائع پر شائع ہو چکا ہے، ریکارڈ کے لئیے بلاگر پر پوسٹ کیا جا رہا ہے۔





ہمارے معاشرے میں ہیلتھ ایجوکیشن کی کمی تمام بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔ بواسیر کی اولین وجہ بھی یہی ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے ظاہری حسن و جمال کے لئیے اطباء اور ڈاکٹروں سے مشاورت کرتے ہیں تاہم اس خطرناک بیماری کے بارے میں شرمندگی ان کے آڑے آتی ہے اور نتیجتاً یہ شرمندگی ان کے لئیے وبالِ جان بن جاتی ہے۔ تکلیف اور بیماری جب شدید ہو جائے پھر طبیب سے رجوع کرتے تو ہیں مگر مکمل معائینہ کروانے سے پھربھی گریزاں نظر آتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ اس بیماری کو ایک عیب سمجھتے ہیں او ر اس سے متعلق بات کرنے کو اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔ جبکہ یہ ایک بیماری ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اچھی اور بری تقدیر کا مالک وہی ہے۔

اب مزید پڑھئیے۔
پہلی قسط میں ہم نے اپنی بساط کے مطابق بواسیر کا تعارف، اقسام اور اس کی علامات تحریر کی تھیں۔ آج کے اس مضمون میں ہم اس کے اسباب اور علاج پر کچھ رقم کرنے کے سعی کریں گے۔

بواسیر کے اسباب:
ہمارا مضمون چونکہ اردو زبان میں ہے، لہٰذا اس بیماری کے اسباب اردو کے چلن والے علاقوں کے تناظر میں ہی تحریر کیئے جا رہے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کے لوگ تیزابی غذا بہت زیادہ کھاتے ہیں۔ نظامِ زندگی میں تواتر، تسلسل، ربط اور توازن کا فقدان اس بیماری کا ایک بڑا سبب ہے۔ لوگ نہیں جانتے کہ عمر کے کس حصے میں انہیں کیسی خوراک کھانی چاہئیے۔ مختلف اشیاء خورد و نوش کی کیا اہمیت و نقائص ہیں۔ معاشرتی تغیر و تبدل، طبقاتی نظام، امیر و غریب کا فرق اور احساس کمتری وغیرہ کا اس مرض سے براہِ راست تعلق ہے۔ اس کا ثبوت اسی مضمون میں آگے چل کر آپ پڑھیں گے۔

بواسیر کے دیگر اسباب اور پرہیز مندرجہ ذیل ہیں۔

غیر متوازن خوراک، وقت بے وقت کھاتے رہنا، بغیر بھوک کے کھانا۔
پانی تھوڑی مقدار میں پینا۔
ذہنی پریشانیاں یا ڈیپریشن۔
یرقان کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے کہ یرقان میں جگر تازہ خون نہیں بناتا۔
ذیابیطس/شوگر کے ساتھ بھی ہو سکتی ہے۔
زیادہ دیر تک کرسی پر بیٹھے رہنا۔
قبض اس کی سب سے پہلی علامت ہے۔ قبض سے ہی بات آگے بڑھتی ہے۔
خواتین میں حمل کے دوران سستی اور کاہلی کی وجہ سے جسمانی حرکت کا نا کرنا۔
دوران حمل خواتین کام کرنا نقصان دہ سمجھتی ہیں، غیر ضروری آرام حمل میں بواسیر کا سبب بنتا ہے۔
نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں مجامعت اور جلق بھی اس کا ایک اہم سبب ہے (معاذاللہ)۔
تنہائی پسند، خاموش طبع لوگ جو ہر وقت اندھیرے میں رہنا پسند کریں، وہ بھی اس مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔
بڑھاپے میں جسمانی حرکت میں کمی اور تازہ خون کی عدم پیداوار۔
غیر فطری جنسی عمل اور اس کی زیادتی بھی ایک سبب ہے ۔
بازاری کھانے۔ خصوصاً ریڑیوں پر لگے ہوئے کھانے، کہ ان میں حفظانِ صحت کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہوتی ہے۔ ہوٹلوں اور ریستورانوں کے اکثر کھانے باسی ہوتے ہیں۔ تازہ اجزاء سے تیار نہیں کئیے جاتے۔
تیل اور گھی سے بھرپور کھانے۔ مثلاً پکوڑا، سموسہ، کچوری، بازاری نان/کلچہ اور پراٹھا وغیرہ۔ یہ تمام چیزیں بواسیر کے مریض کے لئیے زہر قاتل ہیں۔
کالی اور سرخ مرچ، مصالحہ جات۔
مچھلی، بازاری مرغی اور دیگر تمام بھنے ہوئے گوشت۔ مثلاً چکن اور مٹن کی ہانڈی و کڑاہی وغیرہ۔ تاہم شوربہ و یخنی بغیر مرچ مصالحہ کے استعمال کی جاسکتی ہے۔

بواسیر کا علاج:
علاج کے سلسلے میں ہم یہاں کسی دوائی کا نام نہیں لکھیں گے، کیونکہ ہم "نیم حکیم" کے بہت خلاف ہیں۔ اگر کوئی نسخہ مرتب کر دیا تو ہو سکتا ہے قارئین کو خود سے بنانے میں مشکل پیش آئے اور تجربہ کرتے ہوئے نقصان نا ہو جائے۔ ادویاتی مرکبات کی تیاری صرف اور صرف وہی شخص کر سکتا ہے جو اس کی اثرات، استعمالات اور اجزائے ترکیبی کے تمام خواص سے آگاہ ہو۔ اس لئیے ہمارا مشورہ ہے کہ جب تک آپ کو کسی بھی دوا کے بارے مکمل معلومات نا ہوں، آپ ہرگز استعمال کریں نا تیار کریں۔ ہمیشہ کسی ماہر سے مشاورت کے بعد ہی کوئی دوا استعمال کریں۔ لہٰذا ہم غذا کے ذریعے سادہ اور عام فہم علاج آپ کے لئیے پیش کرتے ہیں۔

بواسیر کے علاج کے لئیے ضروری ہے کہ اوپر لکھے گئے اس کے اسباب کا رد اور تدارک کریں۔ اس بیماری کی وجوہات جو ہم نے پہلے رقم کر دی ہیں ان پر غور کریں اور ان اسباب و وجوہات کو اپنے نزدیک نا آنے دیں۔ ذیل میں کچھ علاج کے لئیے کچھ تارکیب ہیں۔

تازہ اور صاف پانی سوا لیٹر یعنی 1250 ملی لیٹر نہار منہ پینے کی عادت اپنائیں۔ کچھ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ اتنی مقدار میں پانی پینے سے پیٹ میں درد اٹھتا ہے۔ نہار منہ پانی کے استعمال کا بھی خاص طریقہ ہے۔ آپ صبح شتاب اٹھیں۔ اٹھنے کے فوری بعد ایک گلاس پئیں، پھر وضو یا غسل کے بعد پئیں، نمازِ فجر ادا کریں پھر پئیں، یوں وقفے سے پیتے رہیں۔ ایک ہفتے میں سوا لیٹر پانی پینا آپ کا معمول بن جائے گا۔ اس عمل کا سب سے بڑا فائد یہ ہو گا کہ آپ کا پیٹ بشمول معدہ ، جگر اور مثانہ ایک دم صاف ستھرا اور تازہ دم ہو جائے گا۔ ہم دعویٰ سے کہتے ہیں کہ اس عمل کی برکت سے آپ کی پرانی سے پرانی قبض بیس سے پچیس دنوں میں کاملاً ختم ہو جائے گی۔ اور قبض ہی بواسیر کی بنیادی وجہ ہے۔ پانی کی اس ترکیب سے شوگر، یرقان ، مثانہ و پتے کی پتھری کا علاج بھی کامیابی سے کیا جا چکا ہے۔ خواتین جن کو حیض اور رحم کی تکالیف ہوں، پانی کو اسی ترکیب سے استعمال کریں۔

