Saturday, 27 September 2014

سرکارِ مدینہ ﷺ کے مبارک پیالے کا استقبال





صلح حدیبیہ کے موقع  پر اہلِ مکہ کی طرف سے عروہ بن مسعود  کو  اہلِ مدینہ ( اہلِ اسلام ) سے مذاکرات کرنے کے لئیے بھجوایا گیا۔ عروہ بن مسعود ایک بلند نگاہ،  رعب و دبدبہ اور  اعلٰی  منصب والی شخصیت  کا حامل انسان  تھا۔  جب حدیبیہ کے مقام پر عروہ بن مسعود  نے   رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا تو اس کی آنکھوں نے آسمان کے نیچے کسی انسان کی عزت و تکریم کا یہ منظر اس سے قبل نہیں دیکھا تھا۔  عروہ بن مسعود  کے ان الفاظ کو محدثین  نے جس انداز میں  نقل کیا ہے اس کی مثال  تاریخ میں نہیں ملتی۔  عروہ نے واپس گروہ ِ کفار میں جا کر بتایا کہ تم اس محمد ﷺ کو شکست دینے کا سوچ رہے ہو جس کے غلام وضو کے دوران اپنے محبوب ﷺ کا استعمال شدہ پانی زمین پر نہیں گرنے دیتے، اپنے نبی کے وضو میں استعمال ہونے والے پانی کے ایک قطرے کے حصول کے لئیے وہ آپس میں جھگڑا کرتے ہیں اور اپنی جان وار کر پانی  کا  ایک ایک قطرہ بطور تبرک و شفاء اپنے پاس محفوظ کرتے ہیں۔ تم اس   محمد ﷺ سے  ٹکر  لے  رہے ہو جس کی داڑھی سے بال ٹوٹے  تو وہ زمین پر نہیں گرتا بلکہ اس کے   عاشق و غلام اس ایک بال  کی عزت و حفاظت اپنی جان سے بڑھ کر کرتے  اور اسے اپنے پاس محفوظ کر لیتے ہیں۔   اس بیان کے بعد عروہ بن مسعود نے اسلام قبول کر لیا۔ صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وبارک وسلم۔
زیرِ نظر ویڈیو میں  رسول اللہ ﷺ کے استعمال میں رہنے والے  ایک مبارک پیالے  کی زیارت کروائی گئی ہے۔ یہ پیالہ  چند سال قبل متحدہ عرب امارات کے ایک  میوزیم سے دنیا بھر کے مختلف  شہروں میں  لے جایا گیا، ہر جگہ اس پیالے کا خوب ادب و احترام   خاطر میں لایا گیا مگر  سلام  ایک غریب و مظلوم ملک چیچنیا اور اس کے عوام کو۔   چیچن صدر نے سرکاری طور  پر ایک جہاز بھجوایا۔  اس جہاز میں اس مبارک پیالے کو  رکھا گیا۔ ائیر پورٹ پر کسی سربراہِ مملکت سے کہیں بڑھ کر استقبالیہ دیا گیا۔  شاہِ کونین  ﷺ کا پیالہ کیا تشریف لایا ہر آنکھ  مرحبا مرحبا یا مصطفٰی  کا مصداق تھی۔ محترم   و مکرم صدر  جناب رمضان قادریوف  نے جہاز کے اندر جا کر  اس  مبارک مہمان پیالے کا استقبال کیا۔   ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں  کے چیچن صدر کے چہرے پر خوشی کے تاثرات ان کے  دل اور عشقِ رسول ﷺ کی ترجمانی کر  رہے تھے۔  جھومتے جھومتے پیالہ کو ادب و احترام سے اٹھا کر جہاز سے باہر لاتے ہوئے چیچن صدر اقوامِ عالم میں بسنے والے کچھ نت نئے عقائد کے حامل مسلم  شیوخ کو دعوتِ فکر دے رہے تھے کہ  عشق و محبت اپنی راہیں خود بنا لیتے ہیں،یہاں سلیقہ و شعار، قانون و اصول اور مصلحت   کی زبان نہیں سمجھی  جاتی بلکہ یہاں فدا ہو جانا ہی  اصل ِ ایمان ہے۔
