"جنؔات کا تعارف"
پہلا حصہ آپ نے پڑھا۔ بنیادی
معلومات اس میں رقم کر دی تھیں۔ اس سلسلے
میں کچھ مزید وضاحت حاضر ہے۔
جنؔات کی انواع و اقسام مختلف کتب میں درج ہیں، جو صحیح روایات ہیں ان کے مطابق جنؔات کی تین اقسام ہیں۔
نمبر1- پروں والے
جنؔات جو ہوا میں پرواز کرتے ہیں
نمبر2- وہ جنؔات جو پروں اور سانپ کا روپ دھار لیتے ہیں
نمبر3- جو ایک جگہ مقیم ہو جاتے اور پڑاؤ ڈالتے یعنی
انسانوں کی طرح بستی قائم کر لیتے ہیں۔ اور
کبھی کوچ بھی کر لیتے ہیں۔
اس کو طبرانی،
مستدرک، بیہقی اور ابنِ حبؔان سے اخذ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کتب اس
حقیقت کی بھی تصدیق کرتی ہیں کہ جنؔات کتے، بلی، گائے، گھوڑا، خچر، اونٹ
اور گدھے کی صورت بھی اختیار کر لیتے ہیں۔ کبھی انسانوں اور کبھی حیوانوں، کبھی
جانوروں، سانپوں اور بچھوؤں کا روپ بھی دھار لیتے ہیں۔
اب ایک ایسا سوال جو کہ عوام الناس کے ذہنوں میں اکثر گھومتا
رہتا ہے کہ جنؔات کا بسیرا اور ٹھکانہ
کہاں ہوتا ہے۔ ایک بات ذہن میں اچھی طرح
سے بٹھا لیجئیے کہ ان مضامین میں آپ جو کچھ پڑھ رہے ہیں یہ خالصتاً
آپ کی اصلاح اور جنؔات کے بارے حقائق کو سامنے لانے کی غرض سے لکھا جا رہا
ہے تا کہ لوگوں کے اذہان میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنؔات
نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ویرانے میں ملاقات کی، اور آپ ﷺ نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ ( مسلم
شریف)
اس سے ثابت ہوا کہ جنات ویرانے، کھنڈرات، جنگلات اور
گھاٹیوں وغیرہ میں رہتے ہیں۔
ایک اور روایت جو
کہ مسند امام احمد اور ابنِ ماجہ میں موجود ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیت الخلا میں جنات موجود ہوتے ہیں۔ شیطان اور شریر جنؔات ہمیشہ گندگی کی جگہوں پر
پائے جاتے ہیں۔ اسی لئیے بیت الخلا میں
جانے سے پہلے دعا پڑھنے کی تاکید کی گئی۔ کوڑا کرکٹ، لید پھینکنے کی جگہ، گوبر، ہڈیوں اور گندی آلائشوں کی جگہ پر بھی
موجود ہوتے ہیں۔ سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بلوں میں
پیشاب کرنے کی ممانعت اس لئیے ہے کہ یہاں جنؔات موجود ہوتے ہیں۔ جنؔات کا ایک اور پسندیدہ ٹھکانا قبرستان بھی
ہے۔ آلاتِ موسیقی اور ناچنے والیوں کے
ساتھ بھی شیطان جن ہوتے ہیں۔ سیدنا ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ روای ہیں کہ رسولِ
برحق ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو کوئی بھی سو کر اٹھے وہ تین بار ناک صاف کرے کیونکہ
ناک کے نتھنوں پر شیطان رات گزارتا ہے ۔ یعنی شریر جن انسان کے ناک کے ساتھ ہوتا
ہے۔
مندرجہ بالا روایات سے یہ واضح ہو گیا کہ جنات کہاں کہاں
پائے جاتے ہیں اب جنات کی نسل وغیرہ کے بارے میں پڑھئیے۔
جس طرح انسانوں کی شادیاں ہوتی ہیں اسی طرح جنؔات بھی شادی
بیاہ کرتے ہیں۔ ان میں بھی مرد و عورت
ہوتے ہیں۔ اس کا ثبوت سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے ملتا ہے جس میں انہوں
نے حدیث نقل فرمائی کہ اللہ کے رسولﷺ بیت الخلا میں داخل ہونے سے قبل یہ دعا پڑھتے
" اے اللہ! میں شیطان مردوں اور شیطان عورتوں سے تیری پناہ میں آتا
ہوں"۔ ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے کہ
جنؔات داخلِ جنت بھی کئیے جائیں گے اور ان کے وہاں جنؔیوں کے ساتھ نکاح بھی کئیے
جائیں گے۔
جنات کی شرح پیدائش انسانوں کی نسبت بہت زیادہ ہے ۔ انسان ایک پیدا ہو تو جنات کے ہاں نو بچے پیدا
ہوتے ہیں۔(مستدرک الحاکم)۔
جنؔات کی شادی کا ایک واقعہ اور ثبوت میرے گھر میں موجود
ہے۔ میرے دادا بزرگوار رحمہ اللہ
نے ہمیں ایک واقعہ سنایا کہ ایک
مرتبہ وہ پاکستان اور ہندوستان کی مشرقی سرحد پر واقع ایک گاؤں میں موجود تھے۔ اپنے
ایک دوست جن کا نام فیروز بتایا، کے ساتھ علی الصبح اٹھ کر وہ شکر گڑھ کے لئیے