ہری سبزیاں، خصوصاً پالک، شلجم اور گاجر بھی مفید ہے۔ پودینہ کے پتے اور اس کی چٹنی بہت مفید ہے کہ اس سے معدہ کو تقویت ملتی ہے۔

بواسیر کے مریضوں کے لئیے انجیر ایک نعمت بے بہا ہے۔ کائنات کے سب سے بڑے حکیم و طبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے انجیر کی یہاں تک تعریف فرمائی کہ اسے جنت کا میوہ قرار دیا۔ چنانچہ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ روایت کرتے ہیں کہ تاجدار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ “انجیر کھایا کرو۔ اگر مجھ سے کہا جائے کہ کیا کوئی پھل جنت سے زمین پر آ سکتا ہے تو میں کہوں گا کہ ہاں یہی ہے۔ یہ بلاشبہ جنت کا پھل ہے اسے کھایا کرو کہ یہ بواسیر کو کاٹ کر رکھ دیتا ہے اور گھنٹیا میں مفید ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ بواسیر پُرانی قبض، جگر کی خرابیاں اور پیٹ کے آخری حصہ میں خون کی نالیوں میں دوران خون سست پڑ جانے سے پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ ان کا علاج ہے تو مطلب یہ ہوا کہ انجیر قبض کو دور کرتی ہے۔ جگر کے لئے مصلح ہے اور خون کی نالیوں میں دوران خون کو دُرست کرتی ہے۔

انجیر کی ساخت میں موجود چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ میں جاکر پھول جاتے ہیں۔ ان کا اسبغول کی مانند پھولنا بھی قبض کو دور کرنے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔رات سونے سے قبل انجیر پانچ عدد انجیر خشک گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ جب تک مکمل افاقہ نا ہو جائے جاری رکھیں۔ بلکہ معدہ کی درستگی کے لئیے ہمیشہ استعمال کریں گے تو بہت نافع پائیں گے۔

ہڑ ہڑ جس کو ہریڑ بھی کہا جاتا ہے، اس کا مربہ رات سونے سے قبل پانچ عدد گرم دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔ یاد رکھیں انجیر یا ہریڑ بیک وقت استعمال کرنا ٹھیک نہیں۔ اگر دونوں کا استعادل کرنا ہو تو کسی ایک کو دوپہر کے کھانے کے بعد اور دوسری کو رات کے وقت ۔

زیتون اللہ تعالیٰ کے عظیم نعمت ہے۔ اس کا تیل بواسیر میں خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر بواسیر کے مسؔے اور دانے بن جائیں تو زیتون کا تیل ان کے اوپر لگائیں۔ دن میں کم از کم تین بار تواتر کے ساتھ مقعد پر لگائیں۔ جلن، خارش اور درد میں افاقہ ہو جائے گا۔ کھانے میں زیتون کا تیل استعمال کریں۔ صبح یا شام میں کسی ایک وقت چائے کا ایک چمچ زیتون تیل پی لیں۔ قبض کشا اور مقوی معدہ و آنت ہے۔

کھانے میں دلیہ بہت مفید ہے۔ طبیبوں کے طبیب اللہ تعالیٰ کے حبیب صلی اللہ علیہ وا لہ وسلم نے فرمایا " یہ پیٹ کو اس طرح صاف کر دیتا ہے کہ جیسے تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت کو اتار دیتا ہے"۔

یہ ایک بڑی خوبصورت مثال ہے کہ کیونکہ جو میں باریک ریشہ کثیر مقدار میں ہوتا ہے۔ یہ پیٹ میں جاکر پھولتا ہے اور آنتوں میں بوجھ کی کیفیت پیدا کرکے اجابت کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ جو میں لحمیات کے اجزاء بھی ہوتے ہیں جو جسم کو توانائی مہیا کرتے ہیں۔ اگر کسی کو کمزوری کی وجہ سے قبض محسوس ہو رہی ہو تو جو کھانے سے اس کا مداوا بھی ہو جائے گا۔

ناشتہ میں جو کا دلیا آنتوں کو صاف کرتا اور بواسیر میں مفید ہے۔

آٹا چھان کر نہ پکایا جائے کیونکہ اس کی بھوسی قبض اور دل کا علاج ہے۔

ہمیں کامل یقین ہے کہ اس مضمون میں لکھے گئے پرہیز اور علاج کے پچیس فیصد پر بھی اگر عمل کر لیا جائے تو بواسیر سے نجات مل جائے گی۔ تاہم پھر بھی اگر آپ کو کوئی مشکل درپیش ہو تو بذریعہ ای میل آپ پوچھ سکتے ہیں۔ یہ کام فی سبیل اللہ اور دینی ، ملؔی و معاشرتی خدمت کے جذبے سے کیا جا رہا ہے۔ آپ ہمارے فیس بک پیج میں داخل کر ہو کر صحت کے دیگر موضوعات سے بھی واقفیت حاصل کر سکتے ہیں۔ 

فیس بک پیج کا لنک: https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
Email: mi.hasan@outlook.com
Skype: mi.hasan


Thursday, 3 October 2013

زنانہ و مردانہ بانجھ پن اور جنسی مسائل کے اسباب

اولاد کا حصول اور  خاندان کی نسلی ترقی  ہر انسان کی ضرورت اور مقدس  خواہش ہوتی ہے۔   ایک شادی شدہ جوڑے کی ازدواجی خوشیاں اس وقت تک ادھوری رہتی ہیں جب تک ان کی گود میں  اولاد جیسی نعمت  موجود نہ ہو۔   اولاد رحمتِ الٰہی کا ذریعہ ہے اور بحیثیت مسلمان ہمارا یمان اور یقین ہے کہ اچھی اور صالح اولاد اپنے والدین کے لئیے  مغفرت و بخشش کا ذریعہ ہے۔
 
بے اولادی کا جب بھی ذکر آئے تو  ہمارے ذہنوں میں یہی خیال  آتا ہے کہ اس کی وجہ عورت ہے۔  اسی وجہ سے بہت سارے خاندان پریشان ہیں اور خواتین کا معاشرتی استحصال بھی ہوتا ہے۔   جب کہ یہ ہرگز ضروری نہیں کہ بے اولادی کی وجہ عورت ہو،  موجودہ  دور میں  میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ بے اولادی کے اکثر   مسائل کی وجہ مرد ہیں۔  جس کا سبب ان کا بانجھ ہونا،  مردانہ  کمزوری،  تولیدی جرثوموں کی  پیدائش نہ ہونا  یا  مطلوبہ مقدار سے کم ہونا اور غیر اسلامی حرکات افعال و حرکات کا مرتکب ہونا ہے۔

میں یہاں  اس مسئلہ کو آسان سے آسان تر زبان میں لکھنے کی کوشش کر رہا ہوں  اور میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ انگریزی یا دیگر زبانوں میں موجود مواد کو آسان ترجمہ یا اصطلاحات میں پیش کروں اور مجھے یقین ہے کہ اگر ان بنیادی مسائل کو آپ سمجھ جائیں گے تو اس مسئلہ سے نجات کے لئیے آپ کو بہت مدد مل سکتی ہے۔

بانجھ پن  کیوں ہوتا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
محققین اور اطبأ کے نزدیک   میاں بیوی کے درمیان ایک سال تک  عمومی وظیفہ زوجیت اور تعلق قائم رہنے کے باوجود اولاد کا نہ ہونا بانجھ پن  کہلاتا ہے۔

    مردوں میں بانجھ پن  کی بنیادی طبی وجوہات میں   موروثی مسائل،   تولیدی جرثوموں کی کمی یا عدم موجودگی،  سرعت ِ انزال،  ضعفِ باہ،   کثرتِ مباشرت،      معدہ کی خرابیوں کی بنا پر    جنم لینے والی جنسی بیماریاں جن میں جریان اور احتلام سرِ فہرست ہیں۔ 