جہاز سے نیچے آنے کے بعد مختلف  بزرگ ، جوان بوڑھے، سرکاری حکام، ملٹری اور دیگر  اکابرین پیالے کو چومتے ہیں۔ پھر  شہر کی شاہراہوں پر کھڑی   فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بابا کی کنیزیں اپنے آقا و مولا کے اس مقدس پیالے ﷺ پر درود و سلام  کی گجرے نچھاور کرتی ہیں اور پھر وہ    جان فدا  کر دینے کا لمحہ بھی اس ویڈیو میں موجود ہے جب  محترم رمضان قادریوف اس پیالے  کو ہزار ہا افراد کے سامنے  مبارک صندوق سے باہر نکالتے ہیں اور   پھر ہم غریبوں کے آقا ﷺ کے اس پیالے پر نظر پڑتے ہی   زار و قطار رو پڑتے ہیں۔ ان کے ساتھ موجود ہر  ہر فرد اپنی اکھیوں کو مقدس غسل دیتا ہوا نظر آتا ہے۔  عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہاں مجھے بار بار یاد آ کر رلاتے رہے۔   غریب چیچن باشندے اپنے آقا  ﷺ  کے اس پیالے  کو دیکھ کر آج اس قدر امیر ہو گئے تھے کہ دنیا کی ہر دولت آج ان کے سامنے ہیچ  نظر آ رہی تھی کہ یہی تو اصل دولت ہے۔   ادب و احترام کا یہ منظر کہ   لوگ اس پیالے سے پانی کا ایک قطرہ نوش کرنے کے لئیے مارے مارے پھر رہے تھے۔  یہ تو وہ مختصر مناظر تھے جو کیمرے نے محفوظ کر لئیے نجانے اس مقدس پیالے سے کون کون سی  کرامات  و کرشمات کا ظہور ہوا ہو جو ہم نہیں دیکھ سکے۔  ربِ مصطفٰی ﷺ کی بارگاہ میں دلی دعا ہے کہ یا کریم رب ایک بار موقع دے کہ میں  ان  خوش نصیبوں کے ہاتھ جا کر چوم آؤں جنہوں نے اس مبارک مہمان کو کچھ لمحوں کے لئیے  اپنے ہاتھوں میں رکھا۔
اس ویڈیو کو آپ دیکھیں۔ دوسروں کو بھی ضرور دیکھیں اور یہ ویڈیو دیکھتے ہوئے اگر کسی مقام پر  شاہِ کونین ﷺ کا کرم ہو، اور آپ کی آنکھیں نمدیدہ ہو جائیں تو   گناہوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے اس مجرم کی رحم کی اپیل  بھی اپنی دعاؤں میں شال کر لیجئیے کہ یہی ایک احسان میں ہر کسی سے مانگتا ہوں۔ 
میری دعا ہے کہ رب تعالیٰ چیچنیا کے  تمام مسلمانوں پر اپنے آقا و مولا کا خاص سایہ شاملِ حال رکھے۔ آمین
ویڈیو کا یوٹیوب لنک یہ ہے۔http://www.youtube.com/watch?v=KzJe2EcSoB8
مزید معلوماتی، تاریخی، اسلامی اور روحانی مضامین و مواد کے لئیے ہمارا فیس بک پیج لائک فرما لیں۔
صلی اللہ علی النبی الامی والہ واصحابہ وبارک وسلم ۔ صلاۃ وسلاماً علیک یا رسول اللہ۔ 