روانہ ہوئے۔ پرانے وقتوں کی بات ہے اور وہ
اکثر و بیشتر پیدل سفر کیا کرتے تھے۔ صبح
کاذب تھی ، جموں کے علاقے سے پاکستان میں داخل ہونے والے
دریائے راوی کےکنارے پہنچے تو اپنے سر کی آنکھوں سے ایک عجیب منظر دیکھا کہ دریا
کنارے کو قمقموں سے سجایا گیا ہے اور شادیانے بج رہے ہیں، مرد و خواتین کا اجتماع تھا، دادا ابؔو کا ہمراہی گھبرا گیا۔ یہ جنؔات کی شادی کا اجتماع تھا۔ جب یہ دونوں بزرگ جنؔوں کے درمیان سے گزرے تو
ایک خوبصورت و جوان قامت والے جن نے آگے
بڑھ کر دادا ابو کو اس شادی میں شرکت کی دعوت دی۔ تاہم
انہوں نے انکار کر دیا اور آگے چل دئیے پھر جنات نے پیچھا کیا اور انہیں کھانے کے
لئیے کچھ پیش کیا کہ ہماری شادی کی دعوت میں یہ سب کچھ پکایا گیا ہے، آپ بھی کھا
لیجیے، دادا ابو نے پھر انکار کر دیا اور
اپنی راہ لی۔ مگر دادا حضور کا ہمراہی فیروز پِٹ گیا۔ اس نے دیکھا کہ میرے دوست کے ساتھ یہ بہت بے
تکلف ہو رہے ہیں تو اس کو جنات کی دعوت قبول کر لینی چاہئیے۔ اسی اثنا میں ایک جن
آگے بڑھا اور کھانے کا وہ سارا سامان فیروز کو تھما دیا اور اس نے قبول بھی کر لیا، ساتھ ہی جن نے نصیحت کی اس کو سورج طلوع ہونے کے
بعد ناشتہ میں کھائیے گا۔ کافی سفر پیدل
طے کر لینے کے بعد ایک مقام پر پہنچ کر یہ لوگ رک گئے۔ فیروز اس لمحے کا شدت سے منتظر تھا جب یہ کھانا
کھل کر اس کے سامنے آجائے گویا وہ اس کو کوئی خفیہ خزانہ سمجھ رہا تھا۔ جب انہوں نے اس لفافے کو کھولا تو اس میں نجاست
و غلاظت بھری ہوئی تھی۔
حاصلِ داستان یہ کہ وہ ایک لالچ تھا، دادا ابو نے انکار کیا تو فیروز کو بھی یہ لفافہ
قبول نہیں کرنا چاہئیے تھا۔ اعتقاد اور
ایمان کی کمزوری اسی کا نام ہے۔ دوسری بات
کہ وہ جنات مسلمان نہیں تھے بلکہ مشرکین و کفار میں سے
تھے۔
کمزور ایمان، دین
سے دور ، بے نمازی گھرانہ، موسیقی اور رقص میں مشغول لوگ، نا پاک، طہارت کا خیال نا رکھنے والے، پیشاب
وغیرہ کے بعد استنجا نا کرنے والے، نا پاک لباس والے، غسلِ جنابت میں تاخیر کرنے
والےِ ، حیض و نفاس سے فراغت کے
بعد غسل میں تاخیر کرنے والی خواتین، درختوں
کے سائے میں پیشاب کرنے والے، بیت الخلا میں جا کر باتیں کرنے والے، گالی
گلوچ کرنے والے، جس گھر میں کتؔا ہو، نازیبا تصاویر والا گھر، حیض و نفاس میں استعمال ہونے والے کپڑوں کو گھر
میں ہی رکھنا اور ان کپڑوں کو بار بار استعمال کرنا، استنجا کا خیال نا کرنا، پیشاب کے چھینٹے وغیرہ وغیرہ ایسی وجوہات و
اسباب ہیں جو شیطان اور کافر جنؔات کا حملہ آسان کر دیتی ہیں۔ اگر ان تمام وجوہات
و اسباب کا ردؔ کر دیا جائے تو اس مصیبت سے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔
ایک اور حقیقت یہ ہے کہ جنؔات ہر وقت اور ہر جگہ موجود ہوتے
ہیں۔ نیک لوگوں کے ساتھ نیک اور بدکاروں کے ساتھ بدکار۔ ان سے ڈرنے کی ضرورت اس کو
ہے جو شریعت مطہرہ سے دور ہیں۔ نیک جنات
ہماری دعاؤں میں ہمارے شریک ہوتے ہیں ۔ اگلے مضمون میں جنؔات کے حملوں سے بچاؤ ، اس کے علاج، مختلف کیفیات اور کچھ دیگر حقائق بیان کرنے کی
کوشش کروں گا۔ یہ بہت طویل موضوع ہے اور
اس کا یہاں مکمل بیان کرنا ناممکن ہے۔
عوام الناس کو آگاہی فراہم کرنا مقصد تھا۔ اللہ ہم سب کو حقیقت سے آشکار کر دے۔
اپنے تمام روحانی مسائل کے حل اور علاج کے لئیے ہمارے فیس
بک پیج اور بلاگ کے ذریعے رابطہ کیجئیے۔ واقفِ رموزِ حقیقت حضرت عشرت اقبال وارثی صاحب
اور والد گرامی کی سرپرستی میں آپ کے تمام مسائل فی سبیل اللہ حل کرنے کی کوشش
کریں گے۔ انشاء اللہ
اللہ تعالٰی سید انس و جان ﷺ کی بارگاہ عالیہ کے صدقے میں تمام پریشان مومنین و مومنات کو تمام زمین
و آسمانی بلاؤں اور وباؤں سے حفاظت عطا کرے۔ آمین
فیس بک پیج: https://www.facebook.com/iftikharulhassan.rizvi
بلاگ لنک: http://iftikharulhassan.blogspot.com