اس طرح کچھ نفسیاتی وجوہات ہیں،  کاروباری  یا مالی پریشانی،   کسی مقدمہ یا عدالت کا خوف،   دشمن کا خوف،    کسی  اہم رشتہ یا چیز کا چھن جانا اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی ذہنی پریشانی،   گھریلو ناچاکی ،  میاں بیوی کے باہمی تعلقات میں عدم استحکام و اتفاق،   یا کسی بھی دوسرے غم کی وجہ سے ذہنی مریض بن جانا۔  یہ تمام علامات مرد کے تولیدی عمل میں شدید پریشانی اور رکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں اور جدید سائنس اس سے پوری طرح متفق ہے۔

معاشرتی وجوہات میں غلط  اور بے راہ روی کے شکار لوگوں کے ساتھ دوستی،  شراب نوشی،  تمباکو و سگریٹ نوشی،   لواطت و مشت زنی،   عریاں و فحش مواد کا مطالعہ ،  انٹرنیت اور ویڈیوز میں  بے حیائی پر مبنی   مواد دیکھنا،  اپنی منکوحہ  یا منکوح  کو چھوڑ کر غیر عورتوں یا مردوں  سے تعلقات کا استوار کرنا وغیرہ وغیرہ۔

مذکورہ تمام اسباب و علامات نامکمل ہیں۔   لکھنے کا مقصد صرف ان کی سنجیدگی اور  ان سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی طرف توجہ دلانا ہے۔   ان تمام علامات کے نتیجے میں  مردوں میں پیدا ہونے والے مسائل میں  وقت سے پہلے انزال کا ہو جانا،   یا مادہ منویہ کا  انتہائی   ناقص و غیر فعال ہو جانا  یا تولیدی جرثوموں کا خاتمہ ہو جانا ہے۔  مسلسل اس عمل کی وجہ سے جنسی خواہش بھی کمزور پڑ جاتی ہے اور انسان زندگی سے مایوس ہو جاتا ہے۔

خواتین میں  بعض اوقات بانجھ پن کی علامات ابتدائی بلوغت سے ہی  پائی جاتی ہیں،  معاشرتی،  نفسیاتی اور طبی وجوہات کی بنا پر  پیچیدگیاں خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہیں۔  خواتین میں لیکوریا اور حیض کی خرابیاں انتہائی خطرناک اور پریشان کن ہوتی ہیں۔  جن برائیوں کی وجہ سے مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں بالکل وہی برائیاں خواتین میں بھی پائی جاتی ہیں،  سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ماحول نے معاشرتی برائیاں اس قدر عام کر دی ہیں کہ کوئی گھر اس سے محفوظ نہیں۔  الا ماشأ اللہ۔   خواتین میں ایام کی خرابیوں کا معدہ  سے براہ راست تعلق ہے۔   شادی میں تاخیر،  یا شادی کے بعد شوہر سے علیحدگی یا کسی وجہ سے دور رہنا ایام حیض کی خرابی اور لیکوریا کا باعث بن سکتا ہے۔   خلاف فطرت جنسی عمل،  اس میں زیادتی اور  اعتدال کی خلاف ورزی کے نتیجے میں رحم اور بچہ دانی کے امراض،  ساتویں یا  آٹھویں مہینہ میں اسقاطِ حمل،  یا حمل کا بالکل نہ ٹھہرنا،  یا ابتدأ میں ہی ضائع ہو جانا،   یا بچوں کا پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں مر جانا وغیرہ  عمومی مسائل ہیں۔

بعض خواتین میں بیضہ دانی یا بچہ دانی کے درجہ حرارت میں خرابی کا مسئلہ بھی درپیش ہوتا ہے،    اندرونی  خرابیوں کی وجہ سے  بچہ دانی  کا داخلی  درجہ حرارت   غیر موافق ہو جاتا ہے اور یہ بیضہ  بننے کا عمل خراب کر دیتا ہے جس کی عام طور پر لوگوں کو سمجھ نہیں آتی اور وہ مردانہ یا زنانہ کمزوریوں کا علاج شروع کر دیتے ہیں،  نتیجہ صفر۔۔۔  کیونکہ اصل مسئلہ تو  داخلی درجہ حرارت اور اس کی موافقت کا ہوتا ہے۔  ان تمام مسائل کی وجہ سے عورت کو فولاد،  کیلشئم کی کمی ہو جاتی ہے اور ٹانگوں میں درد،  سر کا چکرانا،   نظر کی کمزوری، سستی اور کاہلی،  لیکوریا اور ایام کی شدید بے ترتیبی جیسے امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔

مردوں میں ان تمام علامات و مسائل کی موجودگی کے بعد،  جریان،  پیشاب کے بعد قطرے،  جنسی خواہش کا بڑھ جانا مگر انجام نہ دے پانا،  یا جنسی خواہش کا  انتہائی فقدان،   سر درد،  چڑچڑا پن،  کام میں دل نہ لگنا،  ڈر اور خوف کا رہنا،  اعتماد کی کمی،  شکوک و شبہات کا پیدا ہو جانا وغیرہ عام مسائل ہیں۔

بانجھ پن،  مردانہ یا زنانہ کمزوری کا علاج سو فیصد ممکن ہے۔   ڈاکٹر یا طبیب سے رجوع کرنے سے قبل،  آپ اس کی وجوہات پر غور کیجئیے،  عزم کریں کہ جن وجوہات کی بنا پر ان مسائل نے جنم لیا آپ ان سے اجتناب کریں گے۔   اپنی خوراک اچھی کریں اور دل و دماغ میں  سکون حاصل کرنے کے لئیے جسمانی طہارت حاصل کریں اور  اللہ تعالٰی کا ذکر کثرت سے کریں تاکہ آپ کو سکون ملے اور آپ اس پریشانی سے نجات پائیں۔   کسی نیم حکیم یا  غیر مستند معالج کے پاس ہرگز نہ جائیں کہ اس طرح کے لوگ آپ کی بچی کھچی صحت کا بھی بیڑہ  غرق کر دیں گے۔   بنیادی طور پر کسی یورالوجسٹ سے رجوع کریں تاکہ وہ آپ کے مثانہ،  گردہ اور نظامِ بول کا مکمل معائنہ کرے۔  اب اگر ضرورت پیش آئے تو گائناکولوجسٹ کی مدد لیں۔  مکمل لیبارٹری ٹیسٹ،  الٹراساؤنڈ،  پیشاب کے ٹیسٹ اور تولیدی اعضأ کا معائنہ کروائیں۔   یہی بہترین طریقہ ہے۔  سستے علاج کو ترجیح نہ دیں بلکہ مستند و  صحیح علاج کا انتخاب کریں کہ صحت سب سے بڑی دولت ہے۔

اس سلسلہ میں رجوع کرنے والے  کئی افراد روایتی انداز میں مجھ سے معجونات یا نسخہ لکھ دینے کی فرمائش کرتے ہیں،    اگر میں بھی ایسا کرنا شروع کر دوں تو پھر  وہ لوگ جن کی علمی خیانت اور نیم حکیمی  کا ہمیشہ میں رد کرتا ہوں،  ان میں اور مجھ میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔  میں تمام خواتین و حضرات کو یہی مشورہ دیتا ہوں کہ پہلے مکمل معائنہ اور میڈیکل ٹیسٹ کروائیں تاکہ علاج کی سمت کا تعین کیا جاسکے۔  اس کے بعد میں اپنی رائے یا علاج  کے لئیے خدمات پیش کرتا ہوں  بصورتِ دیگر میں کسی سینئر پروفیسر یا معالج یا بزرگ کے پاس جانے کا مشورہ دیتا ہوں۔ اور کسی کو صحیح مشورہ دینا یا علاج کے لئیے سمت درست کر دینا  بھی کوئی  چھوٹی بات نہیں۔۔۔ اگر آپ اسے سمجھیں تو۔۔۔
اللہ تعالٰی آپ سب کو خوشیوں اور رحمتوں والی زندگی عطا فرمائے۔ آسانیاں اور سعادتیں عطا کرے۔ آمین۔