Saturday, 13 September 2014

نماز کے مختصر شرعی احکام






الحمد للہ  رب العٰلمین والصلاۃ والسلام علی سید المرسلین، وعلٰی اٰلہ واصحابہ اجمعین۔

شرائطِ نماز

نماز کی چھ شرطیں ہیں:
1.     طہارت یعنی نمازی کا بدن اور کپڑے پاک ہوں۔
2.     نماز کی جگہ پاک ہو۔
3.     سترِ عورت یعنی بدن کا وہ حصہ جس کا چھپانا فرض ہے وہ چھپا ہوا ہو۔ مردکے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنے تک ہے اور عورت کے لیے ہاتھوں، پاؤں اور چہرہ کے علاوہ سارا بدن ستر ہے۔
4.     استقبالِ قبلہ یعنی منہ اور سینہ قبلہ کی طرف ہو۔
5.     وقت یعنی نماز کا اپنے وقت پر پڑھنا۔
6.     نیت کرنا . دل کے پکے ارادہ کا نام نیت ہے اگرچہ زبان سے کہنا مستحب ہے۔
نماز شروع کرنے سے پہلے ان شرطوں کا ہونا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوگی.

فرائضِ نماز

نماز کے سات فرائض ہیں:
1.     تکبیرِ تحریمہ یعنی اَﷲُ اَکْبَرُ کہنا۔
2.     قیام یعنی سیدھا کھڑے ہوکر نماز پڑھنا۔فرض، وتر، واجب اور سنت نماز میں قیام فرض ہے، بلاعذرِ صحیح اگر یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھے گا تو ادا نہیں ہوں گی. نفل نماز میں قیام فرض نہیں۔
3.     قرآت یعنی مطلقاًایک آیت پڑھنا۔ فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنت وتر و نوافل کی ہررکعت میں فرض ہے جب کہ مقتدی کسی نماز میں قرآت نہیں کرے گا۔
4.     رکوع کرنا۔
5.     سجدہ کرنا۔
6.     قعدہ  اخیرہ یعنی نماز پوری کرکے آخرمیں بیٹھنا۔
7.     خروج بصنعِہِ یعنی دونوں طرف سلام پھیرنا۔
اِن فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی اگرچہ سجدہ سہو کیا جائے۔

واجباتِ نماز

نماز میں درج ذیل چودہ امور واجبات میں سے ہیں؛
1.     فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں قرآ ت کرنا (یعنی تنہا نماز پڑھنے والے یا باجماعت نماز میں اِمام کے لیے)۔
2.     فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا۔
3.     فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب، سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت یا بڑی آیت یا تین چھوٹی آیات پڑھنا۔
4.     سورہ فاتحہ کو کسی اور سورت سے پہلے پڑھنا۔
5.     قرآ ت، رکوع، سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا۔
6.     قومہ کرنا یعنی رکوع سے اٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا۔
7.     جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھ جانا۔
8.     تعدیلِ ارکان یعنی رکوع، سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا۔
9.     قعدۂ اُولیٰ یعنی تین، چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کے برابر بیٹھنا۔
10.دونوں قعدوں میں تشہد پڑھنا۔
11.                        امام کا نمازِ فجر، مغرب، عشاء، عیدین، تراویح اور رمضان المبارک کے وتروں میں بلند آواز سے قرآ ت کرنا اور ظہر و عصر کی نماز میں آہستہ پڑھنا۔
12.اَلسَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَۃُ اﷲِ کے ساتھ نماز ختم کرنا۔
13.نمازِ وتر میں قنوت کے لیے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا۔
14.عیدین کی نمازوں میں زائد تکبیریں کہنا۔
نماز کے واجبات میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدہ   سہو کرنے سے نماز درست ہوجائے گی. سجدہ  سہو نہ کرنے اور قصداً تر ک کرنے سے نماز کا لوٹانا واجب ہے۔