جب بھی میڈیکل علاج کے لئیے رابطہ کریں، مکمل تفاصیل اور ٹیسٹ رپورٹس کے ساتھ رابطہ کریں۔   نا مکمل ای میل اور پیغامات کا جوابات نہیں دیا جاتا۔  رابطہ کے ذرائع ذیل میں ہیں۔

Skype: mi.hasan (Iftikhar Ul Hassan)
Email: mi.hasan@outlook.com

Monday, 26 August 2013

شوگر کا روحانی علاج





علم وہ دولت ہے جو استعمال کرنے سے بڑھتا ہے، اور اگر علمِ نافع ہو تو اس علم کی برکات و خیرات  سیکھنے   اور سکھانے والے کو برابر ملتی ہیں۔   ہمارے آقا و مولاﷺ کا تعلیمات بھی یہی ہیں کہ جو اپنے لئیے پسند کرو وہی دوسرے  مسلمان کے لئیے پسند کرو،  اسی نیت  کو ذہن میں رکھتے ہوئے  میری کوشش ہوتی ہے کہ میرے دامن میں اللہ تعالٰی کے کرم اور اس کے حبیب ﷺ کے صدقے میں جو کچھ ہے وہ دوسروں تک پہنچا دوں۔  اس کے بدلے میں قارئین اور احباب کی 
دعائیں میری مغفرت و نجات کا ذریعہ بنیں۔


میرے مضامین پڑھنے کے بعد خواتین و حضرات کی ای میلز اور پیغامات آتے ہیں کہ آپ کا کلینک کہاں ہے یا رابطہ نمبر دیں یا ملاقات کے لئیے وقت وغیرہ وغیرہ۔۔۔  میں اس سے قبل ایک مضمون میں عرض کر چکا ہوں کہ بے شک میں نے ہومیو پیتھک اور طب کی مروجہ تعلیم حاصل کی مگر  اسے بطور پیشہ اختیار نہ کر سکا اور میں بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم پا کر اسی شعبہ سے وابستہ ہو گیا۔۔۔    ہومیو پیتھک اور حکمت کا معیار پاکستان میں شرمناک حد تک  گرا ہوا ہے۔  یہ انسانی جانوں کا مسئلہ تھا اس لئیے جس کام میں تحقیق کے پیمانے درست نہ ہوں وہاں نقصان کا اندیشہ موجود رہتا ہے۔   جتنے پر مجھے عبور حاصل ہے وہ پیش کر دیتا ہوں، جس مرض کی سمجھ نہ آئے کھلے دل اور ادب سے کسی مستند طبیب  سے رجوع کا مشورہ دیتا ہوں۔   ملاقات یا کلینک اس لئیے ممکن نہیں کہ میں پاکستان سے باہر  مقیم ہوں۔  تاہم جز وقتی مشاورت کے لئیے حسبِ موقع و محل بالمشافہ ملاقات بھی کر لیتا ہوں۔   لہذا میں جس ریاست یا علاقہ میں جاؤں تو وہاں کے زمینی حقائق کے مطابق لوگوں کو مطلع کر دیتا ہوں اور یوں ملاقات کا ذریعہ بن جاتا ہے اور مخلوقِ خدا کی بھلائی کا کام سر انجام پاتا ہے۔

کچھ لوگ ای میلز یا پیغامات میں انتہائی پیچیدہ مسائل کا حل طلب کرتے ہیں، کیونکہ ای میل یا فیس بک  کے استعمال پر کوئی خرچہ نہیں ہے،  دو وقت کا کھانا میسر آئے نہ آئے فیس بک لازم و ملزوم ہو چکی ہے تو لوگ مفت سمجھ کر  بے تکے قسم کے مسائل بھی لکھ بھیجتے  ہیں جس کی  کوئی تفصیل منسلک نہیں ہوتی۔   آپ سب قارئین و محبین سے التجا ہے کہ روحانی مسائل کے لئیے آپ جو بھی ای میل کریں گے ہم اس کا جواب دیں گے مگر صحت سے متعلقہ کسی بھی پیغام یا ای میل کا جواب اسی صورت میں دیا جاتا ہے جب مرض کی سمجھ آجائے۔  اس لئیے ضروری ہے کہ ای میل کرتے وقت متعلقہ  میڈیکل لیبارٹری  ٹیسٹ اور ہسٹری مختصر انداز میں مگر جامع طور  لکھ کر بھجوائیں۔ موجودہ حالت اور علاج،  استعمال شدہ ادویات ، عمر، جنس، ازدواجی حالت وغیرہ بھی ارسال کریں۔ اور سب سے بہتر طریقہ سکائپ کال  ہے جس پر آپ مجھ سے براہِ راست بات بھی کر سکتے ہیں اور فی الفور مشورہ بھی۔ سکائپ پر طبی مشاورت کی کوئی فیس نہیں ہے۔

اب آئیے آج کے موضوع کی طرف،  ذیابیطس یا شوگر ایک پیچیدہ اور  پریشان کن بیماری ہے۔  اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے، ہمارے معاشرہ میں ایک بڑی انسانی تعداد اس مرض کی وجہ سے پریشان زندگی گزار رہی ہے۔  میں یہاں پر صرف شوگر کا روحانی   علاج  لکھنے پر اکتفا کروں گا کیونکہ اس کا طبی علاج مجھ سے بہتر ڈاکٹرز اور حکمأ  کر رہے ہیں یا پھر کسی الگ مضمون اس کے طبی پہلو ذکر کروں گا۔     بہت سارے خواتین و حضرات کی طرف سے اس کا علاج طلب کیا گیا ہے۔  شوگر کے اسباب پر  مستقبل میں  کچھ لکھنے کی کوشش کروں گا۔
شوگر  میں مبتلا افراد سب سے پہلا کام یہ کریں کہ نہار منہ تازہ اور صاف پانی  پئیں۔ ایک گلاس سے شروع کریں اور آہستہ آہستہ  سوا لیٹر یعنی 1250 ملی لیٹر تک لے جائیں۔    اس کی مدد سے جسم کے تمام اندرونی اعضأ کی قدرتی صفائی اور ان کو فطری تزکیہ ملے گا۔  دورانِ خون کو معمول میں لائے گا۔

پانچوں نماز  کے وضو کے ساتھ سنت سمجھ کر مسواک  کریں۔ مسواک کے فوائد و برکات کثیر ہیں۔

صاف پانی کی ایک بوتل بھر لیں، روزانہ  کم از کم ایک مرتبہ درجِ ذیل طریقہ سے اس پر دم کریں۔

درودِ شفأ  گیارہ مرتبہ۔  
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَولَانَا مُحَمَّدٍ   طِبِّ   القُلُوبِ    وَ دَوَائِھَا    وَعَافِیَةِ   الاَبدَانِ    وَشِفَائِھَا    وَنُورِ    الاَبصَارِ    وَضِیَائِھَا   وَعَلٰی   آلِہ  وَصَحبِہ    وَبَارِک وَسَلِّم ۔


بسم اللہ الرحمان الرحیم گیارہ مرتبہ

گیارہ مرتبہ بِسْمِ  اللهِ  الّذِيْ  لَا  يَضُرُّ  مَعَ  اسْمِهِ  شَيْءٌ  فِيْ  الأَرْضِ   وَلَا   فِيْ   السَّمَاءِ   وَهُوَ   السَّمِيْعُ   العَلِيْمُ۔

  گیارہ مرتبہ  سورہ اسرائیل کی آیت نمبر 80 کا یہ حصہ ۔۔۔   رَبِّ    أَدْخِلْنِي  مُدْخَلَ    صِدْقٍ   وَأَخْرِجْنِي   مُخْرَجَ   صِدْقٍ   وَاجْعَل   لِّي   مِن   لَّدُنكَ   سُلْطَانًا نَّصِيرًا ۔

گیارہ مرتبہ سورہ یٰسین کی آیت نمبر  58  سَلَامٌ     قَوْلاً    مِن    رَّبٍّ    رَّحِيمٍ

مذکورہ تمام وظائف پڑھ کر پانی پر دم کر لیں، روزانہ یہ پانی پئیں، جب کم ہونے لگے تو مزید پانی شامل کریں، اسی طرح یہ دم کھانے کی دیگر اشیأ پر بھی کر سکتے ہیں۔  اگر مریض خود نہ پڑھ سکے تو گھر کا کوئی بھی فرد جو وضو اور غسل کے احکام جانتا ہو وہ کر دے۔

اس روحانی علاج پر ذرا غور فرمائیے کہ اس میں درود و سلام شامل ہے، اس نبی پر درود جس نے یثرب (بیماریوں کا مرکز) پر قدم رکھا تو وہ مدینہ بن گیا اور پھر اس مدینہ کی مٹی کو شفا کا درجہ مل گیا،  اس میں بسم اللہ شامل ہے جو قرآن کریم کا آغاز ہے۔ اس میں وہ دعا شامل جس کی تلاوت  کر لی جائے تو زہر بھی اثر نہ کرے اور پھر اس میں قرآن کریم کی دیگر دو آیات شام ہیں جو انسان کی روح اور جسم کی طہارت، دافع بلیات،  شفأ     و صحت اور حصول رحمت و سلامتی کا ذریعہ ہیں۔  قرآن کریم اور وظائف اپنے اثرات سے بھرپور ہیں،  اگر کسی کو شفا نہ ملے تو وہ یہی سمجھے کہ اس کے  پڑھنے میں کمی ہے، حق تعالٰی کے کلام اور اس کے حبیب ﷺ کے فرامین میں کوئی کمی نہیں۔  اللہ پر کامل یقین رکھیں اور ان وظائف کو مستقل پڑھیں۔

جسمانی ورزش، مضر خوراک سے پرہیز اور دیگر طبی آرأ کو ہمیشہ ملحوظِ خاطر رکھیں۔


اللہ تعالٰی اپنے حبیب کریم ﷺ کے شہرِ مدینہ کی خاکِ شفأ کے صدقے میں سب احباب کو ان وظائف سے فیض یاب فرمائے۔ دنیا کی بیماریوں سے  نجات عطا فرمائے۔۔۔ ہر وہ کلمہ گو جو نبی رحمتﷺ، خلفائے راشدین و تمام اصحابِ رسول، اہل بیت اطہار و اولیائے کاملین رضوان اللہ علیہم و رحمۃ اللہ علیہم اجمعین کا ادب و احترام کرتا ہے وہ میرے  بتائے گئے  وظائف کی اجازت رکھتا ہے۔

ہمارا فیس بک پیج:   https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
ای میل: mi.hasan@outlook.com
سکائپ:mi.hasan 

Thursday, 22 August 2013

امراضِ معدہ، اسباب اور علاج

انسانی جسم ایک خود کار مشین ہے، قدرت نے اس طرز پر بنایا ہے کہ ہر عضو اپنا کردار اور کام اپنی حدود میں بغیر کسی مزاحمت کے کرتا ہے۔  جب انسان اپنی غلطی، غفلت اور  مسائل کی وجہ سے ان اعضأ  اور جسم کی ضروریات کے مطابق ان کا خیال نہیں رکھتا تو پریشانیاں اور بیماریاں جنم لیتی ہیں۔  معدہ انسانی جسم کا ایک اہم حصہ ہے۔  انسانی جسم میں توانائی، حرکت اور نشو و نما کی بنیادیں اسی میں ہوتی ہیں۔ انسان جو کچھ کھاتا ہے، اسے کھا کر چبانا، ہضم کرنا اور پھر سے جسم انسانی کا حصہ بنانا یہ سب کام معدہ  اور اس کے معاون اعضا ہی کرتے  ہیں۔   نشاستے، لحمیات، حیاتین  اور معدنیات  انسان کی خوارک کا حصہ ہیں، ان اجزأ کا ایک فیصد استعمال ہوتا ہے اور باقی  ناقابلِ ہضم اجزأ معدہ جسم سے خارج کرتا ہے۔   خوراک ہضم کرنے میں لعاب کا اہم کردار ہوتا ہے۔  اگر لعاب  ٹھیک نہ ہو تو نظامِ انہضام میں خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔

اس مضمون میں کوشش ہے کہ اسے عام فہم انداز میں پیش کروں تا کہ ہر پڑھنے والے کو فائدہ پہنچے اور اسے اپنے معدہ کی اصلاح میں مدد ملے۔    معدہ  کی  تکالیف  میں عمومی طور پر ورمِ معدہ،   نظامِ ہضم کی خرابیاں،   بھوک نہ لگنا،  پیٹ میں ریاح ،   گیس، تبخیر،  انتڑیوں کا سکڑ جانا اور السر یعنی معدہ کے زخم وغیرہ شامل ہیں۔     معدہ کا ورم جب حادّ ہو جائے تو  معدہ کا داخلی  حصہ اور دیواریں سرخ اور سوجی ہوئی حالت میں تبدیل ہو جاتی ہیں ، اس سے معدہ کا درد،   قے،   متلی،  سینہ کی جلن سمیت کئی  پریشان کن علامات  کا ظہور ہوتا رہتا ہے۔   معدہ کی ان بیماریوں کی وجہ سے انسان کا پورا جسم متاثر ہوتا ہے اور مزید کئی بیماریوں کے اسباب پیدا ہوتے ہیں۔  سر کا درد،  آدھے سر کا درد، نظر کی کمزوری،  جگر  کا تازہ خون کی پیدائش روک دینا،  ہڈیوں کا درد،  گردوں میں خرابیاں،  وزن میں کمی،   مردوں میں احتلام و جریان،  خواتین میں لیکوریا اور  ماہواری کی خرابیاں،  نیند میں خرابی اور ذہنی انتشا ر و تناؤ۔۔  یہ سب وہ مسائل ہیں جن کا  بالواسطہ یا بلاواسطہ معدہ سے  لازمی تعلق ہے۔

معدہ کی بیماریوں کے اسباب:

معدہ کی  بیماریوں میں معدہ کا ورم اور السر نمایاں ہیں۔  اس کی بنیادی وجہ فاسٹ فوڈ،  غیر مسلم ممالک میں خنزیر جیسے جانور کا حرام گوشت،    زیادہ تیل اور گرم کھانا،   بازاری اچاری کھانے،   سگریٹ نوشی،  شراب و الکوحل ،  بروقت نہ کھانا،  جنسی عمل میں زیادتی،   سوئے تغذیہ  ( غذائی کمی یا لازمی غذائی اجزاء کا جذب نہ ہونا)  عفونت  جراثیمی،   جیسے کہ ایچ پائلوری انفکشن،  آنتوں کی عفونت،  نمونیا،  مسمومیت غذائی،  اینٹی بائیوٹک ادویات کا   غلط استعمال،   دافع درد انگریزی ادویات    (ڈکلوفینک سوڈئیم،  ڈکلوفینک پوٹاشئیم،   آئیبو پروفین،  انڈو میتھاسون،  فینائل  بیٹازون،  کوٹیزون، اسپرین) اور کیمو تھراپی کے لئیے استعمال ہونے والی ادویات۔   انگریزی ڈاکٹر صاحبان دافع درد ادویات کے ساتھ احتیاطاً  رینیٹیڈین،  زینیٹیڈین اور اومپرازول استعمال کرواتے ہیں اس کا مقصد مریض کو ان ادویات کہ ممکنہ خطرات سے بچانا ہوتا ہے جو کہ معدہ  کی تکایف کی صورت میں ہوتا ہے۔ ۔ جنسی ہارمون اور  کورٹی سون کا استعمال السر پیدا کرسکتا ہے۔