سننِ نماز

جو چیزیں نماز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہیں لیکن ان کی تاکید فرض اور واجب کے برابر نہیں سنن کہلاتی ہیں۔ نماز میں درج ذیل سنن ہیں:
1.     تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھانا۔
2.     دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو معمول کے مطابق کھلی اور قبلہ رخ رکھنا۔
3.     تکبیر کہتے وقت سر کو نہ جھکانا۔
4.     امام کا تکبیر تحریمہ اور ایک رکن سے دوسرے رکن میں جانے کی تمام تکبیریں بلند آواز سے کہنا۔
5.     سیدھے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے باندھنا۔
6.     ثناء پڑھنا۔
7.     تعوذ یعنی اَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ پڑھنا۔
8.     تسمیہ یعنی بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ پڑھنا۔
9.     فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنا۔
10.آمین کہنا
11.                        ثنا، تعوذ، تسمیہ اور آمین سب کا آہستہ پڑھنا۔
12.سنت کے مطابق قرآت کرنا یعنی نماز میں جس قدر قرآنِ مجید پڑھنا سنت ہے اتنا پڑھنا۔
13.رکوع اور سجدے میں تین تین بار تسبیح پڑھنا۔
14.رکوع میں سر اور پیٹھ کو ایک سیدھ میں برابر رکھنا اور دونوں ہاتھوں کی کھلی انگلیوں سے گھٹنوں کو پکڑ لینا۔
15.قومہ میں امام کا تسمیع یعنی سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہُ اور مقتدی کا تحمید رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہنا اور منفرد کا تسمیع اور تحمید دونوں کہنا۔
16.سجدے میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنے، پھر دونوں ہاتھ، پھر ناک، پھر پیشانی رکھنا اور اٹھتے وقت اس کے برعکس عمل کرنا یعنی پہلے پیشانی، پھر ناک، پھر ہاتھ اور اس کے بعد گھٹنے اٹھانا۔
17.جلسہ اور قعدہ میں بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھنا اور سیدھے پاؤں کو اس طرح کھڑا رکھنا کہ اس کی انگلیوں کے سرے قبلہ رخ ہوں اور دونوں ہاتھ رانوں پر رکھنا۔
18.تشہد میں اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ پر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا اور اِلَّا اﷲُ پر انگلی گرا دینا۔
19. قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد درودِ ابراہیمی پڑھنا۔
20.  درود اِبراہیمی کے بعد دعا پڑھنا۔
21. پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرنا۔
ان سنتوں میں سے اگر کوئی سنت سہواً رہ جائے یا قصداً ترک کی جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی اور نہ ہی سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے لیکن قصداً چھوڑنے والا گنہگار ہوتا ہے۔

مستحباتِ نماز

نماز میں درج ذیل اُموربجا لانا مستحب ہے:
§       قیام میں سجدہ کی جگہ نگاہ رکھنا۔
§       رکوع میں قدموں پر نظر رکھنا۔
§       سجدہ میں ناک کی نوک پر نظر رکھنا۔
§       قعدہ میں گود پر نظر رکھنا۔
§       سلام پھیرتے وقت دائیں اور بائیں جانب کے کندھے پر نظر رکھنا۔
§       جمائی کو آنے سے روکنا، نہ رکے تو حالتِ قیام میں دائیں ہاتھ سے منہ ڈھانک لیں اور دوسری حالتوں میں بائیں ہاتھ کی پیٹھ سے۔
§       مرد تکبیر تحریمہ کے لیے کپڑے سے ہاتھ باہر نکالیں اور عورتیں اندر رکھیں۔
§       کھانسی روکنے کی کوشش کرنا۔
§       حَيَ عَلَی الْفَلَاحِ پر امام و مقتدی کا کھڑے ہونا۔
§       حالتِ قیام میں دونوں پاؤں کے درمیان کم از کم چار انگلیوں کا فاصلہ ہو۔

مفسداتِ نماز

بعض اعمال کی وجہ سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اسے لوٹانا ضروری ہو جاتا ہے، انہیں مفسداتِ نماز کہتے ہیں۔ نماز کو فاسد بنانے والے اعمال درج ذیل ہیں:
§       نماز میں بات چیت کرنا۔
§       سلام کرنا۔
§       سلام کا جواب دینا۔
§       درد اور مصیبت کی وجہ سے آہ و بکا کرنا یا اُف کہنا (لیکن جنت و دوزخ کے ذکر پر رونے سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
§       چھینک آنے پر اَلْحَمْدُِﷲِ کہنا۔
§       کسی کی چھینک پر يَرْحَمُکَ اﷲُ یا کسی کے جواب میں يَھْدِيْکُمُ اﷲُ کہنا۔
§       بری خبر پر اِنَّاِﷲِ وَاِنَّا اِلَيْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنا۔
§       اچھی خبر پر اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہنا۔
§       دیکھ کر قرآن پڑھنا۔
§       کھانا پینا۔
§       عملِ کثیر یعنی ایسا کام کرنا کہ دیکھنے والا یہ گمان کرے کہ وہ نماز میں نہیں ہے۔
§       نمازی کا اپنے امام کے سوا کسی اور کو لقمہ دینا۔
§       قہقہہ کے ساتھ ہنسنا۔