شراب نوشی‘  تمباکونوشی اور تفکرات کے علاوہ صدمات بھی السر پیدا کرتے ہیں۔  جیسے کہ خطرناک نوعیت کے حادثاتآپریشن‘ جل جانے اور دل کے دورہ کے بعد اکثر لوگوں کو السر ہوجاتا ہے۔ میں خود اس حالت میں مبتلا رہ چکا ہوں۔    اس کی توضیح یہ ہے کہ صدمات چوٹ اور دہشت کے دوران جسم میں ایک ہنگامی مرکب ہسٹامین پیدا ہوتا ہے یہ وہی عنصر ہے جو جلد پر حساسیت کا باعث ہوتا ہے۔  یقین کیا جارہا ہے کہ اس کی موجودگی یا زیادتی معدہ میں السر کا باعث ہوتی ہے۔  اسی مفروضہ پر عمل کرتے ہوئے السر کی جدید دواؤں میں سے سیمیٹیڈٰن  بنیادی طور پر ہسٹامین  کو بیکار کرتی ہے اور یہی اس کی افادیت کا باعث قرار دیا گیا ہے۔ ایسی خوراک جس میں ریشہ نہ ہو۔  جیسے کہ خوب گلا ہوا گوشت۔  چھنے ہوئے سفید آٹے کی روٹی السر کی غذائی اسباب ہیں۔

اکثر اوقات السر خاندانی بیماری کے طور پر  بھی  ظاہر ہوتا ہے۔ آپس میں خونی رشتہ رکھنے والے متعدد افراد اس میں بیک وقت مبتلا ہوجاتے ہیں۔  اس کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ ان میں تکلیف وراثت میں منتقل ہوتی ہے یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان کے بودوباش کا اسلوب‘  کھانا پینا یا عادات ایک جیسی تھیں۔  اس لیے ان کو السر ہونے کے امکانات دوسروں سے زیادہ رہے50فیصدی مریضوں کو السر معدہ کے اوپر والے منہ کے قریب ہوتا ہے وہ اسباب جو معدہ میں زخم پیدا کرتے ہیں وہ بیک وقت ایک سے زیادہ السر بھی بنا سکتے ہیں لیکن 90فیصدی مریضوں میں صرف ایک ہی السر ہوتا ہے۔  جبکہ 10-15فیصدی میں ایک سے زیادہ ہوسکتے ہیں۔

اس پر حکمأ اور معالجین متفق ہیں کہ السر کے متعدد اقسام جلد یا بدیر کینسر میں تبدیل ہو جاتی ہیں کیونکہ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ بروقت علاج نہ ہونے پر یہ پھٹ جاتا ہے،  عموماً مریض کو اس کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب قے کے ساتھ خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔  اس کے پھٹنے میں  شراب نوشی،  سگریٹ نوشی  اور دافع درد ادویات  کا اہم کردار ہوتا ہے۔

السر کی تمام پیچیدگیاں خطرناک ہوتی ہیں،  ان میں سے کوئی بھی علامت یا پیچیدگی جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ السر کا مریض زندگی سے مایوس،  پریشان و بے چین اور اعصابی تناؤ کا شکار رہتا ہے،  میرا ذاتی تجربہ ہے کہ لمبی چوڑی تنخواہوں اور وی آئی پی کلچر میں رہنے والوں کو جب یہ بیماری لاحق ہوئی تو صحت کے ساتھ ساتھ  سب کچھ برباد اور تباہ ہو گیا۔  اس مختصر مضمون میں معدہ کے امراض کے اسباب و علاج    مکمل لکھنا ممکن نہیں،  آگہی اور علاج میں معاونت مقصود ہے۔   جس کسی  کو بھی یہ تکلیف محسوس ہو اسے چاہیئے  کہ فی الفور کسی مستند طبیب سے رجوع کرے۔  آپ کے آس پاس میں بہت سارے نیم حکیم آپ کو ملیں گے،  تعویذ اور دم والوں کی بھی بھرمار ہو گی  مگر یاد رکھیں علاج کروانے کی ترغیب ہمیں اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ نے دی ہے۔    اس علاج میں  کچھ   میڈیکل ٹیسٹ بھی کروانے پڑتے ہیں۔  اس لئیے کسی منجھے ہوئے حکیم یا ڈاکٹر سے  مشورہ کریں،  دم اور تعویذ کے چکر میں پڑ کر اپنا وقت برباد نہ کریں ۔  اولیأ کاملین کی دعا اثرات سے بھرپور ہوتی ہے اور اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں ہے۔

امراض معدہ کا  آسان علاج:
میری عادت ہے کہ میں انٹرنیٹ یا اخباری مضامین میں کوئی نسخہ یا علاج نہیں لکھتا کیونکہ اگر پڑھنے والے کی سمجھ میں نہ آئے تو نسخہ کی ترکیب و استعمال کے غلط ہو جانے سے زبردست نقصان کا اندیشہ موجود ہوتا ہے۔ عمومی طور پر میں میڈیا کے ذریعہ  نسخہ جات کی بجائے خواراک سے علاج کو ترجیح دیتا ہوں۔    یہاں کچھ علامات کے ساتھ آسان علاج پیش کرتا ہوں تاہم گذارش ہے کہ اگر کسی کی سمجھ میں نہ آئے  تو اس وقت تک استعمال نہ کرے جب تک مجھ سے یا کسی اچھے طبیب سے مشاورت نہ کر لیں۔

نسخہ نمبر1:
اگر سر میں درد رہتا ہے، پاخانہ وقتِ مقررہ یا معمول میں نہیں ہے، نیند کی زیادتی ہے تو  کسی اچھے دواخانے کی بنی ہوئی اطریفل زمانی    ناشتہ کے بعد  ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ  کھائیں۔ رات سونے سے قبل چار عدد انجیر نیم گرم دودھ کے ساتھ۔  صبح نہار منہ زیادہ سے زیادہ تازہ پانی پئیں۔

نسخہ نمبر 2:
  اگر سر میں درد، جسم میں تھکاوٹ کمزوری، قبض اور پاخانہ درد  وجلن کے ساتھ ہو یعنی بواسیر کی علامات ظاہر ہو رہی ہوں یا پاخانہ میں خون خارج ہوتا ہو تو جوارش جالینوس  ایک چھوٹا  چمچ  رات کے کھانے کے بعد پانی کے ساتھ، جوارش کمونی  ناشتہ کے بعد ایک چھوٹا چمچ پانی کے ساتھ۔  چار عدد انجیر دوپہر کے کھانے کے بعد نیم گرم دودھ کے ساتھ۔ مدت علاج  دو مہینے۔
نسخہ نمبر 3:
معدہ کی تکالیف کی وجہ سے نظر اور دماغ کمزور ہو گیا ہو، قبض کا احساس ہو اور کھانا    ہضم نہ ہوتا ہو، سر میں درد، چکر ، آدھے سر کا درد ہو تو ایسی علامات میں شربتِ فولاد  دو چمچ صبح شام،  اطریفل اسطخودوس رات میں ایک چھوٹا چمچ،  مربہ ہریڑ  چار عدد نیم گرم دودھ کے ساتھ رات میں۔   مدت علاج دو ماہ۔
نسخہ نمبر 4:
 اگر سینہ میں جلن، تبخیر،  قے اور  معدہ میں درد کا احساس ہو تو یہ علامات بنیادی طور پر السر کی طرف اشارہ کر رہی ہیں اس کی تشخیص براہِ راست مشاورت اور چیک اپ کے بغیر نا ممکن ہے۔ اس لئیے اپنے طبیب سے ضرور ملیں۔  کچھ مفید   تراکیب و علاج یہ ہیں   کہ ایسے مریض کو   ہلدی کے زیرو سائز کیپسول بنا کر دیں،  دو کیپسول صبح شام پانی کے ساتھ۔   زیادہ سے زیادہ مائع خوراک بشکل دودھ،  جوس اور  صاف پانی دیں۔  میٹھا اور ترش  چیزوں سے پرہیز۔

پرہیز:
معدہ کی بیماریوں میں مبتلا تمام مرد و عورتیں ہر قسم کی ترش کھٹی ، گھی، مرچ مسالہ، گوشت اور بازاری خوارک سے بچیں۔ فاسٹ فوڈ کو خود کے لئیے حرام سمجھیں۔ سگریٹ نوشی کسی زہرِ قاتل سے کم نہیں۔  شادی شدہ خواتین و حضرات جنسی عمل میں اعتدال برتیں۔
خوراک:
نہار منہ صاف تازہ پانی،  ٹھنڈا دودھ، جوس، پھل، ہرے پتے والی سبزی،  ریشہ دار غذائیں،   انجیر اور ہریڑ کا استعمال کریں۔  
مشاورت کے لئیے ان ذرائع سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ای میل: mi.hasan@outlook.com