     مکروہاتِ نماز

بعض امور کی وجہ سے نماز ناقص ہو جاتی ہے یعنی نمازی اَصل اَجر و ثواب اور کمال سے محروم رہتا ہے، انہیں مکروہات کہتے ہیں۔ ان سے اِجتناب کرنا چاہیے۔ نماز کو مکروہ بنانے والے امور درج ذیل ہیں:

§       ہر ایسا کام جو نماز میں اﷲ کی طرف سے توجہ ہٹا دے مکروہ ہے۔
§       داڑھی، بدن یا کپڑوں سے کھیلنا۔
§       اِدھر اُدھر منہ پھیر کر دیکھنا۔
§       آسمان کی طرف دیکھنا۔
§       کمر یا کولہے وغیرہ پر ہاتھ رکھنا۔
§       کپڑا سمیٹنا۔
§       سَدْلِ ثوب یعنی کپڑا لٹکانا مثلاً سر یا کندھوں پر اس طرح ڈالنا کہ دونوں کنارے لٹکتے ہوں۔
§       آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی رکھنا۔
§       انگلیاں چٹخانا۔
§       بول و براز (پاخانہ / پیشاب) یا ہوا کے غلبے کے وقت نماز ادا کرنا۔ اگر دورانِ نماز میں یہ کیفیت پیدا ہو جائے اور وقت میں بھی گنجائش ہو تو نماز توڑ دینا واجب ہے۔
§       قعدہ یا سجدوں کے درمیان جلسہ میں گھٹنوں کو سینے سے لگانا۔
§       بلاوجہ کھنکارنا۔
§       ناک و منہ کو چھپانا۔
§       جس کپڑے پر جاندار کی تصویر ہو اس کو پہن کر نماز پڑھنا۔
§       کسی کے منہ کے سامنے نماز پڑھنا۔
§       پگڑی یا عمامہ اس طرح باندھنا کہ درمیان سے سر ننگا ہو۔
§       کسی واجب کو ترک کرنا مثلاً رکوع میں کمر سیدھی نہ کرنا، قومہ یا جلسہ میں سیدھے ہونے سے پہلے سجدہ کو چلے جانا۔
§       قیام کے علاوہ اور کسی جگہ پر قرآنِ حکیم پڑھنا۔
§       رکوع میں قرآ ت ختم کرنا۔
§       صرف شلوار یا چادر باندھ کر نماز پڑھنا۔
§       امام سے پہلے رکوع و سجود میں جانا یا اٹھنا۔
§       قیام کے علاوہ نماز میں کسی اور جگہ قرآنِ حکیم پڑھنا۔
§       چلتے ہوئے تکبیر تحریمہ کہنا۔
§       امام کا کسی آنے والے کی خاطر نماز کو بلا وجہ لمبا کرنا۔
§       قبر کے سامنے نماز پڑھنا۔
§       غصب کی ہوئی زمین/مکان/کھیت میں نماز پڑھنا۔
§       الٹا کپڑا پہن/اوڑھ کر نماز پڑھنا۔
§       اچکن وغیرہ کے بٹن کھول کر نماز پڑھنا جبکہ نیچے قمیص نہ ہو۔

نوٹ!!! اس مضمون کی تیاری میں فقہ حنفیہ کی مختلف معتبر کتب سے مواد لیا گیا۔

اللہ تعالٰی ہم سب کے لئیے علمِ دین کا حصول، اس پر عمل اور اس کو دوسروں تک پہنچانے کی توفیق اور آسانی فرمائے۔ آمین