سکائپ کال:  mi.hasan

Tuesday, 23 July 2013

سر کے بالوں کی بیماریوں کا علاج














                                                                                                                                                       سر کے بالوں کی بیماریوں کا علاج

گذشتہ کئی ہفتوں سے  لکھنے کا سلسلہ تعطل کا شکار  ہے، ذاتی مصروفیات اور پھر رمضان المبارک کی آمد بھی  معمولات میں خرابی  کا ذریعہ بنی۔  قارئینِ کرام کی
 طرف سے بھجوائی جانے والی تجاویز کے پیش نظر بہت سارے عنوانات زیرِ غور تھے، اس کے ساتھ ساتھ حالاتِ حاضرہ اور میری اپنی دلچسپی کے عنوانات  بھی اشاعت کے منتظر ہیں۔  اب اسے حسنِ اتفاق کہئیے یا ایک فطری ردِ عمل کے جب سے میں نے انٹرنیٹ پر مضامین شائع کرنا شروع کئیے ہیں تب سے اس بات کا احساس ہوا کہ خواتین قارئین کی تعداد زیادہ ہے اور انہیں خواتین نے میرا قلم سیاست، معاشرت اور مذہبی مضامین سے ہٹا کر صحت کے مضامین کی طرف موڑ 
دیا ہے۔

خواتین کا ایک عام مسئلہ سر کے بالوں کا ہے،  بالوں کا ٹوٹنا، کمزور ہونا، بالوں کا گرنا، جھڑنا، نشو و نما میں رکاوٹ،  جلدی سفید ہو جانا  اور لمبے نہ ہونا وغیرہ
 وغیرہ۔
سر کے بال نسوانی حسن و شخصیت کا اہم حصہ اور جز ہیں۔  اللہ کے رسول ﷺ کا فرمان ہے کہ اللہ نے عورتوں کو سر کے لمبے بالوں سے اور مردوں کو داڑھیوں سے زینت بخشی ہے۔  اسی طرح تاریخِ انسانی میں ہر دور کے افراد نے اپنے اپنے ذوق، علم اور فن کے ذریعے بالوں کا تذکرہ کیا ہے۔ معصیت میں مبتلا شعرا نے اپنے کلام میں نسوانی زلفوں کے ذریعے اپنے کلام  کی تشہیر  کا راستہ نکالا اور کسی نے اپنے افسانے و ناول کا مرکزی خیال بالوں کو بنایا۔ الغرض زمانہ قدیم سے بالوں کے حسن کو اہمیت حاصل رہی ہے ۔   ایک تاریخی حقیقت  جسے آپ لاکھ کوششوں کی باوجود جھٹلا نہیں پائیں گے کہ   سر کے بالوں کی جو حفاظت اسلامی معاشرے میں ہوئی وہ  مغربی اور غیر مسلم معاشرے میں نظر نہیں آتی۔  مغربی اور  غیر مسلم معاشرے میں  متعدد خواتین کے سر کے بال  مردوں  جیسے ہی ہوتے ہیں،  اور وہ خواتین باقاعدگی سے ہر ہفتے بال کٹواتی ہیں، لہٰذا انہیں بالوں کے حسن اور ان کی افزائش سے کوئی خاص لگاؤ نہیں ہوتا۔  اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ ننگے سر رکھنے کی وجہ سے ان کے سر میں مٹی، گرد و غبار پڑھتا ہے اور وہ وہ لمبے بالوں کی حفاظت نہ کر پانے کی وجہ سے بال کٹوا دیتی ہیں۔ اس کے بر عکس اسلام میں پردہ کا اہتما م ہوتا ہے، خواتین سر پر دوپٹہ اوڑھتی ہیں، اسلام نے باقاعدہ کنگھی کے احکام سکھائے ہیں، طریقہ اور سلیقہ بتایا ہے کہ کیسے کنگھی کی جائے۔  تیل کیسے لگایا جائے وغیرہ۔ یہی وجہ ہے کہ پردہ دار خواتین کے بال دراز  اور خوبصورت ہوتے ہیں۔
آج سے  بیس پچیس سال پہلے  بہت کم خواتین ایسی تھیں جو سر میں شیمپو کا استعمال کرتی ہوں، وقت گزرتا گیا اور یورپ سے شیمپو کی صورت میں زہر ہمارے سروں میں پہنچتا گیا۔ آج حالت یہ ہے کہ گھر میں کھانے کو دال بے شک نہ ملے  سر دھونے  کو شیمپو ضروری ہو چکا۔
بالوں کی حفاظت کے لئیے چند تراکیب پیش کر رہا ہوں۔ اگر بخوبی عمل کریں گے تو  شیمپو اور دیگر مہنگی چیزوں سے نجات مل جائے گی۔ انشا أللہ۔

سکری اور خشکی کا علاج:

تین چار لیموں کا رس نکال لیں، بالوں کی جڑوں تک اس کا مساج کریں اور کوشش کریں کہ سر کے ساری جلد تک لیموں کا رس پہنچے۔  آدھے گھنٹے کے بعد خالص سرسوں کے تیل سے سر کی مالش کریں، بعد ازاں باریک کنگھی سے ساری سکری اور خشکی باہر نکال دیں۔ اگر بال دو مونہے ہوں تو  سرسوں کے تیل میں لیموں  کا رس ملا کر بالوں کے منہ کو دونوں ہاتھوں  سے مالش کریں، اس سے دومونہے بال جلد ہی ٹھیک ہو جائیں گے۔  اس عمل کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہو گا کہ سر کی اندررونی جلد میں موجود خون کی باریک شریانوں میں قوت اور سرعت پیدا ہو گی جس سے سر کے تمام بالوں کو خون کی فراہمی شروع ہو جائے گی، جب تازہ خون  بالوں کی جڑوں تک پہنچے گا تو خشکی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بالوں میں جان پیدا ہو گی اور یہ بالوں کے ٹوٹنے کا سلسلہ بھی رکے گا۔ انشاأللہ۔

قدرتی شیمپو خود بنائیں:

بازار میں دستیاب شیمپو کسی نہ کسی لحاظ سے ضرور نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کا کم از کم نقصان تو مہنگا ہونا ہے۔  پھر مختلف مضر صحت اجزا ،کیمکل اور   مختلف جلدی امراض کا سبب بننے  والے شیمپو، ان کی کوالٹی، تیاری کا طریقہ کار، اس میں موجود نسخہ کا معیار اور بے شمار سوالات، ویسے بھی ہندوستان اور پاکستان میں کاسمیٹکس انڈسٹری  کا معیار قابلِ اعتماد نہیں۔

جو نسخہ میں درج کر رہا ہوں مجھے اس پر سو فیصد یقین ہے کہ یہ آپ کے سر کے بالوں کی تمام بیماریوں کے لئیے اکسیر ہے۔ کیونکہ اس میں سو فیصد خالص اجزا 
ہیں۔ بالوں کا ٹوٹنا، گرنا، کمزور ہونا، لمبے نہ ہونا، دو مونہے ہونا اور اس سے متعلقہ تمام مسائل کا حل ہے۔ انشاأ اللہ
انڈا ایک عدد،  روغن بادام  5ملی لیٹر، لیموں کا رس 5 ملی لیٹر، آملہ دو عدد۔
یہ چاروں اجزا ملا لیں، ایک پیسٹ یا مائع کی شکل میں تیار ہو جائے گا۔ پانچ منٹ تک سر میں لگا ئے رکھیں۔ اس کے بعد  سر دھو لیں۔  اس کے ساتھ خشکی اور  سکری کے خاتمہ والے  نسخہ بھی استعمال کریں۔ یہ دونوں نسخے دیکھنے میں بہت سادہ، عام اور سستے محسوس ہوں گے مگر اللہ کی رحمت کے سہارے میں دعویٰ سے کہتے ہوں کہ یہ نسخے  گیارہ دن مسلسل استعمال کر لیں، پھر دیکھیئے قدرت کے کارخانے میں کتنے سستے علاج ہیں۔

پانی سے علاج

صبح نہار منہ کم از کم سوا لیٹر پانی پینے کا معمول بنائیں۔ ایک گلاس سے شروع کریں اور آہستہ آہستہ  چار پانچ گلاس تک لے جائیں، معدہ، گردہ، مثانہ اور انتڑیاں صاف ہوں گی، تازہ خون پیدا ہو گا اور بالوں کو صاف خون کی فراہمی ہو گی، اس  سے آپ کی مجموعی صحت بہتر ہو گی اور بالوں کو قوت ملے گی۔
خواتین اپنے لباس اور خصوصاً سر کا پردہ اسلامی احکام کے مطابق کریں اس  کی برکتیں بھی آپ پر منکشف ہو جائیں گی۔ انشاأللہ

مزید طبی و روحانی مشاورت کے لئیے ہمارا فیس بک پیج لائک کریں۔
https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi


Sunday, 5 May 2013

بواسیر کا تعارف، اسباب اور علاج (قسط 1)



بواسیر کا تعارف، اسباب اور علاج (قسط 1)



(یہ آرٹیکل پہلے سے شائع  شدہ ہے، ریکارڈ اور مفاد عامہ کے لئیے بلاگ پر شائع کر دیا)۔


ہم نے محسوس کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے ہمارے مضامین اور کالم لوگوں نے پڑھے۔ سیاسی ، معاشرتی اور
 مذہبی مضامین کی نسبت صحت پر لکھے جانے والے مضامین میں لوگوں کی دلچسپی بہت زیادہ ہے۔ زیتون کے بارے ہمارے مضمون کو بہت پسند کیا گیا۔ اس پر آپ کا شکریہ۔ اسی رحجان کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ارادہ کیا ہے کہ اپنے تنگ دامن میں جو کچھ نفع بخش معلومات ہیں وہ عوام الناس تک ضرور پہنچا دی جائیں، ملک و قوم کی خدمت بھی، صحت کی تعلیم بھی عام اور اللہ عزوجل و رسول ﷺ بھی خوش۔ سبحان اللہ عزوجل۔

اس سلسلے میں آج ہم جس بیماری کو یہاں ذکر کریں گے وہ ہمارے معاشرے کے علاوہ مشرق بعید اور مغربی ممالک میں بھی بکثرت پائی جاتی ہے۔ اس ناسور اور تگنی کا ناچ نچانے والی بیماری کو ہمارے ہاں عرفِ عام میں "بواسیر" کہا جاتا ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ ایک جامع اور مفصّل انداز میں اس بیماری کی تمام متعلقہ پہلوؤں پر کچھ رقم کر سکیں۔


بواسیر عموماً تیس برس کی عمر کے بعد زندگی کے کسی بھی موڑ پر ہو سکتی ہے، تا ہم کچھ نوجوانوں میں تیس سال سے قبل بھی پائی جاتی ہے۔ بواسیر رنگ و نسل، علاقہ و اسکان کا لحاظ کئیے بغیر کسی بھی انسان کو شکار کر لیتی ہے۔ امریکہ، افریقہ، جنوبی ایشیاء، مشرق بعید، سمیت دنیا کے ہر کونے میں یہ مرض موجود ہے۔ عمر رسیدہ افراد کے علاوہ نوجوان لڑکیوں، لڑکوں اور حاملہ عورتوں کو بھی اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ حاملہ عورتوں میں یہ مرض پانچویں مہینے کے بعد شروع ہوتا اور نویں مہینے میں پوری شدّت و حدّت سے ظاہر ہوتا ہے۔ مختلف لوگوں میں اس کی مختلف وجوہات و اسباب ہوتے ہیں۔ اس کی تفصیل ہم اس مضمون کے آخر میں پیش کریں گے۔

بواسیر کیا ہے؟

ایک مرض، جس میں مریض کے مقعد پر ورید کے پھول جانے سے چھالے پڑجاتے ہیں اور اجابت کرتے وقت مریض کو تکلیف ہوتی ہے۔ اس تکلیف کی شدت، بیماری کی نوعیت اور شدت پر منحصر ہے۔


اردو ، عربی اور فارسی میں بواسیر ہی کہا جاتا ہے جب کہ انگریزی اور رائج الوقت میڈیکل سائنس میں hemorrhoidsکہا جاتا ہے۔ عموماً دو اقسام ہی کی ہوتی ہے ایک کو ظاہری یا بیرونی یا خونی کہتے ہیں جبکہ دوسری قسم اندرونی یا بادی کہلاتی ہے۔ اوّل الذکر میں عام طور پر زیادہ تکلیف کا سامنا نہیں ہوتا تا ہم جب مرض مزمّن حالت میں چلا جائے پھر حاجتِ بشری کے وقت دباؤ کی صورت میں مقعد کے اندر موجود مٹر کے دانے نما فضلہ باہر آ کر پھٹ جاتا ہے اس سے خون بھی جاری ہوتا ہے اور اچھی خاصی تکلیف بھی درپیش ہوتی ہے۔


دوسری قسم کو خارجی یا بیرونی بواسیر کہتے ہیں۔ اس میں مقعد کے باہر ایک نرم سوجی ہوئی رسولی محسوس ہوتی ہے۔ رفعِ حاجت کے اوقات میں اس میں شدت واقع ہوتی ہے اور دباؤ پڑھنے پر یہ دانہ نما رسولی پھٹ جاتی ہے، جس سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس کا خون خوب سرخ اور چمکیلا ہوتا ہے۔ یہ خون چند لمحوں میں خود بخود بند ہو جاتا ہے اور اس کے بعد مریض خود کو بہت زیادہ پر سکون محسوس کرتا ہے۔ اس کے چہرے پر افاقہ کے واضح اثرات نظر آتے ہیں۔ بواسیر کی اس قسم میں مریض کو مقعد میں شدید خارش کے ساتھ ساتھ انتہائی کربناک درد بھی محسوس ہوتا ہے۔ بار بار رفع حاجت کے لئیے بیت الخلا جاتا ہے تاہم حاجت رفع نہیں ہوتی۔ کبھی کبھی دباؤ کے نتیجے میں چربی بھی خارج ہوتی ہے۔

اب ہم ذکر کریں گے بواسیر کی وجوہ اور اسباب کا۔

ہمارے معاشرے میں ہیلتھ ایجوکیشن کی کمی تمام بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔ بواسیر کی اولین وجہ بھی یہی ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اپنے ظاہری حسن و جمال کے لئیے اطباء اور ڈاکٹروں سے مشاورت کرتے ہیں تاہم اس خطرناک بیماری کے بارے میں شرمندگی ان کے آڑے آتی ہے اور نتیجتاً یہ شرمندگی ان کے لئیے وبالِ جان بن جاتی ہے۔ تکلیف اور بیماری جب شدید ہو جائے پھر طبیب سے رجوع کرتے تو ہیں مگر مکمل معائنہ کروانے سے پھربھی گریزاں نظر آتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگ اس بیماری کو ایک عیب سمجھتے ہیں او ر اس سے متعلق بات کرنے کو اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔ جبکہ یہ ایک بیماری ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اچھی اور بری تقدیر کا مالک وہی ہے۔

اسباب اور علاج کے بارے میں انتہائی مفید معلومات اگلی قسط میں ملاحظہ فرمائیں۔ اگر آپ اس تحریر اور مضمون کو بار بار پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کریں تو یہ آپ کے لئیے اور آپ کے پیاروں کے لئیے انتہائی مفید و معاون ہو گی۔ دوسروں تک پہنچائیے اور اللہ تعالیٰ کی رضا پائیے۔

رابطہ کے ذرائع؛

Email: iftikhar.abu.hasaan@gmail.com

Skype: mi.hasan